قومی اسمبلی اجلاس; مساجد کے بجلی بلوں میں ٹی وی فیس وصول کرنے کے خلاف توجہ دلاؤ نوٹس

0
126

قومی اسمبلی اجلاس ،مساجد کے بجلی کے بلوں میں ٹی وی فیس وصول کرنے کے خلاف توجہ دلاؤ نوٹس

قومی اسمبلی اجلاس میں مولانا عبدالاکبر چترالی نے مساجد کے بجلی کے بلوں میں ٹی وی فیس وصول کرنے کے خلاف توجہ دلاؤ نوٹس میں ذکر کیا تو انہیں جواب دیا گیا کہ یہ دراصل ایسے ہے کہ کچھ مساجد کے میٹر جس نام پر ہیں وہ مساجد کے کٹیگری میں نہیں ہونگے اس لیئے انہیں ٹی وی وغیرہ کی فیس بھرنی پڑھ رہی لہذا انہیں چاہئے کہ اپنے متعلقہ محمکہ میں جاکر اپنی کیٹیگری تبدیل کروائیں تاکہ انہیں دوبارہ بل میں ٹی وی فیس نہ آئے. پارلیمانی سیکریٹری نے طریقہ کار بتاتے ہوئے مزید کہا کہ اگر کسی مسجد سے ٹی وی فیس لی  جارہی ہے جیسے میں بتا چکا تو اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ درخواست دے اپنی اپنی کٹیگری تبدیل کروائی کروائے تاکہ یہ فیس ختم کی جاسکے.

رکن اسمبلی مولانا چترالی نے کہا کہ قرآن میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ مساجد اللہ کا گھر ہیں لہذا یہ ظلم بند کیا جائے. رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی نے سوال کیا کہ کیا مساجد سے بجلی کے بلوں میں ٹیکس لینا شرعی ہے؟ کیونکہ میری مسجد کا بجلی کا بل 77 ہزار روپے آیا ہے اس کے بعد قائم مقام اسپیکر نے ٹی وی فیس کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ شادیوں کے نام پر لوٹنے والی جعلساز دلہن گرفتار
انٹرپول نے خالصتان کے رہنما کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی بھارتی درخواست مسترد کر دی
میرے پاس کس کس کی اور کونسی کونسی ویڈیوز موجود ہیں؟ طیبہ گُل کا تہلکہ خیز انکشاف
پاکستان نے فیٹف کی 40 شرائط پر عملدرآمد مکمل کرلیا، گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان
برطانیہ سے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کریں گے، بلاول بھٹو زرداری

ایک اندازے کے مطابق تقریبا پاکستان میں33لاکھ مساجد سے ٹی وی بلز وصول کئے جارہے ہیں اور یہ اس حکومت کے دور میں بھی ہوتا رہا جس کے وزیراعظم ریاست مدینہ کو آئیڈیالائز کرتے ہیں مطلب یہ سلسلہ عمران خان کے دور میں بھی جاری رہا تھا. مساجد سے ٹی وی بلز وصول کرنے کا فیصلہ یا مساجد کے بلوں میں ٹی وی ٹیکس ڈالنے کا فیصلہ اگرچہ موجودہ حکومت نے نہیں کیا تاہم اس کے باوجود نہ سابقہ اور ناہی موجودہ حکومت نے اس ناانصافی کو ختم کیا۔

علاوہ ازیں اسی طرح غریب طبقہ پر بھی ٹی وی ٹیکس کابوجھ ڈالا جارہاہے جن کے پاس سرے سے ٹیلی وژن موجود ہی نہیں ہیں، جبکہ یہ ٹیکس ختم کرانے کا طریقہ عام آدمی کو پتہ بھی نہیں ہے.

Leave a reply