میں جو سوچتا ہوں وہ تم ہی ہو تحریر:ساحل توصیف

ایک نظم والد کی یاد میں
قبر پر تمہاری
میں فاتحہ پڑھنے نہیں آیا
مجھے معلوم ہے
تم زندہ ہو
میرے دل میں
میری آرزؤں میں
میری یادوں میں
تمہاری موت کی سچی خبر جس نے اُڑائی
وہ جھوٹا تھا
وہ تم نہیں تھے
کہیں کوئی سوکھا پتہ خزاں میں گِر گیا تھا
میری آنکھیں تمہارے منظروں میں قید ہے
تمہارے سپنے میرے اپنے سپنے تھے
تم مر نہیں سکتے
کیونکہ میں جو سوچتا ہوں
وہ تم ہی ہو
تمہارے ہاتھ میری اُنگلیوں میں سانس لیتے ہیں
میں جب بھی لکھنے کی کوشش میں
قلم ہاتھ میں لیتا ہوں
تمہیں اپنے آگے پاتا ہوں
میرے جگر میں جتنا بھی لہو ہے
تیری یادوں میں آنکھوں سے برستا ہے
میری یادوں میں تم ہو
میرے درد میں چُھپ کر
میری آواز میں چُھپ کر
تمہارا ذہن رہتا ہے
تیری قبر پر تمہارا نام جس نے بھی لکھا ہے
وہ جھوٹا ہے
کیونکہ وہاں تم نہیں
میں دفن ہوں
تم مجھ میں زندہ ہوں
میری سانسوں میں
میرے جزباتوں میں
میری زندگی کی ہر ہر پل میں
کبھی فرصت ملے تو فاتحہ پڑھنے کے
لئے آنا۔۔۔۔
ساحل توصیف۔۔۔۔

Comments are closed.