اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بحیثیت اپوزیشن لیڈر سال 2018 میں چارٹر آف اکانومی تجویز کیا تھا جو نظرانداز کردیا گیا۔
باغی ٹی وی :سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم شہباز شریف نے جاری بیان میں کہا کہ بحیثیت اپوزیشن لیڈر انہوں نے سال 2018 میں اس وقت کی حکومت کو چارٹر آف اکانومی تجویز کیا جوانہوں نےحقارت کےساتھ نظراندازکردیا تھا لہٰذا یہ اب وقت کی ضرورت ہے۔
پی ٹی آئی لانگ مارچ: امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے حکومت کو کتنا خرچہ…
In 2018, as leader of the Opposition, I proposed the idea of Charter of Economy which was ignored with disdain by the then government. It is need of the hour now. We are starting a process of consultation with all political stakeholders to build consensus on the Charter.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) May 28, 2022
وزیراعظم نے لکھا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے چارٹر آف اکانومی کی تجویز پر مشاورت کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مشاورت کا مقصد تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہے۔
دوسری جانب پاکستان بزنس کونسل نے چارٹر آف اکانومی پیش کر دیا، جس میں کہا گیا ہےکہ کم آمدنی والے طبقےکا معیار زندگی بہتر بنایا جائے چارٹر آف اکانومی میں حکومت سےکہا گیا ہےکہ زرعی شعبہ بحال کریں ،فوڈ سیکیورٹی دیں اور عوام کو مہنگائی سے بچائیں۔
بلوچستان کے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات ،پولنگ کا عمل شروع
چارٹرآف اکانومی میں کہا گیا ہےکہ ڈی انڈسٹریلائزیشن کی لہر روک کر، میک اِن پاکستان سوچ سے روزگار بڑھایا جائے، ویلیو ایڈڈ برآمدت، درآمدی ضرورت خودپوری کریں، مستقبل کو نئی صلاحیت دیں، معیشت کو دستاویز کریں، ڈی ریگولیٹ ہوں، سرکاری خدمات کو نئی شکل دیں۔
چارٹرآف اکانومی میں نیب قوانین میں اصلاحات کی تجویز بھی دی گئی ہے اورکہا گیا ہے کہ معیشت کو پائیدار راہ پر گامزن کے لیے جتنی جلدی متفق ہوں گے،پاکستان کے لیے اتنا بہتر ہوگا-