مدارس دینیہ کی بدولت اسلام کی روشن کرنیں دنیابھر کو منورکررہی ہیں , قاری عبدالرزاق چشتی

0
33

مدارس دینیہ کی بدولت اسلام کی روشن کرنیں دنیا بھر کو منورکررہی ہیں . مدارس سے وابستگان نے ہر دور میں اسلام مخالف فتنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا . آج بھی فتنوں کے خلاف سینہ تان کر کھڑے ہیں ۔ مدارس دینیہ ہی اسلام کی حقیقی ترجمانی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ۔ یہ باتیں جامعہ مدینة العلم عظیم پورہ شاہ فیصل کالونی کراچی کے سالانہ جلسہء دستارفضیلت و تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے مہتمم قاری عبدالرزاق چشتی نے کیں ۔
جلسے میں پیر آغا فضل الرحمان مجددی ، شیخ الحدیث علامہ غلام جیلانی اشرفی اور دیگر نے خطاب کیا ۔
مقررین نے مدارس دینیہ اوردینی تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قرآن وحدیث میں علم دین کو فلاح اور کامیابی کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے، علم کے ذریعہ انسان اپنے بہت سے مسائل حل کر سکتا ہے اور علم کی بدولت معاشرہ ترقی کرتا ہے، پاکیزہ معاشرہ تیار ہوتا ہے، تجارت اور معیشت مضبوط ہوتی ہے، سیاست میں صداقت، دیانت کے ساتھ نکھار آتا ہے، صاحب علم،کی فکر بلند اور ہر معاملہ میں شعور بیدار ہوتا ہے، صاحب علم، عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے،بلند مقام و منصب پر فائز کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ علماء انبیاء کے وارث ہیں ۔ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسکو دین کی سوج بوجھ عطا کرتا ہے ۔ اس جیسے بے شمار فضائل قرآن و حدیث میں وارد ہیں ۔ مقررین نے کہاکہ بچہ جب علم دین سے آراستہ ہوتا ہے تو جھوٹ ، غیبت ، چغل خوری ، دھوکہ ، والدین اور بڑوں کی نافرمانی ، ظلم و زیادتی ، قتل و غارت گری بے حیائی ، حق تلفی ، ناپ تول میں کمی ، ناحق کسی کے مال کو لے لینا ، قوم وملت کے اشیاء اور رقم کو ناجائز استعمال کرنا ، سود لینا اور سود پر دینا ، ناحق کسی کو تکلیف پہچانا ، زور و زبردستی سے کسی کی زمین کا حاصل کرنا ، کسی کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنا ، شرک ، کفر ، رسم و رواج بدعات وخرافات اور ہر قسم کی برائی سے محفوظ رہے گا اور ہر معاملہ میں صداقت ، دیانت ، امانت داری کے علاوہ بڑوں کا ادب و اکرام اور چھوٹوں پر شفقت اور رحم کا معاملہ کرنے کے ساتھ ساتھ خوف خدا کی وجہ سے دوسروں کے حقوق ادا کرنے کی نہ صرف فکر بلکہ دوسروں کو بھی ترغیب دے گا دینی حمیت ، اسلامی غیرت ، بھلائی ، خیر خواہی
، انسانیت ، ہمدردی جیسے جذبات اور صفات حمیدہ اس میں موجزن ہوں گے ۔ خلاصہ یہ کہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا عملی نمونہ ہوگا اس لئے بچپن سے ہی بچوں میں خیر خواہی اور خدمت خلق کے جذبہ کے فروغ دیں، تاکہ جھوٹ،دھوکہ، بد دیانتی سے سارا معاشرہ پاک ہوجائے ۔

Leave a reply