رواں برس فروری میں مریخ کی سطح پر اترنے والی خودکار گاڑی ’پرسیویرینس‘ بھی انسانوں کی طرح ’’سیلفی بخار‘‘ میں مبتلا ہوگئی ہے جس نے گزشتہ روز اپنے ’سر‘ کی سیلفی لے کر زمین پر بھیجی ہے۔
باغی ٹی وی :ناسا کی رپورٹ کے مطابق ناسا کے پرسیویرینس مارس روور نے انجیونٹی ہیلی کاپٹر کے ساتھ سیلفی لی ، جسے 6 اپریل2021 ، مریخ پر مشن کے 46 ویں دن ، یا اس تصویر میں تقریبا 13 فٹ (4 میٹر) دور اس تصویر میں دیکھا گیا۔ جبر نے روٹر کے روبوٹ بازو کے سرے واقع ، واٹسن (وائڈ اینگل ٹوپوگرافک سینسر برائے آپریشنز اینڈ اینجیرنگ) کے نام سے کیمرا کا استعمال کرتے ہوئے اس تصویر پرکو حاصل کیا، جو رمن (Luminescence for Organics and Chemicals) کے ساتھ رہائش پزیر ماحول سکین کرنا ہے۔
Two bots, one selfie. Greetings from Jezero Crater, where I’ve taken my first selfie of the mission. I’m also watching the #MarsHelicopter Ingenuity as it gets ready for its first flight in a few days. Daring mighty things indeed.
Images: https://t.co/owLX2LaK52 pic.twitter.com/rTxDNK69rs
— NASA's Perseverance Mars Rover (@NASAPersevere) April 7, 2021
جب روور ہیلی کاپٹر کی طرف دیکھ رہا تھا ، اس وقت انفرادیت کے ساتھ استقامت کے ساتھ سیلفی لی گئی62 انفرادی تصاویر لی گئیں جب وہ واٹسن کیمرے کے سامنے تھا ان ’مریخی سیلفیوں‘ کے ذریعے زمین پر موجود سائنسدان اس روور کی عمومی کارکردگی یا کسی خرابی پر نظر رکھتے ہیں-
واضح رہے کہ مریخ پر بھیجی گئی یہ خودکار گاڑی یا ’مارس روور‘ کئی طرح کے کیمروں اور مشاہداتی آلات سے لیس ہے جن میں سے ایک کا نام ’واٹسن‘ ہے جو پرسیویرینس کے روبوٹ بازو (روبوٹک آرم) کے سرے پر نصب ہے۔
رپورٹ کے مطابق واٹسن بذاتِ خود ’’شرلاک‘‘ (SHERLOC) نامی ایک نظام کا حصہ ہے جو پرسیویرینس پر نصب ہے؛ اور جس کا مقصد مریخ کے ماحول میں زندگی سے تعلق رکھنے والے سالمات (مالیکیولز) کی تلاش اور شناخت کرنا ہے۔
’’شرلاک‘‘ اپنے لیزر اسپیکٹرو اسکوپ کے ذریعے مریخی مٹی، چٹانوں اور پتھروں کا تجزیہ کرتا ہے جبکہ اس کام کو مزید بہتر اور مؤثر بنانے کےلیے وہ خاص طرح کے دو کیمروں سے مدد لیتا ہے۔
مریخی روور کی سیلفی لینے والا کیمرا ’واٹسن‘ بھی انہی میں سے ایک کیمرا ہے جسے پرسیویرینس کے لمبے ’’بازو‘‘ کے بالکل سرے پر نصب کیا گیا ہے۔
ایسی ہی ’مریخی سیلفیوں‘ کے ذریعے زمین پر موجود سائنسدان، کروڑوں کلومیٹر دور اس گاڑی پر نظر رکھتے ہیں تاکہ اس کی عمومی کارکردگی یا کسی خرابی سے باخبر رہ سکیں۔
رواں ماہ 7 اپریل کو جب ناسا نے پرسیویرینس کی سیلفی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کرائی تو کمنٹس میں بعض لوگوں نے پرسیویرینس اور ’جونی فائیو‘ نامی سائنس فکشن فلم روبوٹ کے ’چہروں‘ میں مماثلت تک تلاش کرلی۔ یہ روبوٹ 1986 میں ریلیز ہونے والی فلم’شارٹ سرکٹ‘ کا مرکزی کردار بھی تھا۔
مارس 2020/ پرسیویرینس کی خام تصویریں دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں-