میرا ایک اور دوست چلا گیا، پاکستان کرونا کے شکنجے میں ، اب کرنا کیا ہے، مبشر لقمان کا اہم پیغام
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق معروف اینکر پرسن اور صحافی مبشر لقمان نے اپنی تازہ ویڈیو میں کہا ہے کہ آج کا دن بہت ہی افسوس ناک ہے میرا قریبی دوست اور ہمارا کولیگ کورونا وائرس کی وجہ سے اس دنیا سے چل بسا. اللہ تعالیٰ اس کی مشکلات آسان فرمائے. ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کوئی اس وباسے گیا ہو. بہت سے پیارے اور عزیر لوگ ہم سے جدا ہوگئے ہیں .
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کرونا کے بارے ہو کیا رہا ہے . اصل میں ہم اس وباکو سنجیدہ لے ہی نہیںرہے. ہمارا خیال ہے اگر پہلی لہر ختم ہو گئی ہے تو اب یہ بھی کچھ نہیںکرے گی. ان کا کہناتھا کہ ہم ہر قسم کے قہوے تو پی لیتے ہیں لیکن منہ نہیںڈھانپتے ہم ماسک نہیںلیتے . صرف اتنی سی بے احتیاطی سے ہم بہت نقصان اٹھا لیتے ہیں. یہ وائرس اگر ایک دفعہ سانس کی نالی میں چلا گیا تو پھر اس کے خلاف لڑنا بہت مشکل ہوجاتا ہے .
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہم نے کرنا یہ ہے کہ بس اپنے میل جول سے اجتناب کرنا ہے . گلے نہیں ملنا . ہاتھ نہیںملانا اور اگر ملا لیا ہے تو اس کو دھولینا ہے یا سینی ٹائز کر لینا ہے کیونکہ یہ وائرس ہاتھ سے منہ میںجاتا ہے .اپنے ہاتھ کو چہرے پر لگانے سے اجتنا ب کرنا ہے . ان کا کہنا تھا کہ کرونا ویکسین کے بارے میں مختلف چیزیں سامنے آرہی ہیں . فائز کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی ویکسین 95 فیصد موثر ہے لیکن یہ میں نے کہیں نہیں پڑھا کہ ویکسین احتیاطی تدابیر کے لیے ہے یا یہ وائرس والے مریض کے علاج کے لیے ہے . کسی بھی لڑیچر میں درج نہیں ہے . امریکا نے بھی دعوی کیا ہے، روس نے اورچین بھی دعوی کیا ہے کہ وہ اس ویکسین کو بنا رہے ہیں. پاکستان بھی بہت قریب پہنچ گیا ہے. اللہ کرے کہ پاکستان اس ویکسین کو بنانے میںکامیاب ہو جائے . ان کا کہنا تھا اس ساری کمپین کے ہیڈ ڈاکٹر فیصل سلطان سے میری بات ہوئی ان کا کہنا تھا کہ 2021 کے وسط تک پاکستان میں یہ ویکسین مہیا ہو سکتی ہے . اسی طرح فائز کی ویکسین تو پاکستان لانا ممکن نہییں ہے .
مبشرلقمان کا کہنا تھا کہ شبلی فراز کی آج کی سٹیٹمنٹ کے مطابق اسلام باد میں ہسپتال میں جگہ نہیں ہے. میو ہسپتال کے تیرہ سے چودہ ڈاکٹر متاثر ہونے کی خبریں ہیں اسی طرح جناح ہسپتال میں بھی ایسی خبریں ہیں. سروسز کے ڈاکٹر بھی ایسے ہی ہیں. ان کا کہنا تھا کہ ڈاکر فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیںِ
ان کا کہنا تھا کہ ماسک ہی واحد حل ہے. اور اسی طرح سماجی فاصلے ضروری ہیں. ورنہ اس سے بچاؤ مشکل ہے. مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس اگر ایک بار اندر سانس کی نالی میں چلا گیا تو پھر اس کو اینٹی بائٹک سے ختم نہیکیا جاسکتا . ہر کسی کی اتنی قوت مدافعت بھی نہی ہوتی خصوصا جو میری عمر کے ہیں یعنی پچاس کے قریب یا اوپر اسی طرح شوگر کے مریض ، دل کے مریض یا حاملہ خواتین ان کو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے . ان کہنا تھا ہ یہ وائرس اب نیا جنم لے کر آیا ہے اس طرح وائرس پہلے سے زیادہ طاقت ور ہو جاتا ہے. اس لیے احتیاط بہت لازم ہے.








