بین الاقوامی شہرت یافتہ جاسوس ماتا ہری

آغا نیاز مگسی
0
49
Mata Hari

بین الاقوامی شہرت یافتہ جاسوس اور خوب صورت و ماہر رقاصہ (ڈانسر) مارگریٹ ذیلی المعروف ماتا ہری 17 اگست 1876 میں نیدر لینڈ ہالینڈ میں ہیدا ہوئی۔ وہ بہت خوب صورت ، بہادر اور سیر و سیاحت کی شوقین تھی ۔ اپنے شوق کی بدولت وہ جلد ایک ماہر ڈانسر بن گئی جس کی وجہ سے اس کی شہرت ،دولت اور تعلقات میں بے پناہ اضافہ ہو گیا۔ وہ دنیا کے مختلف ممالک کی سیر و سیاحت کرتے ہوئے فرانس پہنچ گئی اور پھر یہیں کی ہو کر رہ گئی ۔

جبکہ ماتا ہری کی بھرپور جسمانی کشش اور سحر انگیز رقص کی وجہ سے بڑے بڑے فوجی جرنیل ، وزرا اور ارکان پارلیمان اس کے چاہنے والے افراد کی فہرست میں شامل رہے اور یہیں سے خفیہ اداروں کے عہدے داران نے اس کو اپنے ملک کیلئے دشمن ممالک میں جاسوسی کرنے پر آمادہ کر لیا۔ ماتا ہری نے فرانس کے شہر پیرس میں رہائش اختیار کی ۔ اس دوران پہلی جنگ عظیم میں فرانس کیلئے جرمنی کی جاسوسی کرنے لگی جبکہ کچھ عرصے بعد وہ جرمنی کیلئے فرانس کی جاسوسی بھی کرنے لگ گئی ۔

اس طرح وہ دونوں ملکوں کے لیے جاسوسی کرنے لگی آخر ایک روز فرانس کی خفیہ ایجنسیوں ایک سینیئر آفیسرز نے ماتا ہری کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ۔ یہ پہلی عورت تھی جس نے فلمی کہانیوں کی بجائے حقیقی دنیا میں ” ڈبل ایجنٹ ” کا کردار ادا کیا۔ 15 اکتوبر 1917 میں پیرس میں جاسوسی کا جرم ثابت ہونے پر ماتا ہری کو اسکواڈ کے سامنے گولیاں مار کر موت کی نیند سلا دیا گیا لیکن ماتا ہری نے کمال بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھنے نہیں دی بلکہ مسکراتے ہوئے اپنی جان دے دی ۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ہیرا پھیری 3 جلد ریلیزہوگی ، فلم کا تیسرا حصہ شوٹ کر لیا گیا
جڑانوالہ میں جو کچھ ہوا ہم شرمندہ ہیں، طاہر اشرفی
نگراں کابینہ میں کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک بھی شامل
نگران وزیر اعلیٰ سندھ نے حلف اٹھا لیا
ندا یاسر 16 لاکھ کمانے آئیں اور پھر شوبز کی ہی ہو کر رہ گئیں
اس کی لاش کو لاوارث قرار دے کر اس کا جسد خاکی ہسپتال میں میڈیکل کالج کے طلبہ کے تجربات کیلئے استعمال کیا گیا اس کی گردن کو فرانس کے میوزیم میں رکھا گیا لیکن بعد میں وہ گردن چوری ہو گئی۔ ماتا ہری کی زندگی پر 250 کے لگ بھگ ناول اور سوانح حیات لکھی گئی ہیں اس کے علاوہ اس موضوع پر دنیا کے متعدد ممالک میں فلمیں اور اسٹیج ڈرامے بھی بنائے گئے ہیں ۔

Leave a reply