مایوسی کے درخت کی پھیلتی ہوئ جڑیں. تحریر: امان اللہ

0
50

ہمارے معاشرے کا سب سے کمزور پہلو مایوسی، ناامیدی بن چکا ہے اس درخت کی اتنی جڑیں پھیل چکی ہیں کہ ہر طبقہ ہاے زندگی میں اس کی شاخیں موجود ہیں بچوں سے لیکر بوڑھوں تک مردوں سے لیکر عورتوں تک عوام سے لیکر خواص تک حکمران سے لیکر رعایا تک سر سے لیکر پاوں تک فرد سے لیکر خاندان تک گھر سے لیکر کاروبار تک ہر جگہ مایوسی کے بادل چھاے ہوے ہیں. نوجوان اپنے مستقبل اور کیرئر کے بارے میں ناامید نوکری کاروبار ملازمت معاش زندگی سب کے بارے کمزور کھوکھلی باتیں کرتا نظر آتا ہے. ریڑھی بان سے پوچھو یا نان بائ سے مزدور سے پوچھو یا مستری سے بزنس مین سے پوچھو یا دہاڑی دار سے ایم این اے سے پوچھو یا اس کی رعایا سے اے سی میں بیٹھنے والے سے پوچھو یا چلچلاتی دھوپ میں کھڑے ٹریفک پولیس کے اہلکار سے ہر کسی کی زبان پر ملک پاکستان اور اس کے مستقبل کے بارے میں مایوس، غیرمہذب، کمزور، معیوب جملے ملیں گے.

جب ہر کسی کی یہی حالت ہو تو سب ایک ہی تلاب میں نہانے والے نظر آتے ہیں تو امید و رجاء کی کرن کہاں سے پیدا ہو گی ، اور یہ تو عین فطرت ہے جو سوچ و افکار میں آتا ہے گمان و خیال میں جنم لیتا ہے وہی عین الیقین اور حق الیقین بنتا ہے یعنی وہی کچھ ہوتا ہے جو سوچا جاتا ہے . میری قوم کے اجتماعی جملے اور چند مایوس کن بول . ستر سال میں پاکستان نے کچھ نہیں کیا آگے کیا کریگا ایک دہائ سے کشمیر آزاد نہیں ہوا اب تو آزاد ہو گا ہی نہیں کیونکہ پاکستان ان کےلیے کچھ نہیں کرتا اب تک مہنگائ میں اضافہ ہوا ہے کمی نہیں ہوئ ستر سال میں ترقی نہیں کی تو آگے بھی امکان نہیں بے روز گاری میں اضافہ ہوا ہے کمی نہیں ہوئ پاکستان دنیا میں دہشت گرد ملک ہے
دنیا میں تنہا ملک ہے کوئ ساتھ نہیں ہے پاک فوج دشمن کا مقابلہ نہیں کر سکتی اگر لڑ سکتی تو کشمیر آزاد کیوں نہیں کراتی پڑھائ کر کے کیا کرنا جب نوکری رشوت اور سفارش سے ملتی ہے پاکستانی قوم دنیا میں بدنام ہے کوئ ٹیلنٹ نہیں ہے سب ادارے تباہ ہوگے ہیں خسارے میں ہیں پاکستان آئ ایم ایف ورلڈ بینک کا غلام ہے یہود و نصاری کی ایجنٹ حکومت ہے پاکستان میں اسلام کا نفاذ ممکن ہی نہیں یہ اسلام کےلیے نہیں بنا اس کو بنانے والا بھی مسلمان نہیں تھا مایوسی کا شور ہے منافقین کا دور ہے .معاملات کبھی حل نہیں ہوں گے .جھگڑے ہمیشہ رہیں گے اولاد کبھی نہیں سدھرے گی .مسلہ کا حل طلاق ہی ہے کاروبار تو اب ہو ہی نہیں سکتا معیشت کمزور ہو رہی ہے امریکہ ، روس جنگ میں پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا کوئ فائدہ نہیں ہوا .اور کئ قسم کے جملے .

ھکذا تاکہ تحریر لمبی نہ ہو .مایوسی پیدا ہونے کے اسباب : لوگوں کے حالات دیکھ کر خود ناامید ہو جانا میڈیا سے منفی پروپگنڈے سے متاثر جانا تجربات میں ناکامی پر مستقل مایوس ہو جانا امتحان میں نا کامی یا تھوڑے نمبر پر معاشی مسائل کی مسلسل کمزوری کی بنا پر ناامید کاروبار میں بہتر منافع نہ ہونے پر ناامید بچوں کی بگڑتی صورت حال پر نا امید ہونا مایوس لوگوں کی صحبت اور مجلسیں ناکام لوگوں کے تذکرے ناکام.اور مایوس کن باتوں اور موضوعات میں دلچسپی یقینی کیفیت کا فقدان میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات میں کمزوری ظاہری مادی اسباب پر یقین اور اعتماد وغیرھم کثیرہ

اس دیمک سے اپنے آپ کو بچانے کےلیے قرآن کا سہارا لیں اور اپنے رب کا سہارا لیں سب سے بڑا سہارا ہمارا اللہ ہے اور یقین اور امید اللہ کی ذات ہے اس دلدل سے کیسے نکلا جاے .لا تقنطوا من رحمة الله اللہ کی رحمت جو ہر کسی کو شامل حال ہے اس سے کائنات کی کوئ چیز اور مخلوق بھی بعید نہیں ہے الا کہ کفر کرنے والا انسان بھی اللہ کی اس رحمت کی چھتری کے نیچے ہے کہ وہ اپنی نافرانی اور شراکت کو دیکھنے کے باوجود اور شدید غیض و غضب رکھنے کے باوجود بھی رزق و روٹی کی عنایت جاری رکھتا ہے اور گناہوں کے پہاڑوں کو ذرے بنا کر مٹا دیتا ہے یہاں اس آیت سے ہم سمجھتے ہیں کہ صرف گناہ سے معافی مانگنے میں مایوس نہیں ہونا چاھیے یہ کامل مفہوم نہیں ہے بلکہ کسی بھی کام کے کرنے پانے حصول پر اللہ سے ناامید نہیں ہونا چاھیے .

مایوسی کفر ہے.
ولا تائسو من روح اللہ انہ لا ییئس من روح اللہ الا القوم الکافرون .
یہ آیت واضح پیغام ہے کہ اسلام میں مایوسی ہے ہی نہیں اور جو مسلمان اور مومن ہے اس میں یہ چیز پیدا ہی نہیں ہوتی . اگر ماہوسی پیدا ہو رہی ہے تو سمجھ لیں ہمارا اسلام اور ایمان کمزور ہے اس کو بہتر کرنا چاھیے .
گویا یہ بات سمجھ آئ مایوسی و الے جملے کفریہ جملے ہیں جو اللہ کو پسند نہیں ہیں .
یقین والوں کی صحبت .
لا تصاحب الا مومنا
مومن تو کامل یقین والا ہوتا ہے اس کی صحبت ناامیدی کو دور کرتی ہے .
فضولیات اور مسموعات کو کان نہ دینا .
کفی بالمرء کذبا ان یحدث بکل ماسمع .
محنت اور کوشش پر یقین اور اللہ پر توکل .
وان لیس للانسان الا ما سعی وان سعیہ سوف یری .
ومن یتوکل علی اللہ فھو حسبہ
کامیاب لوگوں کو پڑھنا اور تاریخ ماضی میں سب سے کامیاب لوگ انبیاء تھے اور وہ یقین کا منبع و مظھر تھے .
لقد کان گی قصصھم عبرة لاولي الألباب
صبر کا دامن نہ چھوڑنا .
بے صبری بداعتمادی پیدا کرتی ہے اور بے یقینی مایوسی پیدا کرتی ہے بعض اوقات اللہ کے فیصلے ہمارے لیے بہتر ہوتے ہیں لیکن ذرا فاصلے پر ہوتے ہیں اس فاصلے کو طے کرنے کا صبر توکل و یقین سے ہو سکتا ہے اور مستقل مزاجی سے ہو سکتا ہے .
فاصبر ان وعد اللہ حق
سلامتی بہت پیار
تحریر لمبی ہے لیکن وقت ضائع نہیں جاے گا .

@Amanullah6064

Leave a reply