جنسی ہراساں کیس: میشا شفیع،اعلٰی عدلیہ کوبھی فریب دینے لگیں:اس باربھی گواہان عدالت میں پیش نہ کرسکیں

0
33

لاہور:جنسی ہراساں کیس: میشا شفیع،اعلٰی عدلیہ کوبھی فریب دینے لگیں:اس باربھی گواہان عدالت میں پیش نہ کرسکیں،اطلاعات کے مطابق معروف گلوکار و اداکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف دائر کیے گئے ایک ارب روپے ہرجانے کے کیس میں گلوکارہ اور ان کے گواہ دوسری مرتبہ بھی عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔

اس سے قبل لاہور کی سیشن کورٹ نے میشا شفیع اور ان کے گواہوں کو بیانات قلمبند کروانے کے لیے انہیں پچھلے ماہ اکتوبرمیں دو مرتبہ اورکل نومبرکی سات تاریخ کوتیسری مرتبہ طلب کیا تھا، تاہم گلوکارہ و ان کے گواہ پیش نہ ہوسکے تھے۔

علی ظفر کی ایک ارب روپے ہرجانے کی درخواست پر چلنے والے کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے کی، سماعت کے دوران میشا شفیع کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ گلوکارہ کینیڈا میں ہیں، اس لیے پیش نہیں ہوسکیں، وہ جلد ہی عدالت میں پیش ہو کر اپنا بیان قلمبند کروائیں گی۔

میشا شفیع کے وکلا نے عدالت کو مزید بتایا کہ گلوکارہ کی والدہ اور دیگر گواہ بھی شہر سے باہر یعنی کراچی میں ہیں، اس لیے وہ بھی آج پیش نہیں ہو سکے۔

میشا شفیع کے وکیل مسٹر جلانی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ محترمہ شفیع زوم پر دستیاب ہیں تاہم بار کی ہڑتال کے سبب کیس ملتوی ہوسکتا ہے۔جبکہ دیگرگواہان بھی عدالت نہیں آئے ، مسٹرجلالی نے کہا کہ ویڈیولنک کے ذریعے یہ ممکن ہے جس پرعلی ظفر کے وکیل نے اعتراض کیا

علی ظفرکے وکیل عمرطارق گل نے عدالت سے استدعا کی کہ جاسکتا کیونکہ معزز لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے ویڈیولنک کے ذریعے گواہی معیار کو مسترد کردیا ہے۔

عمر طارق گل نے کہا کہ یہ ویڈیو لنک ثبوت صرف اس صورت میں ریکارڈ کیا جاسکتا ہے جب گواہ پاکستانی سفارت خانے یا گواہ رہائش گاہ کے مقام پر کسی عدالت میں موجود ہو۔ زوم پر گواہوں کی موجودگی کو گواہ کی موجودگی کے طور پر نہیں سمجھا جاسکتا۔

مسٹر گل نے استدلال کیا کہ اگرعدالت میں گواہوں کوسنا گیا تو وہ میشا شفیع کو جانچنے کے لئے تیار ہیں۔

تاہم مسٹر جیلانی نے میشا شفیع کو پیش کرنے کے لئے 15 دن کی ملتوی ہونے کی درخواست کی۔

مسٹر گِل نے عدالت سے استدعا کی کہ مس مِیشا کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ ویڈیو لنک کے ذریعہ وہی ریکارڈنگ کرنے کے بجائے اپنے ثبوت ریکارڈ کرنے کے لئے عدالت میں پیش ہوں۔

مسٹرجلانی نے استدلال کیا کہ محترمہ شفیع کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت نہیں دی جانی چاہیے کیونکہ ان کے لیے عدالت آنا بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے

سماعت کے دوران علی ظفر کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ میشا شفیع اب عدالتی کاروائی کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار بنا رہی ہیں اور عدالت گلوکارہ کو ایک ارب روپے ہرجانے کا حکم دے۔

یہ کیس گزشتہ ڈیڑھ سال سے زیر سماعت ہے اور اس کی متعدد سماعتیں ہوئیں اور اسی کیس میں میشا شفیع نے سیشن جج پر بھی بد اعتمادی کا اظہار کیا تھا اور ان کی درخواست پر سماعت کرنے والے جج کو بھی تبدیل کیا گیا تھا۔

اسی کیس میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے خلاف میشا شفیع نے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی درخواستیں دائر کی تھیں اور دونوں اعلیٰ عدالتوں نے سیشن کورٹ کو گواہوں کو جرح کے لیے وقت دینے سمیت مناسب وقت میں کیس کا فیصلہ سنانے کی ہدایت بھی کی تھی۔

اسی کیس میں علی ظفر کی جانب سے پیش کیے گئے 12 گواہان نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ انہوں نے علی ظفر کو میشا شفیع کو جنسی ہراساں کرتے ہوئے نہیں دیکھا اور ان کے سامنے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں ٹوئٹ کے ذریعے علی ظفر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جسے گلوکار نے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں علی ظفر نے اداکارہ کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر کیس زیر سماعت ہے، دوسری جانب میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف اسی عدالت میں 2 ارب روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے اور اس پر بھی اسی عدالت میں 14 نومبراکتوبر کو سماعت ہوگی۔

Leave a reply