ماحولیاتی آلودگی دنیا کے چند برّے مسائل میں سے ایک مسئلہ بن چکا ہے۔ جسکے بارے میں زیادہ تر لوگوں کو کچھ بھی علم نہیں اور نہ ہی وہ اسکے بارے میں کچھ سوچتے ہیں اسکے بارے میں کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کے اسکے بارے میں لوگوں تک سب معلومات پہنچائی جائیں اور انکو اس معاملے کی سنگینی کا احساس دلایا جائے تاکہ سب مل کر اسکا مقابلہ کر سکیں۔
ماحولیاتی آلودگی ہماری زندگی کو اقتصادی اور جسمانی دونوں لحاظ سے بہت متاثر کر رہی ہے۔۔ اس پر اگر ابھی بھی توجہ نہ دی گئی تو یہ پوری دنیا کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے. ایک آلودہ ماحول سے بہت سے بیماریاں بھی پھیلتی ہیں جسکا تدارک وقت پر کر لینا ہی بہتر ہے۔
بہت سے ایسے اقدامات ہیں جو کے ہم انفرادی طور پر اور بہت سے حکومتی سطح پر کیے جا سکتے ہیں ک جس سے ماحولیاتی آلودگی کو بہتر کیا جا سکے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے کچھ ضروری اقدامات کرنا ہی ہوں گے.

سب سے پہلے تو انفرادی طور پر ہمیں خود کو ٹھیک کرنا ہوگا، ہمیں اچھے شہری کا فرض نبھاتے ہوئے ہر قسم کی آلودگی پھیلانے والی چیزوں سے بچنا ہوگا.

پولی تھین سے بنے شاپرز کا استعمال بند کرنا ہوگا انکی جگہ پر کپڑے کے تھیلے استمال کیے جا سکتے ہیں۔ ان شاپرز کا استعمال ماحول کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ اسی طرح کوڑا کرکٹ کو بجائے پھینکنے کے اسکا دوبارہ استعمال یعنی ریسائیکل کرنا بھی ایک اچھا قدم ہے اس سلسلے میں۔ سوکھا ہوا کچرا سڑکیں بنانے میں اور گیلا کچرا ہمارے گھروں کے باغات میں یوریا کے طور پر استعمال ہو سکتا ہے۔۔
اسی طرح شور کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں کہ ایک حد سے اوپر نہ جائے۔
گند نکاسی کے نظام کے لیے مناسب قوانین کی ضرورت ہے۔ اس سے بھی بہت سے بیماریوں سے نجات مل سکتی ہے۔ گاڑیوں کو بہت اچھی حالت میں رکھا جائے تاکہ اس سے ہوا کی آلودگی میں کمی لائ جا سکے۔اسی طرح اینٹوں والے بھٹے اور ایسی فیکٹریاں جو ہوا میں دھواں اور گیس خارج کرتی ہیں حکومت کو انکو بھی ایسے نظام لگانے کی ہدایت کرنی چاہیے جس سے یہ دھواں اور گیس ہوا میں نا چھوڑیں۔ بہت سی فیکٹریاں دریا کے ساتھ لگائی جاتی ہیں تاکہ انکا چھوڑا ہوا گند پانی میں ضایع کیا جا سکے۔۔ اس کام کو بھی روکنا ہوگا کیونکہ اس سے آبی آلودگی میں دن با دن اضافہ ہو رہا ہے۔۔۔فیکٹریاں اپنے کیمیکلز اور دوسرے ضایع شدہ چیزوں کو دریا میں بہانا چھوڑ دیں۔
درخت ہوا سے کاربن ڈائی آکسائڈ لیتے ہیں اور ہوا میں آکسیجن چھوڑتے ہیں آب و ہوا کو ٹھنڈا رکھتے ہیں اس لیے انفرادی طور پر سب اپنے گھروں میں یا اپنے شہروں میں جتنے ہو سکیں درخت لگائیں۔ اپنی آنے والی نسلوں کو ایک بہتر ماحول اور آب و ہوا چھوڑ کر جائیں۔

حکومتی سطح پر بھی بہت سے سنجیدہ اقدام کرنے کی ضرورت ہے ۔۔ ایک تو لوگوں میں آگاہی مہم چلائ جائے جس میں ہر قسم کے میڈیا کا بخوبی استعمال کیا جائے۔جتنا لوگ اس کے بارے میں جانیں گے اتنا ہی وہ اس میں فعال کردار ادا کر سکیں گے۔۔ ٹریفک کے قوانین اور اُن پر پابندی کی بہت اہمیت ہے۔ موجودہ حکومت کا بلین ٹری سونامی ایک بہت بڑا منصوبہ ہے اور بہت اہمیت کا حامل ہے جسکے لیے موجودہ حکومت بہت داد کی مستحق ہے۔
میری تمام پاکستانی بہنوں بھائیوں سے درخواست ہے کہ ان سب چیزیں پر عمل کریں اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں مدد کریں۔ اگر ہم لوگ ایک اچھے ماحول میں رہنا چاہتے ہیں اور اچھی زندگی گزارنا اناaچاہتے ہیں تو خود کو بدلنا ہوگا اور ایک اچھا شہری اور اچھا مسلمان بن کر رہنا ہوگا تاکہ ہم اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کی بقا کے لیے اپنے حصے کا کام کر کے جائیں۔
پاکستان زندہ اباد

@NiniYmz

Shares: