میئر کراچی کو توہین عدالت کا نوٹس،سیکرٹری نے کام نہیں کرنا تو گھر جائے، چیف جسٹس برہم

0
35

میئر کراچی کو توہین عدالت کا نوٹس،سیکرٹری نے کام نہیں کرنا تو گھر جائے، چیف جسٹس برہم

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکلرریلوے کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،سیکریٹری ریلوے،کمشنرکراچی،مئیرکراچی،ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر پیش ہوئے،

چیف جسٹس نے کہا کہ سرکلرریلوےاورلوکل ٹرین کی بحالی سےمتعلق حکم پرعمل درآمد ہوا یا نہیں؟،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں 5ستمبر 2019 کا آرڈر پڑھ کر سنایا، ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ عدالت نے ایک ماہ میں سرکلر اور لوکل ٹرین بحال کرنے کا حکم دیا تھا،ہم نےبریفنگ دی تھی،یہ منصوبہ اب سی پیک میں شامل ہوچکا ہے،فریم ورک مکمل کرکے وفاقی حکومت کو 3باربھیج چکے ہیں

چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ چیف سیکریٹری صاحب کہاں ہیں،آدھاگھنٹہ دےدیتےہیں،عدالت کوصورتحال سے آگاہ کریں، کمشنرصاحب،سن لیں ایک ہفتے میں ریلوے کی زمین سے قبضے ہٹائیں،

چیف جسٹس نے کہا کہ میئرصاحب،کراچی کے اصل سربراہ تو آپ ہیں،سپریم کورٹ نے میئرکراچی اور سیکریٹری ریلوے کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دیئے.

چیف جسٹس نے میئر کراچی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بتائیں،آپ نے کیا کیا،جو کچھ راستے میں آتا ہے سب توڑ دیں، ریلوے کی ہاوَسنگ سوسائٹیز ہوں یا پیٹرول پمپ سب گرائیں،ہمیں اصل حالت میں کراچی سرکلر ریلوے چاہیے،جب بسیں نہیں ہوتی تھیں تو سرکلر ریلوے ہی تھی، اگر سندھ حکومت نے ذمہ داری لی توپھر وزیراعلیٰ سندھ کو بلا لیتے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ کو طلب کرکے پوچھ لیتے ہیں،

70 آدمیوں کے جلنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے، چیف جسٹس کا شیخ رشید سے مکالمہ کہا آپ کو تو استعفیٰ دینا چاہئے تھا

شیخ رشید نے عدالت سے مانگی مہلت،چیف جسٹس نے کہا لوگ آپکی باتیں سنتے ہیں لیکن ادارہ نااہل

اسد عمر حاضر ہو، شیخ رشید کے بعد سپریم کورٹ نے اسد عمر کو بھی طلب کر لیا

سانحہ تیزگام بارے کیا کرنے جا رہے ہیں؟ آڈٹ رپورٹ کس کی عدالت پیش کی گئی؟ شیخ رشید نے بتا دیا

کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی، شیخ رشید کی وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات

چیف جسٹس نے سیکرٹری ریلوے کو کہا کہ اگر ریلوے وزرات نے کچھ نہیں کیا تو آپ نے کیا کیا،معاہدے کے تحت وزارت ریلوے نے اپنا کام نہیں کیا، آپ کام نہیں کر سکتے تو گھر جائیں،ہمیں کچھ نہیں سننا، یہ بتائیں ہمارے فیصلے پر عمل کیوں نہیں ہوا؟آپ لوگ اجلاس کرکے اب ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہے ہیں،

سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنے ذمے کا کام نہیں کیا،چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پھر سب کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیتے ہیں،

ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ آپ توہین عدالت کے نوٹس جاری نہ کریں،زمین وزارت ریلوے نے دیناتھی،اب تک ہماری ذمہ داری نہیں،

چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل کو کہا کہ آپ آج کچھ اور کل کچھ کہہ رہے ہوں گے،آپ لوگوں کو اپنا سیاسی ایجنڈا دیکھنا ہوتا ہے، آپ کبھی نہیں بنائیں گے،کمشنر صاحب آپ جائیں، آج ہی ساری عمارتیں کرائیں،حسن اسکوائر پر جائیں ،پورے علاقے پر قبضہ ہے،

کمشنر کراچی نے کہا کہ ریلوےٹریک پرکہیں قبضہ نہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوےٹریک نہیں ریلوےزمین سےتمام قبضےخالی کریں،آپ سب کےالگ الگ ایجنڈےہیں،

Leave a reply