مریم نواز کا اعتراف جرم!!! یا ڈھٹائی کا جمہوری انداز
مریم نواز کا اعتراف سامنے آیا۔ بہت سوں کے لیے انکشاف ہوگا، میڈیا والوں کے لیے مگر نہیں۔ "اعتراف” بھی شرمندگی یا”بڑے پن” کی علامت کے طورپر نہ تھا۔ "انا” اور خودپسندی کا اعلان تھا گویا ہاں میں نے کیا ہے، کچھ کرسکتے ہو تو کرلو۔
تفصیل چند جملوں میں بتادیتا ہوں۔ آڈیوز اور ویڈیوز کا موسم ہے، سو اسی ہنگام میں مریم نواز کی ایک آڈیو لیک ہوگئی۔ محترمہ جس میں کچھ چینلز کے نام لے کر فرمارہی ہیں کہ انہیں اشتہارات نہیں دینے۔ وجہ یہ کہ وہ ہمارے خلاف بول رہے ہیں۔
آج نیوز کانفرنس میں مریم نواز سے اسی لیک آڈیو سے متعلق سوال ہوا کہ کیا وہ آڈیو آپ کی ہی ہے؟ محترمہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے جواب دیتی ہیں، ہاں وہ آڈیو میری ہے۔ میں یہ نہیں کہوں گی کہ ٹکڑے جوڑے گئے ہیں۔
مریم نے اچھا کیا کہ عوام میں "اعتراف” کرلیا۔ لیکن بعد میں انہیں احساس ہوا یا دلایا گیا ہوگا کہ آپ "اعتماد” میں کچھ زیادہ ہی آگے نکل گئی ہیں، سو ن لیگ نے 8 بجے کے شوز میں اسے دوسرا رنگ دینے کی کوشش شروع کردی۔ بتایا کہ مریم نواز حکومت کے نہیں، پارٹی اشتہارات کی بات کررہی تھیں۔
بات یہ ہے کہ جسے بھی حکومت ملتی ہے، وہ اپنے آپ کو تاحیات حکمراں سمجھنے لگ جاتا ہے۔ اس کا خیال ہوتا ہے میرے عروج کو زوال نہیں۔ میرا ہر قدم غلطی سے پاک ہوتا ہے۔ میں تنقید سے بالاتر ہوں۔ مسلم لیگ ن کو تین بار حکومت ملی اور تینوں بار وہ بھی اسی خوش فہمی یا غلط فہمی میں مبتلا رہی۔
نتیجہ یہ رہا کہ اسے بھی تنقیدی آوازوں سے نفرت ہوگئی۔ اپنے دور حکومت میں ہر وہ حربہ آزمایا جس سے میڈیا کا گلا گھونٹا جاسکے۔ جنگ اخبار کے ساتھ جھگڑا ہو یا پھر الیکٹرونک میڈیا آنے کے بعد چینلز اور پروگرامات کا بائیکاٹ۔ اس نے اپنا یہ آمرانہ رویہ جاری رکھا۔
آج جب ببانگ دہل وہ کہہ رہی تھیں کہ ہاں میری آواز ہے۔ میں نے اشتہارات دینے سے منع کیا تھا تو مجھے چند دن پہلے مریم نواز کی پی ایف یو جے کی وہی تقریر یاد آرہی تھی جس میں وہ فرمارہی تھیں کہ میڈیا کو کیوں روکا جاتا ہے؟ وہ جھوٹ بولے تب بھی اسے بولنے دیں، آخر وہ کتنا جھوٹ بولے گا؟ مگر تنقیدی آوازیں تو نہ بند کرو۔
میں سوچ رہا تھا یہ وہی مریم نواز ہیں۔ فرق بس یہ ہے کہ اقتدار میں تھیں تو میڈیا برا تھا، اپوزیشن میں ہیں تو میڈیا اچھا ہے۔ اور یہ المیہ صرف ن لیگ کا نہیں، ہر حکمران جماعت کا ہوتا ہے۔ یقین نہ آئے تو پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کو دیکھ لیں۔