لاہور: پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
باغی ٹی وی: مقدمہ میں دہشت گردی ، بغاوت ،اداروں کے خلاف اکسانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق منظور پشتین نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں افواج کے خلاف تقریر کی۔
ارشد شریف کیس: تحقیقات کے منتظر ہیں تاکہ اس کو مدنظر رکھ کر آگے کا لائحہ عمل بنایا…
انہوں نے قومی سلامتی کے اداروں کو بلا جواز تنقید کا نشانہ بنایا۔ منظور پشتین کے ساتھی ہال میں اداروں کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے یہ مقدمہ نعیم مرزا نامی شہری نے لاہور کے سول لائنز تھانے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997-11-X کے تحت درج کرایا ہے۔
https://twitter.com/ManzoorPashteen/status/1584518941585833984?s=20&t=-fFOkiaxYtLPIQyBFE6SsQ
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں پشتین نے کہا کہ کانفرنس میں تقریر پر ان کے خلاف غداری اور دھمکی کے الزام میں ایک شکایت درج کی گئی ہے ظلم جبر کے خلاف حق کے آوازوں کو ایف ائی ارز، جیل یا پروپیگنڈو سے نہیں دبایا جاسکتا ہے ہاں اسکا حل صرف اور صرف انصاف دینا ہے۔
ایف آئی آر میں شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ وہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور کے آواری ہوٹل میں موجود تھے جہاں منظور پشتین نے ”اپنی تقریر کے دوران ریاستی حکام اور کمانڈروں کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا۔
اڈیالہ جیل میں گنجائش سے180 فیصد زائد قیدی موجود،119میں ایچ آئی وی ایڈز پازیٹو…
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پشتین کے 15 سے 20 حامیوں نے فوج کے خلاف نعرے لگائے اور ”لوگوں کو مسلح افواج اور ریاست کے خلاف اکسانے“ کی کوشش کی۔ پی ٹی ایم کے سربراہ نے بغیر کسی جواز کے قومی سلامتی کے اداروں پر تنقید کی پشتین نے نسلی تعصب کو ہوا دی، اور پوری ریاست کو دھمکی دی پشتین کو ان کہے الفاظ کیلئے جوابدہ ہونا چاہیے۔
https://twitter.com/fbasvi/status/1584199586255863809?s=20&t=Cdwkx2ukphlqr-CRFeHFXA
واضح رہے کہ ایک روز قبل پشتین نے لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ بادشاہت ہے اور آرمی چیف بادشاہ بنتا ہے جو تمام احکامات جاری کرتا ہے۔
https://twitter.com/haseebArslanUK/status/1584198040550019072?s=20&t=Cdwkx2ukphlqr-CRFeHFXA
خیال رہے کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران جیالے اور پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنان ہال میں آمنے سامنے ہو ئے تھےوزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کے دوران وکلا نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی رہائی کے لیے نعرہ بازی کی۔ جس پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’آپ وہاں جا کر احتجاج کریں جو ان کو رہا کر سکتے ہیں جس پر آج بلاول بھٹو نے اپنے رویے پر ندامت کا اظہار کیا ہے-
جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے تین ججز کی نامزدگی کی منظوری دیدی
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ میں نے جس طرح نعروں کا جواب دیا وہ نامناسب تھا، ایک وفاقی وزیر کو اِس طرح کا رویہ زیب نہیں دیتا ہماری حکومت انسانی حقوق اور آزادی صحافت پریقین رکھتی ہے، انسانی حقوق پربات کرنے کے پلیٹ فارم پر وفاقی وزراء کو بھی دعوت دی جاتی ہے-
میری سیاسی جماعت اور موجودہ حکومت نہ صرف انسانی حقوق بلکہ آزادی اظہار رائے پر مکمل یقین رکھتی ہے، انسانی حقوق کے پلیٹ فارم پر وفاقی وزرا، سفیر مدعو تھے، عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں لگنے والے نعرے نامناسب تھے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری@BBhuttoZardari pic.twitter.com/TgEmYXvZ9L
— PPP (@MediaCellPPP) October 24, 2022
انہوں نے کہا تھا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں لگنے والے نعرے نامناسب تھے، ہم سب نے ملک بھر میں دہشت گردی کی آگ کا سامنا کیا ہے، ہم سب دہشت گردی کی آگ کا شکار ہوئے، ہمارا خاندان، عام شہری بھی دہشت گردی کا شکار ہوئے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہماری فوج کے سپاہی دہشت گردی کے خلاف صف اول کا کردار ادا کرتے ہیں، ہماری فوج کے سپاہی دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں، ہمیں سیاست کرتے ہوئے ضرور سوچنا چاہیےکہ نعرے لگاتے وقت شہدا کےخاندانوں کو تکلیف نہ ہو۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر ریاض پہنچ گئے
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کارکن اور دوسری تنظیموں کے لوگ بھی نعرے لگارہے تھے، میں نے جیسے ان کا جواب دیا تھا، وہ نامناسب تھا، بہتر طریقے سے جواب دیا جاسکتا تھا۔