میشا شفیع علی ظفرکیس: میشا شفیع نے عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ بتا دی

پاکستان میوزک انڈسٹری کی گلوکارہ میشا شفیع نے ہتک عزت کیس میں عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ بتا دی –

باغی ٹی وی : کوک اسٹوڈیو 2020 اور ویلو ساؤنڈ اسٹیشن کے میوزک شو کا حصہ بننے والی پاکستانی گلوکارہ میشا شفیع کی گلوکاری کے آج کل کافی چرچے ہیں اور ان کے گائے گئے گیتوں کو کافی پسند کیا جا رہا ہے-

کوک اسٹوڈیو اور ویلو ساؤنڈ اسٹیشن کے میوزک شو میں مجموعی طور پر میشا شفیع کے 4 گانے ریلیز ہوچکے ہیں۔انہوں نے کوک اسٹوڈیو میں ‘نہ ٹٹیا وے’ اور ‘گل سن’ گایا جبکہ ویلو میوزک شو میں انہوں نے ‘بوم بوم’ اور ‘امرت’ گایا تھا۔

تاہم مداحوں کی جانب سے جہاں میشا شفیع کی گلوکاری کو پسند کیا جارہا ہے وہیں لوگوں کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا بھی سامنا ہے۔

میشا شفیع کے گانے پاکستان میں ریکارڈ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے انہیں تنقید کا سامنا ہے کہ وہ علی ظفر کی جانب سے ان کے خلاف دائر ہتک عزت کے کیس میں عدالت میں پیش نہیں ہوئیں اور اپنے گانے ریکارڈ کروانے کے لئے فوراً پاکستان پہنچ گئیں-

یاد رہے کہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں گلوکار علی ظفر پر ٹوئٹ پر کی جانے والی پوسٹ میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔

میشا شفیع عدالت آتی نہیں ، گانا ریکارڈ کرانے پاکستان فورا پہنچ گئیں

علی ظفر نے میشا شفیع کے الزامات کو مسترد کیا تھا اور بعد ازاں انہوں نے گلوکارہ کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے پر لاہور کی سیشن کورٹ میں ایک ارب روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر درجنوں سماعتیں ہو چکی ہیں۔

سیشن کورٹ میں علی ظفر اور ان کے 11 گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اور اب میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہوں گے اسی کیس میں میشا شفیع اور ان کی والدہ اداکارہ صبا حمید بھی اپنا بیان ریکارڈ کروا چکی ہیں۔

تاہم عدالت کی جانب سے مذکورہ کیس میں بارہا میشا شفیع کو طلب کیا گیا تھا اور عدالت نے انہیں 28 ستمبر کو بھی طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئی تھیں۔

جس کی وجہ سے کچھ صارفین کی جانب سے عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے گلوکارہ پر تنقید کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بحث بھی جاری تھی۔


احمد نامی ٹوئٹر صارف نے سوال کیا تھا کہ میشا شفیع کوک اسٹوڈیو میں آسکتی ہیں لیکن عدالت میں نہیں آسکتیں، ایسا کیوں ہے۔
https://twitter.com/AbdulRe35062366/status/1337791278499721216?s=20
عبدالرحیم نامی صارف نے کہا کہ عدالت نے میشا شفیع کو علی ظفر کے خلاف مبینہ ردعمل پر طلب کیا تھا، وہ آئیں، گانا ریکارڈ کرایا لیکن وہ عدالت نہیں آئیں یہاں تک انہیں عدالت نے طلب کیا تھا۔ سنجیدگی سے ہمیں اس طرح کے توجہ پسند متلاشیوں کا بائیکاٹ کرنے کی ضرورت ہے-


وکیل اور حقوق نسواں کی کارکن وردہ نے کہا کہ مجھے یاد آرہا ہے کہ جب میں اور عورت مارچ کے کارکنان، میشا شفیع کے کیس کی سماعت کے لیے سیشن کورٹ پہنچے تھے تو ہم نے میشا شفیع کی آنکھوں میں جو قوت دیکھی وہ بہت زیادہ تھی۔

انہوں نے مزید لکھا تھا کہ صرف چند ایک لوگ ہی ہراساں کرنے والوں کے خلاف اتنی طاقت سے کھڑے ہوسکتے ہیں۔

وردہ کی اس ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے گلوکارہ میشا شفیع نے ٹوئٹ کیا کہ جب میں عدالت گئی، دوبارہ جانے سے پہلے اور اس سے پہلے۔

میشا شفیع نے اپنی ٹوئٹ میں ایک تصویر بھی شیئر کی جس میں میں ڈسپوزیبل پلاسٹک کے برتن اور دیگر چیزیں شامل ہیں تصویر شئیر کرتے ہوئے میشا شفیع نے ٹوئٹس میں عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ ان پر پھینکا جانے والا سامان بتایا۔

انہوں نے لکھا کہ جب میرے ایک صبح عدالت جانے کے بعد یہ سب شروع ہوا انہوں نے مزید لکھا کہ یہ لاہور سیشنز کورٹ کی تصویر ہے۔

جنسی ہراساں کیس: میشا شفیع،اعلٰی عدلیہ کوبھی فریب دینے لگیں:اس باربھی گواہان عدالت میں پیش نہ کرسکیں

Comments are closed.