محبت اورہمارا معاشرہ . تحریر : صالح_ساحل
اس کائنات میں سب سے خوبصورت جذبہ محبت ہے محبت کس حد کی پابند نہیں پھر چاہیے یہ درختوں سے ہو پرندوں سے ہو انسانوں سے وہ یا مرد اور عورت کے درمیان ہو مگر ہمارے معاشرہ محبت کے قصے کہانی بڑھے شوق سے پسند کرتا ہے ان کہانیوں داستانوں میں محبت کے مخالفین کو برا کہتا ہے مثال کے طور پر آپ ہیرے رانجھے کی کہانی اٹھا کے پڑھ لے بچپن سے جہاں سنی سب قیدو نامی کراردر کے سخت مخالف مگر جب یہ محبت ہمارے گھر میں لڑکا یا لڑکی کرے تو ہم خود قیدو بند جاتے ہیں تب مجھے یہ سمجھ آتی ہے کے ہمارہ معاشرہ دوہرہ معیار رکھتا ہے.
اب چلیں آگے تو یہ کہانی اور اور اس جیسی ہر کہانی تو پرانی ہوئ نئے دور کی بات کرتے ہیں ہر آدمی کے پاس موبائل ہے جن کے پاس موبائل نہیں ان کے پاس ٹی وی لازمی ہو گا فلموں اور ڈرموں میں ہمیشہ لوگ محبت کے مخالف کو ویلن قرار دیتے ہیں اور ان کے جذبات دیکھنے والے ہوتے ہیں کے ان کا بس نہیں چلتا کے ڈرامہ یا فلم کے درمیان اٹھ کر ایک دوسرے کو ملا دیں مگر جب یہ محبت جن ان کے آس پاس کوئ کرتا ہے تو اس ویلن کا کردار خود ادا کرتے ہیں مگر جب اپنا معاملہ ہو تو ان کو سہی لگتا ہے دوسرے کے بارے میں غلط آخر یہ معاشرہ ڈبل سٹینڈرڈ کے ساتھ منافق بھی ہے اگر آج کسی لڑکے یا لڑکی کو یہ ڈر نا ہو کے اس کے اظہار محبت پر گھر والے اس کے مخالف نہیں ہوں گے تو وہ کبھی غلط قدم نا اٹھے مگر بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے ہر شخص اپنے لیے تو رانجھا اور دوسروں کے لیے قیدو کا کردار ادا کرتا ہے تو ایسے معاشرے کو چاہیے اپنا نام منافق معاشرہ رکھ لے.