مال خرچ کرنے کی توفیق!!! — ڈاکٹر عدنان خان نیازی

0
63

مال وزر کمانے کی توفیق جیسے سب کو برابر نہیں ملتی ایسے ہی مال خرچ کرنے کی توفیق بھی ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی۔ اللہ ہر کسی کو مال و زر کی محبت سے بچائے رکھے کیونکہ جو مال و زر کی محبت میں مبتلا ہو جائے اس کا دھیان ہر وقت مال کمانے میں لگا رہتا ہے اور مال خرچ کرتے ہوئے اسے موت پڑتی ہے۔

آپ جو بھی کما رہے ہوں، اس کو ہمیشہ دو حصوں میں تقسیم کریں، ایک حصہ آج کے لیے اور دوسرا حصہ کل کے لیے۔ جو حصہ آج کے لیے ہے اس کے مزید دو حصے ہونگے، ایک حصہ اپنے اوپر خرچ کریں اور دوسرا حصہ اپنے اہل و عیال پر خرچ کریں ۔ اسی طرح جو حصہ کل کے لیے ہے اس کے بھی مزید دو حصے ہونگے، ایک حصہ اس دنیا میں اپنے کل کے لیے بچائیں اور دوسرا حصہ آخرت میں اپنے کل کے لیے غریبوں مسکینوں پر خرچ کریں۔

اگر آپ کی آمدن کم ہے تو جو حصہ غریبوں مسکینوں پر خرچ کرنا ہے وہ اپنے اہل و عیال پر خرچ کریں تو اس کے ثواب کے بھی مستحق ٹھہریں گے اور جو حصہ اس دنیا میں اپنے لیے بچا رہے وہ بھی اسی لیے ہے کہ جب ضرورت ہو اس میں سے خرچ کر لیاجائے۔

اکثر لوگ ان میں سے کوئی نہ کوئی بے اعتدالیاں کرتے ہیں۔ جیسے کچھ لوگ سب کچھ ہی اپنے اہل و عیال پر خرچ کر دیتے ہیں لیکن خود پر کچھ خرچ نہیں کرتے۔ یہ درست رویہ نہیں ہے، جو کما رہے ہیں اس میں سے خود پر بھی خرچ کرنا سیکھیں۔ ایسے ہی کچھ لوگ کل کے لیے ہی بچا کر رکھنا چاہتے ہیں اور حد درجہ کنجوسی کرتے ہیں۔ ایک چوتھائی سے زیادہ اگر آپ بچا رہے ہیں تو کنجوسی کے زمرے میں ہی آئے گا کیونکہ آپ کی آمدن کے لحاظ سے آپ کا آج بہتر ہونا ضروری ہے، پہلے آج ہے اور بعد میں کل۔

ایسے ہی ضرورت کے تحت صدقہ والا حصہ بھی اہل و عیال پر خرچ کیا جا سکتا ہے لیکن اس میں یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ضرورت ہے یا فضول خرچی۔ ضرورت ہو تو یہ خرچ بھی باعث ثواب ہو گا اور فضول خرچی ہوئی تو وبال کا باعث۔

صدقے والے حصہ میں یہ یاد رکھیں کہ سب سے زیادہ حق آپ کے غریب رشتہ داروں کا ہے، اس کے بعد محلے والوں کا اور اس کے بعد کسی اور کا۔

اللہ ہمیں اپنے دیے ہوئے مال میں سے صحیح طریقے سے خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Leave a reply