‏میرا پہلا پیار ۔۔۔۔۔پاکستان تحریر سویرااشرف

پاکستان ہمارا پیار ترین ملک جس کے لیے ہمارے آباواجداد نے قربانیاں پیش کی۔ہماری عظمت کا نشان، ہمارے جینے کی وجہ، ہمارا فخر، ہمارا پیارا پاکستان
بابا جی واصف علی واصفؒ نے فرمایا تھا کہ” پاکستان نورہے اور نور کو زوال نہیں “۔ اللہ کے خاص کرم سے ہم آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں۔اگر اس وطن کو حاصل کرنے کی جدوجہد پر روشنی ڈالی جاۓ تو قربانی کی کٸی دستانیں ملیں گی۔ ہم سمجھتے ہیں اقبالل نے خواب دیکھا، قاٸد نے تکمیل کی، چوہدری رحمت علی نے نام رکھا اور یوں پاکستان بن گیا۔ جبکہ لفظ پاکستان کا ایک ایک حرف اپنے اندر لمبی لمبی داستان رکھتا ہے۔یہ ایک بہت طویل، تکلیف دہ، تھکا دینے والا سفر تھا۔ 23 مارچ 1940 سے لیکر 14 اگست 1947 تک کے سفر میں ہمارے آباواجداد نے بیشمار قربانیاں دی۔ ہجرت کے دوران لاکھوں لوگ شہید ہوۓ، ہزاروں بچے یتیم ہوۓ، کٸی عورتوں کے سہاگ اجڑے، سینکڑوں لوگ اپنے پیاروں سے دور ہوۓ،بچے اپنی ماوں سے دور ہوۓ، لوگوں کے ہاتھ پاوں کٹ گٸے،راوی کے پانی کا رنگ خون جیسا سرخ ہو گیا۔ ہجرت کے تکلیف دہ سفر کے بعد پاکستان آ کر بغیر کسی سامان کے زندگی کا آغاز کرنا، اتنی لازوال قربانیوں کے بعد ہمیں یہ پیارا وطن حاصل ہوا جس میں ہم آج سانس لے رہے ہیں اپنی مرضی سے رہ رہے ہیں۔پاکستان ہمارے بزرگوں کی نشانی ہے۔ اس کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔ اس پر جان نثار کرنا ہمارا مقصد ہونا چاہیئے۔لیکن ہم احسان فراموش لوگ پوچھتے ہیں کہ پاکستان نے ہمیں دیا ہی کیا ہے? کیا ہم نے کبھی خود سے تنہاٸی میں سوال کیا ہے کہ اس سرزمین کو ہم نے کیا دیا ہے? گندی سڑکیں، کوڑا کرکٹ، گندگی،اپنے ملک کا کھا کر اپنے ملک کو ہی گالیاں دیتے ہیں?
بطور پاکستانی ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہمارا پہلا پیار یہ ملک ہو۔ جیسے ہم اپنے محبوب ترین چیز کی حفاظت کرتے ہیں ویسے ہی اپنے محبوب وطن کی سڑکیں اور گلیاں صاف رکھیں، اسکو گندگی سے محفوظ رکھیں، پودے لگا کر اسکو سرسبز بناٸیں، کرپشن، سود، رشوت خوری، حرام کاموں سے اسکو پاک کریں کیونکہ اس کی خوشحالی کی لیئے اخلاص کے ساتھ کام کرنا ہماری نیت اور ارادہ ہونا چاہیئے۔ ہمیں اس کی مضبوطی اور حفاظت کے لیئے اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے تا کہ اس کی دیواریں اتنی مضبوط ہوں کہ کوئی دشمن اس کو میلی آنکھ سے دیکھنے کا سوچ بھی نہ سکے۔
پاکستان ہمارا فخر ہے، غرور ہے، ہماری عزت ہے۔اس کی مٹی،ہوا،پانی اسکا ایک ایک ذرہ ہماری عزت ہے۔ یہ ہماری شناخت ہے اسکے بغیر نہ ہماری کوٸی پہچان ہے نہ کوٸی شناخت، ماں باپ کی شناخت ملنے سے پہلے یہ زمین ہمیں شناخت دیتی ہے ۔ہم اسکی مٹی پربستے ہیں۔ یہاں اپنے اور اپنے بچوں کے لیئے روزی روٹی کما تے ہیں۔آزادی سے سانس لیتے ہیں، ہم اسی مٹی پر جیتے ہیں اور اسی پر مرتے ہیں۔ یہاں ہم ہمارے پیارے بستے ہیں۔ یہاں ہماری بزرگ ہستیاں دفن ہیں۔ ہمارے آباو اجداد دفن ہیں۔ایک دن ہمیں بھی اسی مٹی میں دفن ہونا ہے اور روزِ قیامت اس مٹی سے اٹھائے جائیں گے۔
ہم جذبہ و جوش کا پہاڑ رکھتے ہیں۔ دنیا میں جہاں بھی پاکستان کا پرچم لہرایا جاتا ہے، ہمارے سینے فخر سے چوڑے ہوجاتے ہیں۔جہاں بھی پاکستان کا ترانا گونجتا ہے، سن کر دل کو قرار ملتا ہے کہ یہ ترانہ ہماری آزادی کا اعلان ہے۔ دل ایک عجیب سی کیفیت کا شکار ہو جاتا ہے۔
پاکستان پانچ دریاؤں کی خوبصورت سرزمین ہے۔اللہ کی خاص عنایت ہے کہ یہاں چار موسم پائے جاتے ہیں۔ یہاں مختلف قوموں کے لوگ آباد ہیں۔ اس کی سرزمین قیمتی ہے۔پاکستان کے بہت سے علاقے اپنی خوبی میں ثانی نہیں رکھتے اور دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
یہ

لیکن افسوس ہماری الوطنی صذف چودہ اگست پر دیکھنے کو ملتی ہے ہم گھروں پر جھنڈے لگا کر اپنے پیار کا اظہار کرتے ہیں کری ضرور کریں لیکن اس جھنڈے کو زمین پر کبھی بھی گرنے نہ دیں۔ یہ جھنڈا ہماری آن، بان، شان اور پہچان ہے۔ اور اب وقت کی ضرورت ہے کہ ہم جھنڈیوں کے ساتھ ساتھ پودے لگا کر اپنے ملک کو سرسبزو شاداب بناٸیں پھر جھنڈیوں اور پودوں دنوں کی حفاظت کریں۔
انبیاء کرام علیہ السلام بھی اپنے وطن سے بہت محبت کرتے تھے۔ ہمارے پیارے آقا رسول پاکِ ؐ کو مکہ سے بہت محبت تھی۔ جب مدینہ میں آپؐ جا بسے تو آپؐ نے مکہ شریف کے لیئے دعائیں کی۔ پس! وطن سے محبت ہمارے ایمان کا کا جزو ہے۔ انشاء اللہ پاکستان نے قیامت تک قائم دائم رہنا ہے اور دنیا پر راج کرنا ہے۔
14 اگست کا دن جوش و جذبے سے مناتے ہوۓ قاٸداعظم علامہ اقبال سمیت سب رہنماوں اور آزادی کی جدوجہد کرنے والوں کو اپنی دعاوں میں یاد رکھیں۔اللہ پاک انکی قربانی قبول فرماۓ آمین۔
اللہ ہمیں آزادی جیسی نعمت کی قدر کرنے اور اس سرزمین کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔آمین
خدا کرے میری ارضِ پاک پر اترے
وہ فصلِ گُل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
آمین
پاکستان زندہ باد
پاکستان پاٸندہ باد

‎@IamSawairaKhan1

Comments are closed.