مسائل کا بوجھ مت اٹھائیں تحریر: زبیر احمد
چیلنجز اور مسائل ہر کسی کی زندگی میں آتے ہیں ان کی نوعیت مختلف ہوسکتی ہے اور جن کو بھی مسائل کا سامنا ہوتا وہ انکو حل کرنا چاہتے ہیں اور خواہش ہوتی کہ کسی طرح سارے مسائل حل ہوجائیں اور زندگی پرسکون ہوجائے، لیکن ہر کوئی ان مسائل کو حل کر نہیں پاتا۔ زندگی میں درپیش آنے والے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، شاید مسائل زندگی میں اتنی پریشانی پیدا نہیں کرتے لیکن اصل پریشانی تو وہ ردعمل ہے جو ہم کوئی مشکل پیش آنے پہ دیتے ہیں۔ اس کی اہمیت نہیں ہوتی کہ مشکل کتنی بڑی یا چھوٹی ہے بلکہ ہم اس مشکل پہ ردعمل کیا دیتے ہیں وہ اہم ہے۔ اگر ہمارا ردعمل بہتر نہیں ہوگا تو مسئلہ بڑھتا جائے گا اور اور چھوٹے سے مسئلہ کو بھی الجھا کر بڑا اور خراب کرلیں گے اور اصل مسئلہ کہیں درمیان میں ہی رہ جائے گا بلکہ ہمارے رویے کی وجہ سے مزید مسائل پیدا ہوجائیں گے۔ اس لئے کسی بھی مسئلہ کے درپیش آنے پہ ردعمل سوچ سمجھ کردینا چاہئے اور نہ ہی فوری ردعمل دینا چاہیے۔ کسی بھی مسئلہ کو پہلے اچھے سے سمجھنے کی کوشش کریں اور اگر سوچ سمجھ کر ردعمل دیں گے تو مسئلہ حل کی طرف بڑھنا شروع ہوجائے گا۔ کوئی آپ سے کتنا بھی برا سلوک کرے لیکن کبھی بھی اس کے لیول تک نہ آئیں جواب ضرور دیں لیکن اس کی حد تک نہ گریں اور اپنے اعصاب کو مضبوط اور پرسکون رکھیں۔
یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ یا تو آپ مسئلہ ہیں یا مسئلے کا حل ہیں اس کو یوں کہہ سکتے ہیں کہ آپ مسئلے کا حصہ ہیں یا اس کے حل کا حصہ ہیں۔ اگر آپ کو کوئی مسئلہ درپیش آگیا ہے تو کوئی ایسی بڑی بات نہیں کیونکہ زندگی ہے تو مسائل آتے رہیں گے لیکن اگر آپ روتے رہیں گے کہ میرے ساتھ یہ ہوگیا وہ ہوگیا مجھے حالات اچھے نہیں ملے، لوگوں نے میرے ساتھ بڑی زیادتی کی ہے اگر میں بھی کسی امیر گھر میں پیدا ہوتا تو میری بھی زندگی مختلف ہوتی اگر آپ پرابلم کے بارے میں سوچتے رہیں گے اور کچھ نہیں کرینگے تو آپ پرابلم کا حصہ بن جائیں گے۔ اس لئے کسی مسئلہ کا حصہ بننے کیبجائے اس کے حل کا حصہ بنیں اور اس چیز پہ غور کریں کہ اس مشکل سے کیسے نکل سکتے ہیں اور حل کے لئے کیا کرسکتے ہیں۔
اپنی زندگی کو بدلنے کا اختیار آپ کے پاس ہی ہے اور انسان خود ہی اپنی زندگی کو بدل سکتا ہے۔ بل گیٹس کا کہنا ہے کہ کہ "اگر آپ غریب گھر میں پیدا ہوئے ہیں تو یہ آپ کی غلطی نہیں لیکن اگر آپ غریب رہ کر ہی مر گئے ہیں تو یہ آپ ہی کی غلطی ہے” مطلب اگر آپ کی زندگی میں کوئی مشکل آگئی ہے تو مشکل ہوسکتا ہے آپ کی غلطی کی وجہ سے نہ آئی ہو کسی دوسرے کی غلطی کی وجہ سے آپ مشکل میں پڑ گئے ہوں لیکن اگر آپ اس مشکل سے نکل نہیں سکتے اس کا کوئی حل تلاش نہیں کرتے اور اس میں ہی پھنسے رہتے ہیں تو پھر یہ آپ کی غلطی ہے۔ سب سے پہلے تو یہ سمجھیں کہ ہر بات کا جواب دینا ضروری نہیں ہوتا، یہ ضروری نہیں کہ ہر تنقیدی بات کا جواب دیا جائے کچھ لوگوں کو کام ہی صرف تنقید برائے تنقید ہوتا ہے ایسے لوگوں کی باتوں کو نظرانداز کردینا چاہئے۔ اگر کسی دوسرے کے ساتھ ایشو بن جائے یا کوئی غلط فہمی پیدا ہوجائے تو لوگ عام طور پہ ایک دوسرے سے بات کرنا چھوڑ دیتے ہیں آپس میں اچھے قریبی تعلقات ہوں پھر بھی ایک دوسرے سے بات کرنے کیبجائے دوسرے لوگوں سے گلے شکوے کرتے ہیں آپس کے اختلافات کو دوسروں کے سامنے بیان کرتے ہیں اس سے مسائل بڑھتے ہیں اور مزید غلط فہمیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ اس لئے حالات جیسے بھی ہوں کتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں ایک دوسرے سے بات کریں۔ آپس میں بات کرنا کبھی بھی بند نہ کریں اس سے آدھے سے زیادہ مسائل ویسے ہی حل ہوجاتے ہیں۔
ہماری زندگی میں کچھ ایسے مسائل ہوتے ہیں جن کا کوئی حل نہیں ہوتا یا کم از کم ہمارے پاس ان کا حل نہیں ہوتا کچھ چیزوں کو ہم نہیں بدل سکتے اگر کسی کا قد چھوٹا یے رنگ گورا نہیں ہے، کوئی غریب گھر میں پیدا ہوا ہے مڈل کلاس فیملی سے ہے کسی کے والدین پڑھے لکھے نہیں ہیں تو کوئی بھی ایسی چیزوں کو نہیں بدل سکتا اور گر ان میں سے کوئی ایسی چیز آپ میں ہے تو اس کے بارے میں سوچ سوچ کر پریشان ہونے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہونا آپ ان چیزوں کو نہیں بدل سکتے یہ آپ کے ہاتھ میں نہیں ہیں اس لئے کوئی ایسا مسئلہ جس کا کوئی حل نظر نہیں آتا تو ہوسکتا ہے وہ مسئلہ ہو ہی نہیں بلکہ وہ ایک ایسی حقیقت ہو جس کو قبول کرکے ہی ہم زندگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں کیونکہ ہم اس کو بدل نہیں سکتے ہیں اس لئے ایسی چیزوں کو قبول کرنا ہی بہتر ہے۔
مسائل کے بارے میں ایک سنہری اصول ہے کہ یا تو آپ پرابلم کو حل کرلیں اور یا تو آپ اس سے چھوڑ دیں نظرانداز کردیں، کسی پرابلم کے ساتھ کبھی بھی زندگی نہ گزاریں اس کو یاد کرکے اس کے بارے میں سوچتے رہنا اس بوجھ کو اپنے ساتھ لے کر کبھی بھی نہ چلیں کیونکہ بوجھ کو اٹھا کر چلنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے
tweets @KharnalZ