اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے جلسے میں خط لہراتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتا ہے باہر سے کن، کن جہگوں سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے، ہم ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، قوم کے سامنے پاکستان کی آزادی کا مقدمہ رکھ رہا ہوں، الزامات نہیں لگا رہا، میرے پاس یہ خط ثبوت کے طور پر موجود ہے، فارن پالیسی کو مروڑنے کی باہر سے کوشش کی جا رہی ہے، شاہ محمود قریشی کو پچھلے مہینوں یہ پتا چلا
پاکستانی قوم بیدار کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے:وزیراعظم عمران خان کا تاریخی خطاب،اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ کلمہ انسان کوغیرت دیتا ہے، دنیا اس کی عزت کرتی ہے جو خود اپنی عزت کرتا ہے، بے غیرت آدمی کی کوئی عزت نہیں کرتا، جو انسانوں کے سامنے جھکتا ہے اس کی کوئی عزت نہیں کرتا، اللہ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، ہم نے پاکستان کو دنیا کو سیاحت کا ہب بنانا ہے ۔
دنیا کورونا سے تباہ ہوگئی:پاکستان اللہ کےفضل سےکامیابیوں کی طرف بڑھ رہا ہے:ان خیالات کا اظہاروزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں لاکھوں کے مجمعے سے کیا ، ان کا کہنا تھا کہ کورونا دنیا کا سب سے بڑا بحران تھا، کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں غریب کچلے گئے، اس وبا کی وجہ سے ساری دنیا بند ہوئی، کورونا کے باوجود میں نے ملک کو بند نہیں کیا مجھ پر تنقید ہوئی، سندھ کی حکومت نے میری بات نہیں مانی اور لاک ڈاؤن کر دیا، ساری دنیا نے ہماری کورونا کی پالیسی کو سراہا،
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کورونا کے دوران معیشت اورغریبوں کو بھی بچایا، ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق برصغیر میں سب سے کم بے روزگاری پاکستان میں ہے، کورونا کے باوجود ہماری معیشت نے 6 ۔5 فیصد ترقی کی ساری اپوزیشن دھنگ رہ گئی، ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ ایکسپورٹ ہے، پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔
پاکستان کا مطلب کیا:لاالہٰ الاّاللہ :میری بھی زندگی کا مقصد یہ ہے:وزیراعظم نے اسلام آباد میں لاکھوں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں اپنی عوام سے دل کی باتیں کرنا چاہتا ہوں،
وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں صدق دل سے کہہ رہا ہوں کہ پاکستان کواللہ کےرسولﷺ کےاحکامات کی روشنی میں اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے اگرجان بھی قربان کرنا پڑی تو کردوں گا
وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نظریہ اسلام پربنا ہے اوراس نظریے کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا ، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے پہلے ان باتوں کا علم نہیں تھا مگرجوں جوں میں بڑا ہوا مجھے پتہ چلا کہ یہی نظریہ ہی ہماری دنیا اورآخرت کی کامیابی کا زینہ ہے
وزیراعظم عمران خان اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ‘امر بالمعروف’ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ‘تقریر کے آخر میں بتاؤں گا بیرونی مداخلت کہاں سے ہو رہی’
نظریہ پاکستان و فلاحی ریاست
وزیراعظم نے تقریر کا آغاز نظریہ پاکستان سے متعلق کرتے ہوئے کہا کہ قوم نظریے پربنتی ہے پاکستان کا نظریہ کیا تھا کتنےلوگوں کو پتہ ہےقوم کس نظریےکےتحت بنی تھی مجھے بھی بڑی دیر بعد نظریہ پاکستان سمجھ میں آیا، 18 سال کی عمرمیں باہر گیا یونیورسٹی باہر پڑھی پھر کرکٹ کھیلی میں نےنظریہ پاکستان کو پڑھا ہے جیسے جیسے دین کی سمجھ آنا شروع ہوئی ایک چیز میرے ذہن میں آئی نبیﷺنےجونظام بنایاتھاوہ پاکستان میں نہیں مغرب میں نظر آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نبیﷺنےمدینہ کی پہلی فلاحی ریاست بنائی تھی مدینہ کی ریاست میں بچوں،بوڑھوں کی ذمہ داری اٹھائی گئی تھی یورپ میں دیکھاکس طرح اپنےغریبوں،بوڑھوں کی ذمہ داری اٹھائی جاتی ہے حال ہی میں چین میں دیکھا کس نے70کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا گیا پاکستانیوں یادرکھیں نبیﷺرحمت اللعالمین تھے اللہ تعالیٰ رب العالمین ہیں اورسب انسانوں کےرب ہیں جوبھی شخص اللہ کےحکم پرچلےگاوہاں رحمتیں آئیں گی جب قرآن پاک کہتا ہے نبیﷺکےراستے پر چلو تو رحمتیں آئیں گی۔
ہیلتھ انشورنس:
وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس راستے پر نکل چکے ہیں جہاں لوگوں کی مددکی جارہی ہے دنیاکےکسی ملک میں ہیلتھ انشورنس نہیں ہم نےقومی صحت کارڈکےذریعےغریبوں کوہیلتھ انشورنس دی میرےپاکستانیوں مجھے فخر ہے کہ پاکستان میں ہیلتھ انشورنس لائےہیں آج غریب سےغریب آدمی پرائیویٹ اسپتال میں اپناعلاج کرا سکتا ہے۔
ٹیکس کا پیسہ قوم پر خرچ
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وعدہ کرتا ہوں جیسے جیسے ٹیکس کا پیسہ جمع کروں گا قوم پر خرچ کروں گا جب ہم پانچ سال مکمل کریں گے تو سب دیکھیں گے کہ کسی حکومت نے اتنی تیزی سے غربت کم نہیں کی نبیﷺکے راستے پر چلیں گے تو میرا یقین ہےملک ترقی کرےگا سب سےپہلےانسانیت کانظام لاناہے امیر کو امیر کرنے کے بجائے ٹیکس جمع کر کے غریب کو اوپر اٹھائیں گے نبی کریمﷺکادوسراحکم انصاف اورقانون کی حکمرانی تھا۔
این آر او نہیں دوں گا
وزیراعظم ایک بار پھر واضح کیا کہ میری قوم سمجھ لیں کہ میں ان کو کیوں این آر او نہیں دیتا پہلے بڑی قومیں تباہ ہوئیں چھوٹے چور کو جیل اور بڑے کو این آراو دیا جاتا تھا پاکستان کی بدقسمتی نہیں،بہت ممالک کی یہ بدقسمتی ہے غریب ملک اس لیےغریب نہیں کہ وہاں وسائل کی کمی ہے غریب ملک اس لیےغریب ہیں کہ وہاں طاقتور لوگوں کو این آراو دیا جاتا ہے وائٹ کالر کرائم کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں نہیں لایا جاتا چھوٹے چور نہیں بڑے چور ملک کو تباہ کرتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے امربالمعروف جلسے سے خطاب میں کہا کہ سب سے پہلے اپنی قوم کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ جس طرح میری کال پر پاکستان کے ہر کونے سے آج یہاں آئے اور آج میں آپ سے اپنے دل کی باتیں کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک ایک عظیم نظریے کے تحت بنا تھا، وہ نظریہ ایک فلاحی ریاست تھا جو کہ مدینہ کے اصولوں پر کھڑا کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے بڑی دیر تک پاکستان کے نظریے کا پتا نہیں تھا لیکن اپنے ذاتی تجربے پر پتا چلا، جب مجھے دین کی سمجھ آئی تو وہ نظریہ مجھے مغرب میں نظر آیا اور پہلی دفعہ برطانیہ گیا تو سمجھ آیا فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہم فلاحی ریاست کی طرف نکل چکے ہیں، ہم وہ ملک ہے جو دنیا میں جو ترقی پذیر ممالک ہیں وہاں ہیلتھ انشورنس نہیں ہے لیکن ہم ہیلتھ انشورنس لے کر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا احساس کا پروگرام پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی کمزور طبقے کو اوپر اٹھانے کے لیے ایسا پروگرام شروع نہیں کیا گیا، نیا پاکستان میں 20 لاکھ روپے ایک خاندان کو بغیر سود کے کاروبار اور گھر بنانے کے لیے دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ٹیکس بڑھا تو 250 ارب کی سبسڈی دے کر پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے بجائے 10 روپے کم کی اور بجلی کی قیمت 5 روپے یونٹ کم کی، جیسے جیسے ٹیکس جمع کرتا جاؤں گا ایسے ہی اپنی قوم پر خرچ کرتا جاؤں گا۔
قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل وزیر اعظم نے آج کے خطاب میں ’سرپرائز‘ دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کارکنوں کے نعروں پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈیزل کی بات بعد میں کروں گا، شکر کریں 10 روپے ڈیزل کی قیمت کم کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا دنیا کا سب سے بڑا بحران تھا، کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں غریب کچلے گئے، اس وبا کی وجہ سے ساری دنیا بند ہوئی، کورونا کے باوجود میں نے ملک کو بند نہیں کیا مجھ پر تنقید ہوئی، سندھ کی حکومت نے میری بات نہیں مانی اور لاک ڈاؤن کر دیا، ساری دنیا نے ہماری کورونا کی پالیسی کو سراہا، ہم نے کورونا کے دوران معیشت اورغریبوں کو بھی بچایا، ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق برصغیر میں سب سے کم بے روزگاری پاکستان میں ہے، کورونا کے باوجود ہماری معیشت نے 6 ۔5 فیصد ترقی کی ساری اپوزیشن دھنگ رہ گئی، ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ ایکسپورٹ ہے، پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔
انہوں نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ تھری اسٹوجز والی اپوزیشن میں ایک چیری بلاسم،دوسرا ڈیزل، تیسرا بیماری، چوتھا بھگوڑا ہے، ان ساروں نے کورونا کے دوران مجھ پر تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ٹیکس اکٹھا ہوگا تو قوم کے لیے آسانیاں پیدا کروں گا، پہلی بار تنخواہ دار طبقے کے لیے گھر بنانے کے لیے 30 ارب کی سبسڈی دی، پہلی دفعہ بینک گھر بنانے کے لیے قرضے دے رہے ہیں، روٹی، کپڑا، مکان کا نعرہ کس کا تھا اورمیرے اللہ کا شکر ہے کام کس سے لے رہا ہے، چیلنج کرتا ہوں یہ تیس سال سے حکومت کر رہے ہیں، پانی ملک کا بہت بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے، کراچی میں ٹینکر مافیا ہے انہوں نے کیا کیا؟ پاکستان میں پچاس سال بعد پہلی دفعہ ڈیم بن رہے ہیں، پشاور کے لوگوں کو خوشخبری دیتا ہوں 2025 میں مہمند ڈیم بن جائے گا، مہمند ڈیم سے سب سے سستی بجلی بنے گی، داسوڈیم 2027 تک بنے گا، بھاشا ڈیم 2028 تک بنے گا، ڈیم بننے سے کاشت کے لیے پانی دگنا اور پاکستان کی دولت میں اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری تیزی سے چل رہی ہے، ٹیکسٹائل انڈسٹری میں آج مزدور نہیں مل رہے، پہلے شوگر مل مافیا کسانوں کو پوری قیمت نہیں دیتا تھا، ہماری حکومت نے کسانوں کو حقوق دلوائے، اوورسیز نے سب سے زیادہ ڈالر پاکستان بھیجے، کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے آسانیاں پیدا کیں، کنسٹرکشن انڈسٹری کے ساتھ 30 انڈسٹریز چل پڑیں، کسانوں سے پوچھ لیں ملکی تاریخ میں پانچ فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کلمہ انسان کوغیرت دیتا ہے، دنیا اس کی عزت کرتی ہے جو خود اپنی عزت کرتا ہے، بے غیرت آدمی کی کوئی عزت نہیں کرتا، جو انسانوں کے سامنے جھکتا ہے اس کی کوئی عزت نہیں کرتا، اللہ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، ہم نے پاکستان کو دنیا کو سیاحت کا ہب بنانا ہے، اسکردو میں آسٹریا کی کمپنی انویسٹ کرے گی، سیاحت کو بڑھائیں گے اور ملک میں پیسہ لاکر دکھاؤں گا، نوجوانوں کے لیے روزگار پیدا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جوسازش ہو رہی ہے اس پر بات کرنے لگا ہوں، میرے ماں، باپ ایک غلام ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے تحریک آزادی کی اسٹرگل میں شرکت کی تھی، والدین نے کہا تم خوش قسمت ہو ایک آزاد ملک میں پیدا ہوئے، بیرون ملک پاکستانی غیر ملک میں روزی کمانے جاتے ہیں، بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھو آزاد ملک بہت بڑی نعمت ہے، سیاست شروع کی تو نصب اولین ’ایاک نعبدو‘ رکھا تھا، اے اللہ تیری عبادت کرتا ہوں تیرے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نبی ﷺ کی سنت پرمغرب والے عمل کر کے آگے نکل گئے، رمزی یوسف کا وکیل جج کے سامنے کہتا ہے پاکستانی ڈالروں کے لیے اپنی ماں بیچ دیتے ہیں، یہ بات کبھی نہیں بھول سکتا، میری قوم غیرت مند اور لیڈر بے غیرت ہیں، جو لیڈر قوم کے ساتھ کھڑا نہیں ہوسکتا، جو لیڈر سپر پاور کے سامنے گھٹنے ٹیک دے وہ ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا، میرے دل میں لا اللہ ہے کبھی جھکا نہ قوم کو کبھی جھکنے دوں گا، کرکٹ میں انگریز ٹیم سے کھیلنے سے پہلے ہار مان چکی ہوتی تھی، 1980 کی دہائی میں دنیا کی ٹیموں کو ہم نے شکست دی، ان لوگوں نے فارن فنڈنگ لے کر اپنے ملک میں ڈرون حملے کرائے۔
جلسے سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ بڑی کم تقریر لکھتا ہوں لیکن یہ بات ایسی ہے جذبات میں آکر کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا، ہمارے ملک کو پرانے لیڈروں کی کرتوتوں کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں، ہمارے ملک کے اندر موجود لوگوں کی مدد سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں، ذوالفقارعلی بھٹو نے جب ملک کو آزاد فارن پالیسی دینے کی کوشش کی تو فضل الرحمان اور بھگوڑوں نوازشریف نے بھٹو کے خلاف تحریک چلائی اور آج جیسے حالات بنا دیئے گئے تھے، ان حالات کی وجہ سے بھٹو کو پھانسی دی گئی تھی، بھٹو سے اختلاف ہے لیکن اس کی ہمیشہ سے خود داری پسند تھی، آج اسی بھٹو کے داماد آصف زرداری سب سے بڑی بیماری اور اس کا نواسا کی کانپیں ٹانگ رہی ہے، دونوں کرسی کے لالچ میں نانا کی قربانی کو بھلا کر بھٹو کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھ کر وکالت کر رہے ہیں، انہیں شرم نہیں آتی جن لوگوں نے پھانسی دلوائی کرسی کی خاطر ان کے ساتھ بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ثبوت کے طور پر موجود ہے، فارن پالیسی کو مروڑنے کی باہر سے کوشش کی جا رہی ہے، شاہ محمود قریشی کو پچھلے مہینوں یہ پتا چلا، آج قاتل اور مقتول اکٹھے ہو گئے ہیں، قاتل اور مقتول کو اکٹھا کرنے والوں کا بھی ہمیں پتا ہے، لیکن آج بھٹو والا وقت نہیں، وقت تبدیل ہوچکا ہے، دریا کا پانی نکل چکا، اب نیا وقت آچکا ہے، یہ ہے سوشل میڈیا کا زمانہ ہے کوئی چیز چھپ نہیں سکتی، ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے، ہم سب سے دوستی کریں گے، غلامی نہیں کریں گے۔
وزیر اعظم کے خطاب سے قبل وفاقی وزرا مراد سعید، اسد عمر اور شیخ رشید نے شرکا سے خطاب میں اپوزیشن بالخصوص شہباز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اپوزیشن رہنماؤں کو ’ڈاکو‘ قرار دیا۔