کامونکی،لانگ مارچ کی کوریج کرنیوالے صحافیوں پر پولیس کا تشدد
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لانگ مارچ کی کوریج کرنیوالے صحافیوں کو پولیس نے کامونکی میں تشدد کا نشانہ بنایا ہے،
عمران خان کے لانگ مارچ کا آغاز کامونکی سے ہونا تھا، کامونکی میں لانگ مارچ کی کوریج کرنیوالے میڈیا رپورٹر، کیمرہ مینوں کو پولیس نے تلخ کلامی کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد صحافیوں نے بھر پور احتجاج کیا،بعد ازاں ایس ایچ اوسٹی کامونکی اور دیگر ملازمین کو معطل کرکے لائن حاضر کردیا گیا سی پی او کے مطابق سٹی پولیس آفیسر نے ایس پی صدر وقار عظیم کو واقعے پر انکوائری افسر مقرر کردیا
دوسری جانب صوبائی مشیر داخلہ عمر سرفراز چیمہ نے واقعے کا نوٹس لیا ہے اور کہا ہے کہ ڈی ایس این جی ہٹانے پر تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد ایس ایچ او کو معطل کرکے انکوائری شروع کردی گئی ہے
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کامونکی میں صحافیوں پر تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے، وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کے نوٹس پر ایس ایچ او تھانہ کامونکی سٹی منظر سعید کو معطل کر دیا گیا ،وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ معطل ایس ایچ او کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی کی جائے صحافیوں پر تشدد کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ واقعہ کی تحقیقات کرکے 48 گھنٹے میں رپورٹ پیش کی جائے
ٹی وی دیکھا تو بیٹی صدف کی تصویر دیکھ کر کلیجہ پھٹ گیا۔ صدف کی ماں کی گفتگو
صدف نعیم کے شوہر سے پی ٹی آئی رہنماؤں نے زبردستی دستخط کروائے ہیں،
عمران خان کی تعزیت کیلئے صحافی صدف نعیم کے گھر آمد
ن لیگی رہنما، رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کامونکی میں شارٹ مارچ کو کور کرنے والے صحافیوں ، رپورٹرز اور کیمرہ مین پر پولیس کے تشدد کی شدید مذمت کرتی ہوں۔۔ صحافی برادری نیازی کے ناکام ترین لانگ مارچ کو اس لئے کور نہیں کر رہے کہ بعد میں پولیس والوں کی مار برداشت کریں۔۔۔ایسا رویہ انتہائی قابل مذمت ہے
https://twitter.com/hinaparvezbutt/status/1586982008571531264