مدینہ کی ریاست۔۔۔نام لیتے ساتھ ہی ایک احترام ایک سرور سا اترتا ہے دل میں۔۔پاک ریاست پاک لوگ۔۔۔پاک زندگیاں۔۔۔
ہمارا نعرہ مدینہ کی ریاست ہماری چاہت مدینہ کی ریاست۔۔۔ہماری مانگ آج ہی پوری ہو ۔۔۔کیسے ہو۔۔۔کیسے ہو۔۔۔
ہم کتنے قابل ہیں اس ریاست کے۔۔مدینہ کی ریاست مدینے ولوں نے بناٸی اپنی پاک بازی سے۔اپنی سچاٸی سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ کر بھوکے رہ کر فاقے کر کے بنا کسی کو الزام لگاۓ اپنےبل بوتے پر اپنی سود، ذخیرہ اندوزی، جھوٹ، نفا ق سے پاک تجار ت ایک دوسرے کادرد محسوس کر کے۔۔ صبح خالی پیٹ گھر سے نکلنا شان کو واپسی پر کچھ کھانے کو نہ ملنے پرایک کجھور پانی کے ساتھ کھا کر صبر شکر کر کے سونا ۔۔۔اللہ پر توکل۔۔ نہ گالی نہ گلوچ۔۔اخلاق اتنے کہ کوٸی پتھر مار دے تو دعا دینا۔۔۔
ہم مانگ رہے مدینہ کی ریاست
کون ہیں ہم
دسترخوان پہ پیٹ بھر کھانا ہے مگر ایکسٹرا بریانی کی چاہت ہے نہیں کھا سکتے گنجاٸش نہیں دو حکومت کو گالیاں اسی دکھ میں باہر نکلے کسی سے منہ ماری ہو گٸی دو اسے ماں بہن کی گالیاں۔۔۔
کام پہ گۓ۔۔سو جھوٹ سو چالبازیاں منافقت سے بھری خوشامدوں کے بعد گھر واپسی تھکے ہوۓ آۓ ہیں بیوی بچوں پہ غصہ۔۔ماں سے بدتمیزی ۔۔۔
پھر ا س سب کے بعد جب اپنے کرتوتوں سے رزق میں کمی حالات خراب ہوں تو اپنے سے اونچوں سے حسد شروع۔۔۔
معاشرتی طور پر اتنا بگاڑ پیدا کر رکھا ہے۔۔
ٹک ٹاک پہ منہ بنا بنا کے ایک آنکھ بند کر کر کے ویڈیوز دیکھتے ہیں۔۔استغفار کرتے جاتے ہیں آنکھوں کا زنا ہاتھوں کا زنا باتوں زنا کرتے جاتے ہیں
جہاں زلیخا دیکھی یوسف کو بھول کر اس کی اداٶں پر مرمٹنے کو تیار ہو جاتے ہیں
نہ عورت فاطمہ ؓ جیسی بننے کو تیار ہیں
نہ مرد یوسف بننے پر راضی ہے
اور تو اور یہ عالم ہے
ہمارے ہاں عورت برقع میں ہو نظروں سے پھاڑنے کی کوشش کرتے ہیں

کیا ہم بنا پاٸیں گے ریاست مدینہ۔۔۔
ہم سے ایک دن تیل کے بغیر شوربے والی ہانڈی نہ کھاٸی جاۓ۔۔مبادا کہ پیٹ پہ پتھر باندھنا
ہم اپنے آگے کسی کی بات برداشت نہیں کرتے مبادا کہ پتھر کھا کہ دعا دینا
ہم بغیر جھوٹ کے اپنا مال نہیں بیچ سکتے
زخیرہ اندوزی کے بغیر ہم اپنے عید تہوار پر سسستاسامان نہیں بیچ سکتے
ہم کیسے بنا پاٸیں گے ریاست مدینہ
مدینہ کی ریاست میں حکم ربی اترتا تھا سب گردن جھکا کر لبیک کہتے تھے۔۔
آج ہم مدینے کی ریاست میں چودہ سو سال پہلے اترے حکم ربی میں حجتیں کرتے ہیں دلیلیں گھڑتے ہیں۔پتلی گلی سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔

دسروں کو حکم ربی سنا کرخود فادغ ہو جاتے ہیں
کون ہیں ہم۔۔۔
کیا چاہتے ہیں ہم
مدینے کے اسلام میں اور ہمارے آج کے اسلام میں ہم نے وہ فرق ڈال دیا ہے۔کہ آج مدینے والے پلٹیں تو ہمیں کسی اور نٸے مذہب پہ پاٸیں
خدارا پہلے خود کو اس قابل بناٸیں کہ
آپ کے ارگرد خود آپ کو مدینے کا حساس ہو
پہلے اپنے اندر احساس پیدا کریں
مدینہ میں پہلے حکم جاری ہوۓ تھے۔۔سزاٸیں بعد میں اتری تھیں۔حکم ماننے والوں نے سزاٸیں اترنے کا انتظار نہیں کیا تھا۔۔سزاٸیں تو نافرمانوں کے لٸیے اتری تیں۔۔تم فرمابردار کیوں نہیں بنتے۔۔؟
کیوں نافرمان ہو کر انتظار کرتے ہو کہ سزاوٶ ں کی بات ہو پھر ہی سدھرو گے۔۔معاشرہ بناٶ تم بناٶ
مدینہ بناٶ تم بناٶ۔۔۔خود کو پہلے سے فرمانبردار بناٶ
لبیک کہو۔۔
کسی کو کہنے روکنے ٹوکنے سے کچھ نہیں ہوگا
پہلے اپنا دل مدینہ بناٶ
مدینہ پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ ہے
پہلے پاک ہو جاٶ
پہلے پاک ہو جاٶ
تحریر ہما عظیم
‎@DimpleGirl_PTi

Shares: