چاند کے پتھروں کی آخری کھیپ کو 50 برس بعد کھول دیا گیا

0
44

واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے 50 سال قبل چاند سے زمین پر لائے گئے پتھروں کے آخری مجموعے کو آج قریباً 50 برس بعد کھول دیا گیا ہے پتھروں کو زمین پر لانے کے بعد فوراً ایک مکمل طور پر مہربند نلکیوں نما پیکنگ میں رکھا گیا تھا۔

باغی ٹی وی : ناسا کے مطابق 73001 نامی یہ زیر تحقیق نمونہ خلانوردوں، یوجین سرنن اور ہیریسن شمٹ نے دسمبر 1972 میں اپالو 17 مشن کے دوران جمع کیا تھا، جو اس پروگرام کا آخری نمونہ تھا۔

مریخ پر پراسرار پودا،ماہرین نے خبردار کر دیا

اس کی قیادت اپالو نیکسٹ جنریشن سیمپل اینالیسس پروگرام (ANGSA) کر رہی ہے، جو ایک سائنس ٹیم ہے جس کا مقصد چاند کے جنوبی قطب پر آنے والے آرٹیمس مشن سے پہلے نمونے اور چاند کی سطح کے بارے میں مزید جاننا ہے۔

ناسا کی جانب سے چاند پر بھیجے گئے اپولو مشنز کے ذریعے زمین پر کُل 2,196 چٹانوں کے نمونے لائے گئے ہیں جس میں سے ایک نمونے کو اب کھولنا شروع کیا گیا ہے، جو آج سے 50 سال قبل اکٹھا کیا گیا ہے، یہ پتھر 35 سیںٹی میٹر لمبی اور 4 سینٹی میٹر چوڑی ٹیوب میں رکھا گیا تھا یہ پتھر چاند کی مشہور وادی ٹارس لیٹرو سے اٹھایا گیا تھا۔

آثار، معدومیات اور چاند کے پتھروں کی تحقیق میں یہ چلن عام ہے کہ انہیں وقت کے ساتھ ساتھ مزید تحقیق سے گزارا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی میں جدت کی بدولت عشروں قبل حقائق کےمقابلے میں قدرے تفصیلی مطالعہ کیا جاسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ماہرین اس پتھر کے مطالعے میں بہت دلچسپی لے رہے ہیں۔

ماہرین کی جانب سےامکان ظاہرکیا جارہا ہے کہ 73001 نامی جس نمونے کو کھولا جارہا ہے اس میں طیران پذیر مادے ار گیس یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور پانی وغیرہ ہوسکتے ہیں۔

"ناسا” کی مہنگی ترین جیمز ویب دوربین نے ستاروں کی پہلی تصویر کھینچ لی

واشنگٹن میں ناسا کے سائنس مشن ڈائریکٹوریٹ کے ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر تھامس زربوچن نے کہا کہ اپالو لینڈنگ سائٹس پر چاند کے نمونوں کی ارضیاتی تاریخ اور ارتقاء کو سمجھنے سے ہمیں ان نمونوں کی تیاری میں مدد ملے گی جن کا سامنا آرٹیمس کے دوران ہو سکتا ہے آرٹیمس کا مقصد قطب جنوبی کے قریب سے ٹھنڈے اور مہر بند نمونے واپس لانا ہے۔ ان نمونوں کو جمع کرنے اور منتقل کرنے، ان کا تجزیہ کرنے، اور سائنسدانوں کی آئندہ نسلوں کے لیے انہیں زمین پر ذخیرہ کرنے کے لیے درکار آلات کو سمجھنے کا یہ ایک دلچسپ سیکھنے کا موقع ہے۔

جب اپالو کے خلابازوں نے تقریباً 50 سال پہلے یہ نمونے واپس کیے تو NASA کے پاس ان میں سے کچھ کو نہ کھولے اور قدیم رکھنے کی دور اندیشی تھی۔

ناسا ہیڈ کوارٹر میں پلینٹری سائنس ڈویژن کی ڈائریکٹر لوری گلیز نے کہاایجنسی جانتی تھی کہ سائنس اور ٹیکنالوجی ترقی کرے گی اور سائنس دانوں کو مستقبل میں نئے سوالات کو حل کرنے کے لیے مواد کا نئے طریقوں سے مطالعہ کرنے کی اجازت دے گی،اے این جی ایس اے کا اقدام ان خاص طور پر ذخیرہ شدہ اور سیل شدہ نمونوں کی جانچ کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ آرتیمس چاند پر ناسا کا اگلا مشن ہے جبکہ ایجنسی 2025 تک چاند پر انسان بردار سواریاں بھیجنا چاہتی ہیں اس ضمن میں آرتیمس اول نامی خلائی جہاز اسی سال روانہ کیا جائے گا دیرینہ مطالبے کے بعد اب کانگریس نے اس منصوبے کے لیے رقم بھی جاری کردی ہے۔

7 سال قبل خلا میں بھیجا گیا اسپیس ایکس کا راکٹ چاند سے ٹکرائے گا

Leave a reply