ماں کا دودھ زندگی کی بنیاد
آیت مبارکہ میں ہے کہ مائیں اپنے بچوں کو دوسال تک دودھ پلائیں آج کا سائنسی دور بھی یہی کہتا ہے کہ پیدائش سے لے کردوسال تک مائیں اپنے بچے کو اپنا دودھ ضرورپلائیں کیونکہ۔نوزائیدہ بچے کواس عمر میں ماں کا اپنا ہی دودھ اس لیے ضروری ہوتا ہے کہ بچے کی غذائی ضرورت یہ ماں کا دودھ پورا کر لیتا ہے ماں کے دودھ کوزندگی کی بنیاد کہا گیا ہے اس سلسلے پروونشنل مینجر ڈاکٹر امین مندو خیل نے کہا کہ بچے کے لیے ماں کا دودھ ہی اولین غذا ہے جو بچے کو تقویت دیتا ہے اورمختلف جان لیوا اور وبائی امراض سےبچوں کومحفوظ رکھتا ہے بلکہ ماں کے دودھ میں اللہ۔تعالی نے وہ قوت بخشی ہےجو کہ بچے میں قوت مدافعت بھی پیدا کرتا ہے اور بہت سی خصوصیات کا حامل ہےاوربچے کی غذائی کی ضرورتیں ماں کے دودھ سے پوری ہوتی ہیں ڈاکٹرامین مندوخیل نے یہ بھی بتایا کہ ماں کے دودھ پلانے کے زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اس بات کے مضبوط شواہد موجود ہیں کہ بچے کو ماں کا دودھ پلانے سے ماں کو درج ذیل فائدے ملتے ہیں جو ماں کی زندگی کے لیے بڑے اہم ترین ہیں پیدائش کے دوران وقفہ چھاتی یا بیضہ دانی کے سرطان کے خطرات کم ہو جاتے ہیں ماں۔صحت مند اور تندرست رہتی ہے جبکہ بچے کے لیے بھی درج ذیل فوائد ہیں کہ بچوں کو ماں کا دودھ وبائی امراض ہیضے دست کی بیماری اور اس کی شدت سے بچاتا ہے

خون کی کمی کی چند اہم وجوہات اور اقدامات


ماں کا دودھ بچوں میں سانس کے وبائی امراض کان کے درمیانی حصے کی۔سوزش دانتوں کے گلنے سڑنے اور دانتوں کی بے ترتیبی سے بچانے کا باعث بننے کے علاوہ بچے کی ذہانت میں بھی اضافہ کرتا ہے صوبائی نیوٹریشن ڈائکٹریٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد پانیزئی نے اس حوالے سے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ماں دودھ بچے کی زندگی کی بنیاد ڈالتا ہے اور ماں کا دودھ دو سال تک بچے کی صحت و تندرستی اور اس کے صحت مند مستقبل کے لیے انتہائی لازم ہے بلکہ آیت کریمہ بھی ہے کہ مائیں اپنے بچوں کو اپنا دودھ دو سال تک مسلسل پلائیں ڈاکٹر عابد پانیزئی نے کہا کہ میں ایک بات واضح کروں کہ ہمارے ہاں لوگوں کی ایک سوچ ہے کہ ماں جب بچے کو زیادہ دودھ پلائے گی تو صحت کے حوالے کمزور ہو جائیگی یہ سوچ قطعی غلط ہے بلکہ ماں جتنا دودھ پلائے گی اتنا ہی دودھ ماں کے جسم میں پیدا ہوتا ہے اور ماں کے لیے کوئی کوئی پرابلم نہیں بلکہ اس میں بہتری ہے اور بچہ جب بھی دن میں جتنی بار مانگے ماں بچے کو اپنا دودھ پلائے تاہم ایک بات ضروری ہے کہ ماں جب حاملہ ہو اور بچے کی پیدائش کے بعد دودھ پلاتی ہو تو ماں کی خوراک پر بھی خصوصی توجہ دینی ہو گی کیونکہ یہ توجہ ماں اور بچے دونوں کی۔صحت کے لیے ضروری ہے ڈاکٹر عابد پانیزئی نے کہا بچے کو ایک گھنٹے کے اندر اندر پیدائش کے بعد ماں کا۔دودھ پلانے کا آغاز کر دیا جائے بچے کی زندگی کے پہلے چھ ماہ کے دوران اسے صرف اور صرف ماں کا دودھ دیا جائے اور بچے کو دو سال تک ماں کا دودھ پلانا جاری رکھا جائے

چھاتی کے ریشے اور کھانسی کے علاج کا انتہائی مجرب نسخہ


اور اس دوران پہلے چھ ماہ بعد بڑھتے ہوئے بچے کی غذائی ضروریات پورا کرنے کے لیے محفوظ ٹھوس اور نیم ٹھوس غذا کا آغاز کر دیا جائے بچے کو ماں۔کا۔دودھ پلانے کی۔قلیل اور طویل المعیاد قیمت پورے معاشرے کو ادا کرنا پڑتی ہے ماہرین کا۔کہنا ہے کہ۔ہو بچے جو ماں کا دودھ نہیں پیتے کند ذہن ہوتے ہیں اور اس بناء پر وہ اچھی تعلیم اور بعد ازاں مناسب روزگار سے محروم ہو جاتے ہیں ماں کا دودھ صحیح طرح سے نہ پلانا بیماریوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے جس کی وجہ سے علاج معالجے پر ہونے والے اخراجات بھی بڑھ جاتے ہیں حاملہ اور دودھ پلانے والی ماوں کی اپنی غذائی ضروریات پوری ہو سکیں مقامی طور پر دستیاب بہترین غذائیں جو دودھ پلانے والی ماوں کی ضرورت ہیں جیسے گوشت مچھلی انڈا دودھ دہی تازہ پھل۔سبزیاں دالیں اور پھلیاں استعمال کریں دن میں کم از کم آٹھ گلاس پانی ضرور پئیں لہذامائیں اپنے بچوں کو اپنا ہی دودھ پلائیں

Shares: