مُضَرصحت” (تمباکونوشی) تحریر:افشین

0
64

اس جَدید دور میں اب ایک عام انسان کے پاس بھی اتنی معلومات ہوتی ہے کہ اب ہر کوئی جانتا ہے تَمباکو نوشی صحت کے لیے مضر ہے پھر بھی کچھ افراد اپنی صحت کا نہیں سوچتے اور اسکا استعمال مسلسل کرتے رہتے ہیں اور دوسروں کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں ۔ تمباکو میں ایک کیمیائی مادہ نکوٹین شامل ہوتا ہے جو کہ زہریلے اور نشیلے اثرات کا حامل ہوتا ہے جس سے وقتی طور پہ تسکین حاصل ہوتی ہے مگر یہ انتہائی زہریلا ہوتا ہے اس سے گردے بھی متاثر ہوتے ہیں اور زیادہ استعمال سے گردے فیل ہوجاتے ہیں ۔ اسکے علاوہ بھی بلڈ پریشر ،ہارٹ اٹیک انجائنا جیسی بیماریاں گھر کر لیتی ہیں ۔ پھیپھڑوں پہ بھی برا اثر پڑتا ہےسب کچھ جانتے ہوئے بھی کہ یہ کتنا مضر زہر ہے سب یہ زہر خود خوشی سے خریدتے ہیں ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لوگ اپنی زندگی کے دشمن کیوں ؟ کیا لوگ یہ سب شوق سے کرتے ہیں ؟ انکی اس حالت کا ذمہ دار کون؟ یہ خود یا ان سے جڑے افراد یا پھر حکومت ؟؟بعض اوقات انسان اپنی زندگی کے مسئلوں میں اس کدھر الجھ جاتا ہے اسکو سکون تک میسر نہیں ہوتا افراتفری کا یہ عالم ہے کہ مصروفیت کے باعث اب انسان خود کے لیے بھی ٹائم نکال نہیں پاتا بعض افراد خود کو پریشانیوں کا گھر سمجھ کے تمباکو نوشی کا استعمال کر کے خود کو مسئلوں سے دور کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں انکو لگتا ہے اسکے استعمال سے انکے ذہن کو سکوں میسر ہوگا ۔جبکہ کچھ افراد دیکھا دیکھی میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ایسے دوستوں کے ساتھ بیٹھنے میں فخر محسوس کرتے ہیں جو تمباکو نوشی کا استعمال کرتے ہیں یہ کام صیحح سمجھ کے انکی نقل کرتے ہیں مگر کیا یہ صیحح عمل ہے ؟؟جب ایک بار یہ لت لگ جائے اس سے چھٹکارا آسانی سے نہیں ملتا بروقت روک تھام سے علاج سے ممکن ہے کہ وہ انسان صحت یاب ہوجاتا ہے پر جو پوری طرح سے اس دلدل کا حصہ بن چکے ہوتے ہیں نشہ انکے اندر اس قدر سرایت کر چکا ہوتا ہے کہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے نشہ نا ملنے پہ وہ انسان گھر والوں سے جھگڑا کرتا ہے مار پیٹ کرتا ہے پیسے ادھار لیتا رہتا ہے نا صرف گھروالے گردونواح والے بھی اس سے تنگ آجاتے ہیں۔ ایسے افراد بہت سے جرائم کی وجہ بننے لگتے ہیں ۔یہ سب خریدنے کے لیے وہ گھروں میں چوری بھی کرنے لگتے ہیں اپنے بال بچوں کا بھی نہیں سوچتے ۔اسکی روک تھام جلد از جلد ہونی چاہیے حکومت کو ایسے افراد کو پکڑ کے سزا دینی چاہیے تاکہ وہ ان چیزوں کی فروخت نہ کرسکیں اور نوجوان نسل کو اس راہ پہ ڈال کے اس ملک کے نوجوانوں کو گمراہ نہ کر سکیں ۔ ایسے اقدام زیادہ تر سکول کالجز میں زیادہ ہوتے ہیں اساتذہ بچوں پہ نظر رکھیں اور والدین بھی اپنے بچوں پہ نظر رکھیں اور تمباکو نوشی سے بچا کے رکھیں -جو لوگ دوسروں کو نشہ لگانے میں مصروف ہوتے ہیں ایسے لوگ ایک ایماندار آفیسر کو تو ٹکنے نہیں دیتے جو بھی انکے راستے میں آئے یا انکے خلاف بولنے لکھنے کی کوشش بھی کردے اسکو نقصان ہی ملتا ہے حکومت سے اپیل ہے اس مسئلے پہ نظرِ ثانی کریں ۔تمباکو نوشی انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہےنوجوان نسل کو پوری طرح سے تباہ کرنے میں یہ تمباکو نوشی ایک ہتھیار بنا ہوا ہے ۔ماوں کے لاڈلے بچوں کو اس راہ پہ چلا کے ان ماوں کا سہارا چھین لیا جاتا ہے پیسہ کی خاطر ضمیر فروش افراد اپنی ہی نسل کے دشمن بنے ہوئے ہیں احتیاط ضروری ہے بچوں پہ دھیان دیں ایسی سرگرمیوں میں شامل نہ ہوں ۔ اور ایسے افراد کو گرفتار کیا جائے جو نوجوان نسل کو نشے میں لگانے کی کوشش میں سرگرم ہیں ۔ خود پہ خیال رکھیں ایسے میل جول سے پرہیز کریں۔ جو اپکی ذات کو نقصان پہنچائے ۔

#افشین
@Hu__rt7

Leave a reply