مروت .تحریر : فضیلت اجالہ

ایک ایسا لفظ جو آج کی لڑکی کے لیے سب سے نقصان دہ ہتھیار بن چکا ہے وہ ہے مروت ،اس ایک لفظ کے چکر میں بہت سی لڑکیاں پہلے پہل تو اپنے آرام و سکون کو داؤ پر لگاتی ہیں، لیکن پھر رفتہ رفتہ بات یہاں تک آ پہنچتی ہے کہ عزت تک کا سودا کرنا پڑ جاتا ہے۔۔۔۔

زندگی میں بہت سے مقامات پر "نہیں ” کہنا بہت ضروری ہوتا ہے،بلخصوص ایک لڑکی کے لیے۔۔۔
یاد رکھیے۔۔
ہماری مروت کے حقدار صرف ہمارے محرم رشتے ہیں”اور بس۔۔
انکے علاوہ اس دنیا کا کوئی غیر محرم اس لائق نہیں ہے کہ اسکی مروت میں آ کر، یہ سوچ کر کہ اسے کہیں برا نہ لگ جائے۔۔۔
ہم اسکی کسی الٹی سیدھی بات پر منہ نہ توڑ سکیں۔۔۔

زمانہ اتنا شاطر ہو چکا ہے کہ گھر بیٹھی عزت دار معصوم لڑکیوں کو ورغلانے کے ہزاروں نسخے لیے پھرتا ہے۔۔۔

ہم یہی سوچتی رہ جاتی ہیں میرے ساتھ ایسا نہیں ہو گا۔۔
یا میرے ساتھ ایسا نہیں ہو سکتا اور ہماری اسی بیوقوفی میں ہمارے ساتھ سب ہو جاتا ہے ۔۔تباہی کے دھانے پر کھڑی لڑکیاں اسی معاشرے میں ہوتی ہیں۔ہم جیسی ہی ہوتی ہیں۔اور سب سے اہم "آسمان سے نہیں اترتی، ہم میں سے ہی ہوتی ہیں۔”

جاگ جائیے۔۔۔
بھائی کہہ دینے سے کوئی آپکا بھائی بن نہیں جاتا۔۔۔
آپکا بھائی صرف وہی مرد ہے جسے اللّٰہ نے تخلیق کر کے بھیجا ہے۔۔۔
باقی خود کو بہلانے کے طریقے ہیں تو شوق سے بہلیے۔۔۔ لیکن پھر اس دن کا انتظار کیجئے جب آپکے ہاتھ میں پھسلتی ریت کی طرح کچھ نہیں بچے گا۔

اب بہت سے زہنوں میں
ایک سوال آتا ہے کہ آخر "نہیں ” کہنا کب ہے۔۔۔۔

تو سنیے
ایک سادہ سا فارمولا ہے اسکا ۔۔۔

جب آپ کو لگے کہ کوئی انسان آپکے کمفرٹ زون میں داخل ہو رہا ہے۔۔اسکے آپ کی زندگی میں ہونے کی وجہ سے آپ کچھ ایسے کام کرنے جا رہی ہیں جو زندگی میں آج تک نہیں کیے، جو آپکی حد سے باہر تھے۔یا کچھ ایسا جسے آپ فخر سے سب کے سامنے بیان نہیں کر سکتی۔۔
تو خدارا کسی کو وہ حدود کراس کرنے کی اجازت نہیں دیجیے ۔یہ وہ مقام ہوتا ہے جب ایک عزت دار لڑکی نے مقابل کو شٹ اپ کال دینی ہوتی ہے۔۔۔
یا سادہ الفاظ میں کہوں تو "نہیں ” کہنا ہوتا ہے۔۔۔

اور یہ "نہیں ” کسی کو بھی کہا جا سکتا ہے۔۔۔
"کسی کو بھی۔۔۔۔۔۔۔۔”
اپنے جاننے والوں کو ۔۔۔
ملنے ملانے والوں کو ۔۔۔
کزنز کو ۔۔۔
کولیگز کو ۔۔۔
سوشل میڈیا پر قدم قدم پر ملتے بھائیوں کو
زندگی میں کہیں پر بھی
اپنے اندر کسی کی غلط بات پر اسکا منہ توڑنے کی ہمت پیدا کریں ۔یوں ہاتھ جھٹکیں کہ مقابل کو ایسا کرنٹ لگے اور اسکا ہاتھ ایسا مفلوج ہو کر رہ جائے کہ دوبارہ کبھی آگے بڑھنے کی ہمت نہ کر سکے۔۔
ہماری مقدس کتاب میں ربِ کعبہ نے فرما دیا کہ؛

"يَٰنِسَآءَ ٱلنَّبِيِّ لَسۡتُنَّ كَأَحَدٖ مِّنَ ٱلنِّسَآءِ إِنِ ٱتَّقَيۡتُنَّۚ فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِٱلۡقَوۡلِ فَيَطۡمَعَ ٱلَّذِي فِي قَلۡبِهِۦ مَرَضٞ وَقُلۡنَ قَوۡلٗا مَّعۡرُوفٗا”

"اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم اللّٰہ سے ڈرتی ہو تو بات کرنے میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا مریض آدمی کچھ لالچ کرے اور تم اچھی بات کہو۔۔۔”

(سورہ احزاب۔ آیت 32)

اس آیت میں پہلے تو امہات المؤمنین کی برتری بیان کی گئی۔۔۔ لیکن ساتھ جو ہدایت دی گئی علماء کے مطابق اس کا اطلاق تمام مومن عورتوں پر ہوتا ہے۔۔۔
یہ قاعدہ ربِ کریم نے سب خواتین کے لیے مختص کیا ہے۔۔۔
یعنی ہمارے خدا نے تو حد بندی کر دی کہ غیر سے بات کرنے کے لیے لہجہ سخت کر لو۔۔
لیکن پھر ہم نے کیا کیا؟
ہم نے تو اپنا الگ ہی معیار مقرر کر لیا۔

اونچے عہدے والے سے ہنس کر بات کرنی ہے اور رکشے والے سے سختی سے بات کرنی ہے۔۔۔

سوشل میڈیا پر ایڈمنز سے مسکرا کر بات کرنی ہے اور ممبران کی بار حدود یاد آ گئی۔۔۔

سمجھدار لگ رہا ہے تو اچھا امپریشن دینا ہے، ایویں سا ہے تو بھاڑ میں جائے۔۔۔

بڑی عمر کے انکل جی کا تو دل نہیں دکھا سکتے ناں ہم۔۔۔
ان سے تو ویسے ہی پیار سے بات کرنی ہو گی۔۔۔
وہ الگ بات ہے کہ آجکل اکثر انکل جی ہی "پیا جی” بن بیٹھتے ہیں۔۔۔
مرد کو تو خود کو اچھا اور ڈیسنٹ شو کروانا ہی ہے۔۔ اور ہم ٹھہری بھولی بھالی مخلوق۔۔۔
ہاں یہ بھی سچ ہے کہ اکثر لڑکیاں بھائی کا لفظ احتراماً نہیں، احتیاطً ہی استعمال کر رہی ہوتی ہیں۔۔

لیکن بھئی ضرورت کیا ہے اس سب کی۔۔
اس مروت کے ڈھونگ کی۔۔
جن محرم رشتوں میں مروت اور لچک دکھانی ہے وہاں آجکی لڑکی کو اپنے دو نمبر حقوق کی بناء پر زبان چلانی ہے،اور جہاں سختی دکھانی ہے وہاں اتنی لاچاری۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
آپ یہ کیسے بھول سکتی ہیں کہ کردار کا آئینہ ایک بار ٹوٹ گیا تو لاکھ ایلفیاں لگانے پر بھی یہ کبھی نہیں جڑ پائے گا۔۔۔۔
"اس ایک لفظ "مروت” کے چکر میں آپ اتنی کمزور نہیں بن سکتی کہ کوئی آپ سے کھیل جائے اور آپ بھیگی بلی کی طرح کھی کھی کرتی رہ جائیں۔۔۔۔۔۔۔۔”

تلخ الفاظ کے لیے پیشگی معذرت۔۔۔۔
لیکن اس میں بڑا سبق ہے۔۔۔
اگر سمجھیں تو
یا

"اگر سمجھنا چاہیں تو۔۔۔۔
@_Ujala_R

Comments are closed.