ماں کیسی ہستی ہے جس کو جنت کہتے ہیں تحریر: آویز

0
55

سعودی عرب کے کیپیٹل ریاض کی ہائی کورٹ میں ایک مشہور کیس آیا جو دنیا بھر کے اخباروں اور ٹی وی چینل بھی اس کا چرچا ھوا جج نے کیا فیصلہ کیا۔؟
کیس کوئی دولت کا نہیں تھا بلکہ ایک بھائی نے دوسرے بھائی کے خلاف کیا تھا ان کو اپنی والدہ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتا ہوں بڑے بھائی کی عمر 80 سال تھی اس کی والدہ کی عمر ایک سو دس سال تھی جبکہ چھوٹے بھائی کی عمر 70 سال تھی چھوٹے بھائی نے کیس کیا کہ یہ اب بوڑھا ہوگیا ہے اب یہ ماں کو صحیح طریقے سے نہیں سنبھال سکتا یہ اکیلا ہی جنت کا حقدار نہیں ہوسکتا میری بھی ماں ہے مجھے بھی حق ہے کہ میں اس کو سنبھالو اسی طرح کے چلتا گیا جج نے کہا پندرہ دن چھوٹا بھائی رکھ لے اور پندرہ دن بڑا بھائی رکھ لے اس بات پر بھی وہ دونوں بھائی رضامند نہ ہو اور جج نے کہا ان کی ماں کو عدالت میں پیش کیا جائے جج نے ماں سے پوچھا تم کس بیٹے کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں میں نے کہا میرے لئے دونوں بیٹے ایک جیسے ہوں جو آپ فیصلہ کرو مجھے منظور ہے جج فیصلہ کرتے ہوئے کہا بڑا بھائی اب زیادہ عمر کا ہو گیا ہے سو یہ اپنی ماں کا صحیح طریقے سے خیال نہیں رکھ سکے گا سو چھوٹے بھائی کے ساتھ رہنے کا میں ان کی والدہ کو حکم دیتا ہوں اس بات پر چھوٹا بھائی تو خوش ہوگیا لیکن بڑا بھائی عدالت میں روتا رہا اور اس نے کہا میرے بڑھاپے نے میری ماں کو مجھ سے چھین لیا ہے
ہم کو اپنے ماں باپ کا خیال رکھنا چاہیے
وہی ہماری ہر ضرورت ہر خواہش پوری کرتے ہیں
بہت مشکلوں اور تکلیفیں برداشت کر ہمیں پالتے ہیں ہیں ہم کو ان کے بوڑھے ہونے پر ان کا خیال کرنا چاہیے خدمت کرنی چاہیے لیکن افسوس ہے ہم ایسا نہیں کرتے سینکڑوں مثالیں ہیں اس دنیا میں ماں باپ کے بوڑھے ہو جانے کے بعد ان کو گھر سے باہر نکال دیتے ہیں طرح طرح سے ذلیل و رسوا کرتے ہیں اس سے نہ صرف ہم اپنے ماں باپ کو ناراض کرتے ہیں بلکہ ہم اپنے اس اللہ کو بھی ناراض کرتے ہیں اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہمیں اپنے ماں باپ کی عزت کرنی چاہئے تاکہ آخرت والے دن اللہ ہمارے لئے بہترین جگہ منتخب کرے اور ہم پر آنے والے عذاب سے اللہ ہمیں بچائے زندگی میں انسان سب کچھ حاصل کر لیتا بہت کچھ کھو لیتا ہے اور بہت کچھ لیتا ہے محنت کرنے پر انسان کو اس کی ہر ایک چیز مل جاتی ہے اس کی خواہش ہے کہ ضرورت ہے سب پوری ہوجاتی ہیں لیکن ایک واحد شخصیت ماں باپ ہوتے ہیں جو ایک بار کھو دینے پر دوبارہ نہیں ملتے خاص طور پر میں ان لوگوں سے مخاطب ہوں جو یہ سوچتے ہیں جب ماں باپ بوڑھے ہو جائیں تو وہ بچپنا حرکتیں کرتے ہیں ایسا ہرگز نہیں ہے ہمیں ایسا نہیں سوچنا چاہیے اگر ہم اپنے آنے والی آخرت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں اجر پانا چاہتے ہیں اور آخرت کی زندگی میں سکون چاہتے ہیں تو صرف اور صرف ہمیں اپنے ماں باپ کی خدمت کرنی چاہیے یہی وہ راستہ ہے جس سے اللہ خوش ہوتا ہے اللہ ہمارے سارے گناہ معاف کر دیتا ہے لیکن اگر ہم اپنے ماں باپ کو رد کریں تو یہ سزا ہمیں ملے گی ضرور کیوں کہ ماں کا رتبہ بہت اعلی ہے سچ کہو جو لوگ اپنے ماں باپ کی بہت عزت کرتے ہیں ان کو سنبھالتے ہیں ان کا خیال رکھتے ہیں ان کی ضرورتوں کو پورا کرتے ہیں وہی لوگ اجر پائیں گے یقین مانو خدا ان لوگوں سے بہت خوش ہے جان اپنے ماں باپ کے فرمانبردار ہیں دیکھا جائے آج کل کے بچوں کو دو دن کی محبت کے لیے اپنے ماں باپ کو چھوڑ دیتے جوانی سنبھالتے ہیں
یہ لوگ بہت غلط کرتے ہیں ایک وقت ایسا آئے گا جب اپنی غلطی کا احساس ہو گا کہ ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیے ضروری نہیں اگر آپ کے ماں باپ آپ کی پسند کے خلاف ہیں
@Hi_Awaiz

Leave a reply