لاہور کے میو اسپتال سے ادویات چوری کرنے کے الزام میں 7 ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا-

باغی ٹی وی : ذرائع کا کہنا ہے کہ میو اسپتال سے ادویات چوری کا مقدمہ تھانہ گوالمنڈی میں ڈی ایم ایس ڈاکٹر زین العابدین کی مدعیت میں درج کیا گیا مقدمے میں مریضوں کی جان خطرے میں ڈالنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل ہیں۔

خیبرپختونخواہ میں جرائم، لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کے واقعات ،مردان کا پہلا نمبر

ایف آئی آر کےمطابق وارڈ اٹینڈنٹ مبشر زکریا ادویات چوری کرتے ہوئےرنگے ہاتھوں پکڑا گیا، ملزم کا کہنا تھا کہ اسٹورکیپر وقاص اور ڈسپنسر لطیف اسے چوری پر مجبور کرتے تھے۔

ملزم نے مزید بتایا کہ اس کام میں سکیورٹی سپروائزر اعظم،گارڈ اعجاز اورعلی رضا بھی ملوث ہیں جبکہ چوری کی ادویات بلال نامی شخص کو بیچتے تھے ۔

پولیس کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے دو ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

قبل ازیں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف نیورو سائنسز(پنیز) جنرل ہسپتال لاہور میں بھی ادویات چوری کرنے والا بڑا گینگ پکڑا گیا تھا گینگ کے زیادہ تر اراکین مقامی یونین کے عہدیدارتھے جنہیں رواں ماہ 5 جولائی کو پیر کے روز رنگے ہاتھوں ادویات سمیت پکڑا گیا تھا-

سیکیورٹی عملے نے لاکھوں روپے کی ادویات برآمد کر کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ کے حوالے کردیں تھیں، جس کے بعد ایم ایس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی تھی ۔

بتایا گیا تھا کہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد بن اسلم کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی کہ سرکاری ملازمین جن میں اکثریت یونین عہدیداروں کی ہے ایک گینگ تشکیل دے رکھا ہے یہ پینز اور جنرل ہسپتال کے سٹورز سے مہنگی ترین ادویات چوری کرتے ہیں۔

ایم ایس نے فوری طور پر ایڈیشنل ایم ایس پر چیز اور چیف فارماسسٹ کو موقع پر طلب کیا اور فوری تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی۔ اس حوالے سے ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم سے کہا تھا کہ انہوں نے کہا کہ تحقیقات شروع کر دی ہیں جو ذمہ دار ہوں گے ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔

جبکہ اس سے قبل پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بھی ادویات چوری کرنے والا بڑا گینگ پکڑا گیا تھا-

Shares: