ملائیشیا کے وزیر ِاعظم مہاتیر محمد نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس میں اپنے خطاب میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جس کے جواب میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ان کو بھارتی داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔

ترکی اور ملائیشیا کے کشمیر پر بیانات، بھارت نے کیا کہا؟ اہم خبر آ گئی

آج ایک بار پھر مہاتیرمحمد نے اپنے کشمیر متعلق بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ مذاکرات اور ثالثی کے ذریعے حل ہو نا چاہیے۔

ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں چاہیے کہ اس مسئلہ کا کسی بھی طریقے سے حل تلاش کرنے کے لیے سوچ بچار کریں۔ اگر ہم تنقید نہیں کریں گے تو اس مسئلہ کا حل کیسے نکلے گا۔ہماری تنقید کسی بھی فریق کی جانبداری کی عکاس نہیں۔

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد بھی کشمیر پر بول پڑے

اپنے اقوام متحدہ والے بیان کا دفاع کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم صرف دونوں فریقوںسے مذاکرات کرنے اورطاقت کے استعمال کرنے سے گریز کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہماری سیاسی پالیسیاں ہمیشہ اسی نظریے پر قائم رہی ہیں، تشدد سے پرہیز کیا جائے، اس کے بجائے مذاکرات کیے جائیں، ثالثی کا کردار ہونا چاہیے اور قوانین کو بالا تر رکھا جانا چاہیے۔

کشمیر کا درد ہمارے وجود کا درد ہے، کشمیر ظلم پر خاموش رہنے والا بے زبان شیطان ہے، ترک صدر طیب اردوان کا دنیا کو پیغام

واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیر کے متعلق ترکی اورملائشیا کے حالیہ ’مبنی بر حق ‘بیانات پرسخت افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی داخلی معاملات پر اس طرح کے تبصرے غیر ضروری ہیں اور انہیں دوست ملکوں کے بارے میں اس طرح کے بیانات سے گریز کرنا چاہئے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ترکی اور ہندوستان کے دوستانہ تعلقات ہیں۔ اس لئے ہمیں بہت افسوس ہے کہ 6 اگست کے بعد سے ترکی حکومت کی طرف سے بار بار بیانات آئے ہیں۔

رویش کمار کے مطابق ملائشیا اور ہندوستان کے بھی آپس میں بہت اچھے تعلقات ہیں۔ ملائشیا حکومت کو بھی ہمارے دوستانہ تعلقات کا خیال رکھنا چاہئے اور ایسے بیانات سے بچنا چاہئے۔

Shares: