ایک مزدور جو پاکستان کی نوے فیصد غریب آبادی کا نمائندہ ہے اسے اس بات سے بالکل بھی کوئی سروکار نہیں کہ پاکستان پہ قرضہ ہے یا نہیں، وہ نہیں جانتا کہ فائلر و نان فائلر ہونا کیا ہے، اسے نہیں معلوم کہ نواشریف کیا کھاتا ہے کیا نہیں، زرداری نے کتنی منی لانڈرنگ کی، ایان کو ٹی وی پہ دیکھ کر وہ صرف آنکھیں ٹھنڈی کرتا ہے باقی اسے کچھ علم نہیں ،
اس نے کبھی معشیت کو نقصان نہیں پہنچایا ، اس نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی، اس نے کوئی پلاٹ بنگلے نہیں بنائے، وہ نہیں جانتا کہ اے سی میں سونا کیسا ہوتا ہے، لینڈ کروزر میں بیٹھنا کیا ہوتا ہے، شام کو لان پہ چائے پینا کیسا ہے، کے ایف سی، میکڈونلڈ، برگر کنگ کیا بلا ہے، اسکی زندگی صبح پھاؤڑے، ریڑھی، چھوٹی سی دکان یا چھوٹی سی نوکری سے شروع ہوتی ہے، اور شام کو بیوی بچوں کے ساتھ ختم، وہ عیاشیاں نہیں کرتا وہ زندگی گزارتا نہیں ہے وہ وقت کاٹ رہا ہوتا ہے، وہ اتنا جانتا ہے کہ ایک ٹافی و ماچس سے لیکر پیٹرول وہ بجلی گیس کے بلوں پہ ٹیکس تک وہ حکومت کو روزانہ اپنی سات آٹھ سو کی دھیاڑی سے کم از کم بھی ایک سو روپے ادا کررہا ہے، یہ ایک سو روپیہ کماتے ہوے اسکا بے تحاشہ پسینہ بہتا ہے، پچاس کلو کی بیس بوریاں کاندھے پہ لاد کر ٹرک پہ گرائیں تو ایک سو بنتا ہے، ڈیڑھ گھنٹہ مزدوریاں کریں تو ایک سو بنتا ہے
اس سب کے بعد جب آپ گھی، چینی، آٹا اس کے پہنچ سے دور کردیں گے، وہ جو دو لقمے لگا رہا ہے اس میں سے بھی اسکا اور اسکے بچوں کا ایک لقمہ چھین لیں گے، تو بتائیں وہ کیا کرے؟
روزانہ سو روپے اس سے لینے کے باوجود، آپ اس کا کھانا پینا اجیرن کردیتے ہیں، آپ اس پہ مہنگائی کا ایٹم بم گرا دیتے ہیں اور تو اور اس کی ادویات پچاس فیصد اضافہ کرکے اس سے زندہ رہنے کا بھی حق چھین لیتے ہیں تو حضور وہ کیسے حوصلہ کرے؟
آپ دو فیصد چوروں کی سزا اٹھانوے فیصد معصوموں کو دے کر ان کی زندگی تباہ کر کے فرماتے ہیں کہ
حوصلہ کرو گھبرانا نہیں
نہیں مطلب وہ کیسے نا گھبرائے؟
اچھا وہ نہیں گھبرائے گا اسے اپنے بچے مار کر خودکشی کی اجازت دے دیں
مہربانی ہوگی.


شاہ زین

Shares: