امریکا میں پاکستانی ڈاکٹر نے میڈیکل سائنس کی دنیا میں شاندار کارنامہ انجام دے کر ملک کا نام روشن کر دیا-
باغی ٹی وی : کراچی سے تعلق رکھنے والے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے گریجویٹ پاکستانی ڈاکٹرمنصور محی الدین نے امریکا میں دل کی تبدیلی کا کامیاب کارنامی سرانجام دے کر پہلی بار یہ ثابت کر دیا کہ دل کی تبدیلی کیلئے کسی انسان کا انتظار کرنے کی ضروت ختم ہوگئی انسان کسی جانور کے دل کے ساتھ بھی زندہ رہ سکتا ہے۔
بی بی سی کے مطابق یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل اسکول کے مطابق ایک مریض میں کامیابی سے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کا دل لگایا گیا جس کے بعد امریکا سے تعلق رکھنے والے 57 سالہ ڈیوڈ بینیٹ دنیا کے پہلے انسان بن گئے ہیں جن میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کا دل لگایا گیا ہے-
پرانے اور گہرے زخموں پر نظر رکھنے والی” پٹی” وی کئیر
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 57 سالہ ڈیوڈ بینیٹ کی حالت سات گھنٹے تک جاری رہنے والے تجرباتی ہارٹ ٹرانسپلانٹ (دل کی پیوند کاری) کے تین دن بعد بہتر ہے۔ یہ ہارٹ ٹرانسپلاٹ امریکی ریاست بالٹیمور میں کیا گیا ہے بینیٹ کی زندگی بچانے کے یہ ہارٹ ٹرانسپلانٹ آخری امید اور انتہائی ناگزیر تھا۔ تاہم اب بھی یہ واضح نہیں ہے کہ مستقبل میں اُن کی زندہ رہنے کے کتنے امکانات ہیں۔
بی بی سی کے مطابق مریض نے اپنے آپریشن سے پہلے گفتگو میں کہا تھا کہ انہیں پتا ہے یہ اندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہے مگر ان کے لیے یہ آخری چوائس تھی کہ موت کو قبول کریں یا پھر ٹرانسپلانٹ کرائیں۔
امریکی یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹروں نے اس سرجری کے لیے امریکی میڈیکل ریگولیٹر سے یہ کہتے ہوئے خصوصی اجازت لی تھی کہ اگر یہ ہارٹ ٹرانسپلانٹ نہ کیا گیا تو بینیٹ کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ بینیٹ کی خرابی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کو ٹرانسپلانٹ کے لیے غیر موزوں قرار دیا گیا تھا یہ سرجری، ٹرانسپلانٹ سرانجام دینے والی میڈیکل ٹیم کی برسوں کی محنت اور تحقیق کا ثمر ہے اور یہ دنیا بھر میں انسانی زندگیوں کو تبدیل کر سکتا ہے۔
"خودکش مشین” کو استعمال کرنے کی قانونی منظوری مل گئی
ڈاکٹر منصور نے نجی خبر رساں ادارے سے گفتگو کے دوران کہا کہ ابتدائی تجربات میں بندر کا دل لگایا جاتا تھا لیکن وہ مفید ثابت نہ ہوا البتہ خنزیر پر تجربہ مفید رہاہم نے سارے جانوروں کا معائنہ کیا کہ کونسا جانور انسان کے قریب ہے، شروع میں بندروں کا دل لگایا گیا تو وہ اتنا مفید ثابت نہیں ہوا چند مہینوں کے خنزیر کا دل بڑے انسان کے دل کے برابر کے سائز پر آجاتا ہے، اس کے علاوہ بھی کچھ وجوہات ہیں جس بنا پر ہم نےتمام ریسرچ خنزیرپرکی

ان کا کہنا تھا کہ خنزیر کے دل کے جینیاتی کوڈ کو ہم اچھی طرح سمجھ چکے ہیں اور اس میں کوئی بھی جینیاتی تبدیلی کی جا سکتی ہے مغرب میں خنزیر کو روز مرہ کی غدا میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اس لیے اس کا دل لگانے میں کچھ معیوب نہیں سمجھا گیا مریض میں خنزیر کے دل کے ٹرانسپلانٹ پر ایک کروڑ 75 لاکھ پاکستانی روپے لاگت آئی۔
اس حوالے سے ڈاکٹر منصور کا کہنا تھا کہ ابتدائی تجربے کی وجہ سے لاگت زیادہ ہے لیکن ٹرانسپلانٹ میں فکر کرنے کی زیادہ ضرورت نہیں جس مریض میں دل لگایا وہ بہت بیمار تھا، سوائے اس کے ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا، اس معاملے پر مریض اور اس کے دل کو مسلسل مانیٹر کرنا پڑتا ہے، خیال رکھنا پڑتا ہے کہ ہم نے مریض کو نیا دل دیا ہے لیکن کیا باقی جسم بھی اس چیز کو قبول کرے گا۔