ضلع کرم :سنگل روڈ کی تعمیر کسی صورت قبول نہیں،کوہاٹ پاراچنار موٹروے تعمیر کی جائے،میر افضل خان طوری

ضلع کرم (باغی ٹی وی رپورٹ)سنگل روڈ کی تعمیر کسی صورت قبول نہیں،کوہاٹ پاراچنار موٹروے تعمیر کی جائے، افضل خان طوری

ضلع کرم کے سماجی و فلاحی شخصیت افضل خان طوری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کوہاٹ پارا چنار موٹروے کو اعلی معیارکے اصولوں کو مدنظر رکھ کر تعمیر کیاجائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ موٹر وے کو سنگل تعمیر کرنا کسی صورت میں بھی قبول نہیں ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور متعلقہ اداروں کے نام ایک خط بھی ارسال کیا ہے۔

افضل خان طوری نے خط میں لکھا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ ہمیں آپ پر پورا پورا اعتماد ہے،آپ صوبے کی ترقی پر عمل پیرا ہیں،ہماری سڑک کوہاٹ سے ہوتے ہوئے ہنگو، دوآبہ، ٹل، بگن ، علی زئی ، صدہ اور پاراچنار ضلع کرم تک جاتی ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی سڑک ہے کیونکہ یہ افغانستان کے کئی صوبوں کو تجارتی طور پر ملاتی ہے۔

پاکستان سے وسطی ایشیاء اور کابل تک جانے والا سب سے قریب ترین راستہ ہے۔

اس سڑک پر لاکھوں قبائلی آبادی پھیلی ہوئی ہے اور روزانہ ہزاروں ہیوی گاڑیاں اسی سڑک سے گزرتی ہیں۔ یہ سڑک مکمل طور پر کھنڈر بن چکی ہے۔ عوام اس روڈ کی عدم تعمیر کی وجہ سے سخت اذیت سے گزر رہے ہیں۔

اسکے علاوہ یہ سڑک ملکی دفاع کے حوالے سے بھی اہمیت کی حامل ہے۔ 120 سال پہلے انگریز حکمرانوں نے اپنے دور میں اس روڈ کو بہترین پکا بنایا تھا۔لیکن آزادی کے بعد ہمارے حکمرانوں نے ان علاقوں کے عوام کو یکسر نظر انداز کیا اور آج تک حکومت اسی انگریز کے بنائی ہوئی سڑک کی صرف مرمت کرتی آرہی ہے۔

پورے ملک میں موٹروے بن رہے ہیں جبکہ ہمارے لئے 120 سال بعد بھی سنگل روڈ ہے تحریک انصاف کی حکومت میں ایک طرف تو اسی صوبے کے گاؤں گاؤں تک موٹرویز بنائے جا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ہمارے جنوبی اضلاع کے بین الاقوامی سڑکیں ویران پڑی ہیں۔

انہوں اپنے خط میں سوال کیا کہ جناب وزیر اعلی ! آپ تو قبائلی علاقوں میں چھوٹی چھوٹی سڑکوں کی بھی بات کر رہے ہیں۔ کیا آپ کو کسی نے اتنی بڑی سڑک کہ جس پر لاکھوں قبائلی آبادی پھیلی ہوئی ہے نہیں بتایا ؟ کیا کوہاٹ پاراچنار روڈ کسی کو نظر نہیں آتا؟ ہم کس سے فریاد کریں؟ ہم کس سےالتجا کریں؟

ایک طرف ہزارہ، پشاور ، سوات ، دیر ، مردان اور صوابی تک تو موٹرویز بن رہے ہوں جبکہ دوسری طرف جنوبی اضلاع کے لوگوں کو سڑک تک میسر نہ ہو؟ کیا یہ کھلی ناانصافی نہیں ہے۔ کیا یہ جنوبی پختون خواہ کے عوام کے ساتھ کھلی زیادتی نہیں ہے۔ ہم بھی محب وطن پاکستانی ہیں ہمارا بھی اس ملک پر اتنا ہی حق ہے جتنا کسی دوسرے پاکستانی کا ہے۔

Leave a reply