لندن میں الطاف حسین کو عدالت نے دیا بڑا جھٹکا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کے زیر انتظام چھ ٹرسٹ اثاثے منجمد کرنے کا حکم جاری کردیا ہے،
خبر رساں ادارے کے مطابق ڈپٹی ہائیکورٹ جج پیٹر ناکس نے الطاف حسین کے اثاثے منجمند کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں، منجمد کی گئی پراپرٹیز میں ایبے ویو ہاؤس، ہائی ویو گارڈنز فرسٹ ہاؤس، وائٹ چرچ لین فرسٹ ہاؤس، بروک فیلڈ ایونیو ہاؤس، ہائی ویوگارڈنز سیکنڈ ہاؤس، وائٹ چرچ لین سیکنڈ ہاؤس اور ایم کیوایم کا فرسٹ فلور ایلزبتھ ہاؤس دفتر شامل ہے۔
عدالتی احکامات کے تحت بانی متحدہ اور ان کے ساتھی مقدمے کا نتیجہ نکلنے تک ان پراپرٹیز میں رہ سکتے ہیں تاہم انہیں فروخت نہیں کیا جا سکتا،
نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کیوں نہیں کی؟ راجہ بشارت نے کیا اہم انکشاف
مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر میں ہونے لگی ہے جلد جدائی،خبر سے کھلبلی مچ گئی
مریم نواز ایک بار پھر "امید” سے، کیپٹن ر صفدرخوشی سے نہال
نواز شریف ہوٹل کیوں گئے تھے؟ حسین نواز نے ایسا انکشاف کہ ن لیگی رہنما دنگ رہ گئے
اثاثوں کے حق میں مقدمہ ایم کیوایم پاکستان نے دائرکیا ہے جس کا موقف ہے کہ یہ اثاثے اس کی ملکیت ہیں ، ان اثاثوں کی ملکیت پندرہ ملین پاؤنڈ یعنی تقریبا 3 ارب روپے سےزیادہ ہے جبکہ ٹرائل میں چند ماہ لگنے کا امکان ہے
قبل ازیں 2 ستمبر کو ایک عدالت نے الطاف حسین پر جرمانے کا حکم سنایا تھا،برطانوی عدالت نے الطاف حسین کو 4 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ الطاف حسین نے 1995 سے 2015 تک برطانیہ کے شہری ہونے کے باوجود کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔
الطاف حسین کے ماہاںہ اخراجات 50 ہزار پاونڈز تک ہیں لیکن ان کی جانب سے کبھی ٹیکس نہیں جمع کروایا گیا۔ عدالت میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے وکیل نے موقف اختیار کیا ہے کہ چونکہ الطاف حسین کے اخراجات عطیات کی رقم سے پورے کیے جاتے تھے، اس لیے اس پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوتا۔ لیکن عدالت نے وکیل کا موقف مسترد کر کے الطاف حسین پر 4 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کر دیا
جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں الطاف حسین کو جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ الطاف حسین پر منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کے الزامات تھے، جس پر برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے۔