مرد کو عزت دو تحریر: سحر عارف

پچھلے کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پہ جو ماحول بن چکا ہے اس نے مجھے دوبارہ قلم اٹھانے میں مجبور کردیا۔ مینار پاکستان پر ہونے واقعے کے بعد سوشل میڈیا پہ کافی دنوں سے کافی ہل چل مچی ہوئی ہے۔ اس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی توجہ کا رخ مرد ذات کی طرف ہے۔ ہر مرد و عورت کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک اچھا اور دوسرا برا۔ اگر سو مرد ایک ساتھ ایک جگہ موجود ہیں تو ضروری نہیں کہ ان میں سارے کے سارے عورت کی عزت کرنے والے ہی ہونگے۔

یقیناً ان میں سے آٹھ دس غلط مرد بھی شامل ہونگے جو کہ عورت کو بری نگاہ سے دیکھتے ہوں۔ اسی طرح ہر سو میں آٹھ دس عورتیں بھی ایسی ہوتی ہیں جو اپنے عورت ہونے کا غلط فائدہ اٹھاتی ہیں۔ کبھی مردوں پر الزام تراشی، تو کبھی غلط قسم کی آزادی کے لیے عورت مارچ کا حصہ بن کر میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگاتی ہیں۔

تو پھر کیا ہم باقی کے مردوں اور عورتوں کے خلاف بولنے لگ جائیں اور انہیں غلط کہنا شروع کردیں؟ اس لیے ضروری نہیں کہ ہر مرد اور ہر عورت برے ہوں۔
کچھ روز قبل مینار پاکستان پر جو حرکت چار سو مردوں نے کی اس واقعے نے مرد ذات پر انگلی اٹھانا شروع کردی۔ لیکن کیا یہ ٹھیک بات ہے کہ ہم معاشرے میں موجود چند گندے انڈوں کی وجہ سے باقی مردوں کے کردار پر بھی بات کریں؟کوئی یہ نہیں سوچتا کہ اس دنیا میں صرف وہی چار سو مرد نہیں رہتے۔

ہمارے اردگرد وہ مرد بھی موجود ہیں جو عورت کی عزت کرنا جانتے ہیں۔ ان کا تحفظ کرنا جانتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو ہمارے سکیورٹی فورسز میں بھی تو زیادہ تعداد مردوں کی ہے اور وہ نا صرف عورتوں کی بلکہ پوری قوم کی حفاظت کرتے ہیں۔

تو ہم کیوں ان چار سو بھیڑیوں کی وجہ سے اپنے محافظ مردوں کو بھول جائیں۔ اس کے علاؤہ ہم نے ایسے مرد بھی دیکھے ہیں جو سوشل میڈیا پر اور جب جہاں ضرورت پڑے عورت کے حقوق اور ان کی جائز آزادی کے لیے اپنی آواز بھی بلند کرتے ہیں۔ ہر اس مرد کے خلاف بھی بولتے ہیں جو عورت کی تذلیل اور اس کے لیے پریشانی کا باعث بنیں۔ پھر میں کیسے کہہ دوں کہ مرد ذات بری ہے جب کہ میں آج جو کچھ بھی ہوں اپنے گھر کے مردوں کی ہی وجہ سے ہوں۔

جنہیں میں نے ہمیشہ ہر عورت کی عزت کرتے دیکھا ہے۔ میں کیسے کہہ دوں کہ ہر مرد برا ہے جب کہ میں نے اپنے اردگرد ایسے بےشمار مرد دیکھیں ہیں جو عورتوں کو دیکھتے ہی اپنی نظریں جھکا لیتے ہیں۔ مرد بھی عزت کے قابل ہے۔ جو صبح سے شام تک اپنے گھربار کے لیے سخت محنت کرتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ عورت کی عزت اور اس کی آزادی کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ عورت کی طرح مرد بھی مظلوم ہے۔ خاص کر آج کے معاشرے میں جہاں جب بھی کوئی جنسی تشدد اور گھریلو تشدد کا کوئی واقع سامنے آجائے تو پوری کی پوری مرد ذات پر آوازیں قسی جاتی ہیں۔

کیا مرد انسان نہیں؟ کیا کچھ گندے بھیڑیوں کی وجہ سے ہم باقی مردوں کی عزت کرنا چھوڑ دیں؟ نہیں جناب جو عزت کے قابل ہے اسے عزت ملنی چاہیے۔ اب وہ وقت آگیا ہے کہ ہمیں مظلوم مردوں کے لیے بھی اپنی آواز بلند کرنا ہوگی۔

@SeharSulehri

Comments are closed.