کورونا وبا:مزید 17 افراد جاں بحق،6 ہزار 357 کورونا کیسز رپورٹ

اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا کے وار تیزی سے جاری، پاکستان میں عالمی وبا کورونا وائرس سے مزید 17 افراد جاں بحق ہو گئے-

باغی ٹی وی : نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 49 ہزار 595 کورونا ٹیسٹ کیے گئے مزید 6 ہزار 357 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے۔

این سی او سی کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ملک میں کورونا کیسز کی مجموعی تعداد 13 لاکھ 81 ہزار 157 جبکہ اموات کی مجموعی تعداد 29 ہزار 122 ہو گئی ہے اور مثبت کیسز کی شرح 12.81 فیصد رہی۔

کورونا اور نزلے پر قابو پانے کے لئے کیپسول تیار

دوسری جانب سائنسدانوں نے دنیا کو اس سے خبردار کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر تحقیق پر زور دیا ہےمیری لینڈ میں واقع ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیورولوجیکل ڈس آرڈر اینڈ اسٹروک (این آئی این ڈی ایس) اور ییل یونیورسٹی کے سائنسدانوں سمیت کئی اداروں نے سارس کووٹو کے دماغی اثرات پر غور کیا ہے اور مزید تحقیق پر زور دیا ہے جبکہ گزشتہ ایک ماہ سے کووڈ 19 کے دیرپا منفی اثرات میں دماغ کے متاثر ہونے کی کئی خبریں منظرِ عام پر آچکی ہیں-

ایکسپو ویکسینیشن سینٹر کے انتظامی معماملات شدید متاثر،ملازمین نو ماہ سے تنخواہوں…

یہاں پروفیسر اویندا ناتھ اور دیگر ماہرین نے سونگھنے، چکھنے ، دردِ سر، فالج، دماغی سوزش جیسی عام علامات کے ساتھ ساتھ عصبی سوزش، دماغی شریانوں میں خرابی اور امنیاتی رحجان کی دماغ دشمنی جیسے دیرپا اثرات کا بھی عندیہ دیا ہےاس کے علاوہ نیند میں خلل، تھکاوٹ، توجہ میں کمی، ڈپریشن، ازخود امنیاتی حملے اور دیگر امراض کو بھی کووڈ کے اثرات میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کیفیات کا دورانیہ طویل بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

کوروناویکسین نہ لگوانےوالےعالمی ٹینس سٹار ویکسین کمپنی کے مالک نکلے

پروفیسر اویندا کے مطابق ہر شخص میں کیفیات کی شدت مختلف ہوسکتی ہے لیکن طویل کووڈ اثرات والے مریض ان کیفیات میں گرفتار نظر آتے ہیں۔ اسی تناظر میں اب سائنسدانوں کی ٹیم نے طویل تحقیق اور مریضوں کے کئی برس تک مسلسل جائزے پر زور دیا ہے پھران کا اصرار ہے کہ طبی برادری ان اثرات کے علاج کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں تاکہ لوگوں کو اس اذیت سے نکالا جاسکے۔ ساتھ ہی انہوں نے ذرائع ابلاغ میں ان کیفیات کے عوامی شعور کا تذکرہ بھی کیا ہے۔

کورونا وائرس کا شاید اب کبھی بھی خاتمہ نہ ہو،عالمی ادارہ صحت

Comments are closed.