مفہوم از 2^E=mc!!! — ڈاکٹر حفیظ الحسن

0
62

آئن سٹائن کی یہ ایکوئیشن دراصل یہ بتاتی ہے کہ مادہ اور توانائی ایک ہی شے کے دو نام ہیں اور مادے میں کتنی توانائی ہوتی یے۔ اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس ایکویشن کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی مادی وجود روشنی کی رفتار سے سفر کرے تو وہ توانائی میں تبدیل ہو جائے گا۔ مگر ایسا ہر گز نہیں۔ اول تو کوئی مادی شے روشنی کی رفتار سے سفر کر نہیں سکتی اور دوم یہ کہ یہ کسی شے کی رفتار میں اضافہ تبھی ہوتا ہے جب اُس میں مزید حرکتی توانائی ڈالی جائے۔ روشنی کی رفتار کے قریب دراصل آپکا اصل ماس نہیں بڑھتا بلکہ وہ اضافی توانائی جو آپ نے اسکی حرکت میں ڈالی ہے وہ اس سسٹم میں داخل ہوتی ہے۔

E=mc^2 دراصل E=γmc^2

ہے جس میں اضافی ٹرم γ یہ بتاتی ہے کہ کوئی شے اگر کسی رفتار سے حرکت کرے کی تو اُسکی مکمل توانائی میں کیا فرق پڑے گا۔

γ =1/sqrt(1-(v/c)^2)

مگر رکیے γ دراصل تناسب ہے کسی مادہ کے حرکت میں توانائی کے /اُسکی بغیر حرکت کی توانائی کے۔

خیر آپ پیچیدہ ایکویشنز سے مت گھبرائیں۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ E=mc^2 دراصل اُس مادے پر لاگو ہوتی ہے جو حرکت میں نہ ہو یعنی اسکی رفتار صفر ہو جس سے γ کی ویلیو 1 ہو جائی گی تو ایکویشن وہی ہو گی جو آپ بچپن سے دیکھتے سنتے آئے ہیں۔ مکمل تصویر کچھ پیچیدہ ہے جس میں E= (pc) ^2 +(mc)^2 ہے جو اُن مادی اجسام اور فوٹانز دونوں کے لیے ہے جو روشنی کی رفتار یا اس سے کم پر سفر کرتے ہیں کہ اس میں اشیا کے ماس کے بغیر اشیا جیسے کہ فوٹانز کا مومنٹم شامل ہوتا ہے۔

مگر فی الحال اسے رہنے دیں۔ اس کنفیوژن سے نکلیں کہ روشنی کی رفتار پر ماس لامحدود ہو جاتا ہے۔ ایسا نہیں ہوتا۔

کاسمک ریز جو کہ ہائیڈروجن اور ہیلیئم کے آئنز ہوتے ہیں یا پھر نیوٹرینوز جو بے حد کم ماس کے حامل ہوتے ہیں روشنی کی رفتار کے قریب قریب ہی سفر کرتے ہیں اور آئے روز خلا سے زمین پر آتے ہیں۔ اگر انکا ماس لامحدود ہوتا تو ایک ہی ہائیڈروجن آئن زمین تباہ کرنے کے لیے کافی ہوتا۔ لہذا اُمید ہے آئندہ آپ یہ نہیں کہیں گے کہ روشنی کی رفتار سے حرکت پر کوئی شے توانائی میں تبدیل ہو جاتی ہے یا یہ کہ روشنی کی رفتار پر سفر سے کسی شے کا ماس لامحدود ہو جاتا۔

Leave a reply