میں بڑا صبر والا آدمی، لیکن رٹ آف دی سٹیٹ قائم کرنا بھی جانتا ہوں،محسن نقوی

0
186
cm

وزیراعلی پنجاب محسن نقوی فیصل آباد کے دورے کے فورا بعد پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور پہنچ گئے۔

وزیراعلی محسن نقوی نے زیر تکمیل ایمرجنسی بلاک کا دورہ کیا ا ور ایمرجنسی بلاک میں جاری تعمیراتی سرگرمیوں کامشاہدہ کیا۔وزیراعلی محسن نقوی نے ایمرجنسی بلاک میں تعمیراتی معیار کا بھی جائزہ لیا۔وزیراعلی محسن نقوی نے ایمرجنسی بلاک کی اپ گریڈیشن پراجیکٹ دسمبر کے آخر تک مکمل کرنے کی ہدایت کی۔اور پی آئی سی کی اوپی ڈی کو بھی اپ گریڈکرنے کا حکم دیا۔وزیراعلی نے کہا کہ پی آئی سی او پی ڈی کی اپ گریڈیشن کا پراجیکٹ اگلے ہفتے شروع ہو جائے گا۔صوبائی وزرا عامر میر،ڈاکٹر جاوید اکرم،سیکرٹری مواصلات وتعمیرات،سیکرٹری صحت، سی سی پی او،کمشنر لاہور ڈویژن اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔

وزیراعلی محسن نقوی نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مشاورت کے ساتھ پی آئی سی کا ڈیزائن بنایا گیا ہے،30دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔پی آئی سی میں میں بیڈز کی کمی تھی،اپ گریڈیشن کے بعدمزید108بیڈز کا اضافہ ہو گا۔ٹیسٹ کے لئے آنے والے مریضوں کو انتظار کرنا پڑتا تھا،ہم نے سیٹلائٹ کلینک شروع کر دئیے ہیں۔کوٹ خواجہ سعید اور شاہدرہ میں کارڈیالوجی کے مریضوں کے لئے سیٹلائٹ کلینک فنکشنل ہو چکے ہیں۔ میاں منشی ہسپتال میں سیٹلائٹ کلینک بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔سیٹلائٹ کلینک میں کارڈیالوجی کے مریضوں کا علاج ہو گا اگر ضرورت پڑی تو پھر ہی مریض بڑے ہسپتال میں جائیں گے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ او پی ڈی کی تزئین وآرائش کا کام اگلے ہفتے شروع کر دیا جائے گا۔ پوری ٹیم دن رات ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لئے محنت کررہی ہے۔پی آئی سی تھرڈ فلور،گراؤنڈ فلور،عرفان بلاک پر کام جاری ہے۔ پرائمری این جی اوز اور ڈریپ شفٹنگ کررہے ہیں،کوشش ہے جہاں پر ممکن ہو دل کے مریض کو جلد بنیادی علاج مہیا ہو۔ساہیوال میں ہارٹ کلینک بن رہا ہے۔ڈیرہ غازی خان میں دل کے نامکمل ہسپتال کو مکمل کررہے ہیں۔ملتان میں کارڈیالوجی سنٹر اپ گریڈ ہوچکا ہے۔ سیالکو ٹ میں بھی کارڈیالوجی کی سہولت پر فوکس کیا ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ تقریباً تمام بڑے اضلاع میں کارڈیالوجی کی سہولتیں دی جا رہی ہیں۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا تھا کہ میں بڑا کلیئر ہوں،میں نے صرف ڈاکٹرز کیلئے نہیں کہا تھا جو بھی بندہ کام نہیں کرتا ہے اس کے لئے کہا تھا۔میرا بیان ڈاکٹرز کے لئے نہیں تھا،تمام محکموں کے لئے تھا۔اگر میں بھی حکومت سے تنخواہ لوں اور کام پورا نہ کروں تو میں بھی اس کیٹگری میں ہوں۔میرا بیان ان تمام لوگوں کے لئے تھا جو اپنے ڈیوٹی اوقات پورا نہیں کرتے۔اگر سی سی پی او لاہور اپنا ڈیوٹی اوقات پوری نہیں کرتا تو ان کا ڈیپارٹمنٹ بھی اسی کیٹگری میں شامل ہو گا۔میری فیملی میں ڈاکٹرز ہیں،کام پورا کرنے والے ڈاکٹرز کو ایسا ہر گز نہیں کہہ سکتا کیونکہ ڈاکٹرز ہمارے لئے بہت قابل احترام ہیں۔انہو ں نے کہاکہ ہمارے ڈاکٹروں کی بڑی تعداد بہترین کام کررہی ہے،8گھنٹے کی ڈیوٹی والا ڈاکٹر12گھنٹے بھی کام کرتا ہے۔جو لوگ بھی ڈیوٹی میں ڈنڈی مارتے ہیں،کام نہیں کرتے،کام چھوڑ دیتے ہیں،میں نے ان کو کہا ہے۔احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز اپنا شوق پورا کر لیں۔لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ڈاکٹرز احتجاج نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہاکہ ایک روپیہ میں حرام کھانے والے لعنت بھیجتا ہوں۔اپنے اور اپنے بچوں کے لئے حرام کی کمائی کی لعنت نہیں لے سکتا۔جھوٹا الزام لگانے والوں کے بارے میں قرآن پاک میں واضح تعلیمات موجود ہیں۔میں نے اللہ تعالی کو جواب دینا ہے،کسی اور کو نہیں۔ہم صبر کررہے ہیں کہ عوام کو کسی قسم کی تنگی نہ ہو۔ اپنے مسائل پر روشنی ضرورڈالیں لیکن لائن کراس نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ اگر کسی نے لائن کراس کی تو ریاست موجود ہے۔صوبائی وزیرصحت اور سیکرٹری صحت کسی کے ملازم نہیں ہیں،ان کو کو پورا پنجاب دیکھنا ہوتا ہے۔وزراء اور سیکرٹریزصرف عوام کو جوابدہ ہیں۔جن کو اپ گریڈیشن پر اعتراض ہے،ان کو کوئی جواب نہیں دیا جائے گا۔میں بڑا صبر والا آدمی ہوں لیکن رٹ آف دی سٹیٹ قائم کرنا بھی جانتا ہوں

Leave a reply