اداکارہ کا میرے پاس تم ہو پروجیکٹ کا حصہ بننے پر مایوسی کا اظہار

سوشل میڈیا پرجہاں اس وقت ‘میرے پاس تم ہو’ ڈرامے کا کافی چرچا ہے وہیں اب ڈرامے کے مصنف خلیل الرحمٰن قمر کے متنازع بیانات کی وجہ سے اسے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے

انٹرنیٹ پر مقبول ہونے والے اس ڈرامے کی کاسٹ میں کئی معروف اداکار و اداکارائیں شامل ہیں جن میں سے ایک ماڈل و اداکارہ رحمت اجمل بھی ہیں

اداکارہ رحمت اجمل
رحمت اجمل اس ڈرامے میں ‘عائشہ’ نامی لڑکی کا کردار ادا کررہی ہیں جو ڈرامے کے مرکزی کردار ‘دانش’ کی دوست بنی ہیں

ڈرامہ میرے پاس تم ہو کی آخری قسط کو روکنے کے لئے عدالت میں درخواست دائر


کاسٹ میں موجود ہر اداکار کی اداکاری کو پسند کیا گیا کے علاوہ کچھ کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا انہیں میں ایک رحمت اجمل بھی ہیں جنہوں نے خود پر ہوئی تنقید کے بعد خلیل الرحمٰن قمر کے نظریات سے خود کو الگ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے

سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کے ذریعے اداکارہ نے لکھا کہ میں جانتی ہوں کہ فنکار ہونے کی حیثیت سے ہماری سماجی ذمہ داری ہے کہ ہم ایسا مواد پیدا کریں سامنےلائیں جس کے ذریعے مثبت پیغام دیا جائے اور میں اپنی اس ذمہ داری کو بےحد سنجیدگی سے ادا کرنے کی کوشش کرتی ہوں

اداکارہ کے مطابق ‘مجھے کچھ مہینوں سے ایسے پیغامات موصول ہورہے جس میں نفرت انگیز جملے اور پریشانیوں کا اظہار کیا گیا یہی وجہ ہے کہ میں نے اب اس پر کھل کر بات کرنے کا فیصلہ کیا


رحمت اجمل نے کہا کہ میں خلیل الرحمٰن قمر کے نظریات سے بالکل اتفاق نہیں کرتی

اداکارہ نے کہا میں نے خلیل الرحمٰن قمر کا انٹرویو سنا اور ڈرامے کے اختتام سے قبل مجھے ان کے پریشان کن خیالات کا اندازہ ہوا میں ایسے کسی پروجیکٹ کا حصہ بن کر فخر محسوس نہیں کرتی جس کے لکھاری کے نظریات ایسے ہوں

میرے پاس تم ہو ڈرامہ کی آخری قسط سینما گھروں میں دکھائی جائے گی


ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘البتہ میں اور میرے جیسے دیگر اداکار خلیل الرحمٰن قمر کی سوچ کے بارے میں اس وقت نہیں جانتے تھے جب ہم نے ایک ساتھ اس ڈرامے کی شوٹنگ کی ہمیں ڈرامے کی مکمل کہانی بھی معلوم نہیں تھی پروجیکٹ میں میرا کردار ویسے بھی مختصر ہے یہ میرے کیریئر کا پہلا ٹی وی ڈراما ہے اور میں اس وقت سیکھ رہی ہوں میں نے اس پروجیکٹ کے ساتھ یہ بھی سیکھا کے اپنے انتخابات کو لے کر محتاظ رہنے کی ضرورت ہے

اداکارہ نے اپنی پوسٹ کے آخر میں درخواست کی کہ لوگ نئے فنکاروں کو موقع دیں کہ وہ سیکھ سکیں اداکارہ نے مزید کہا کہ ابھی ہم سیکھنے کے مراحل میں ہیں ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ ہم کڑی محنت کے ساتھ آہستہ آہستہ اپنے کام کو میرٹ کی بنیاد پر بہتر بنائیں

میرے پاس تم ہو’ کی کہانی خلیل الرحمٰن قمر نے تحریر کی جبکہ اس کی ہدایات ندیم بیگ نے دی ہے ڈرامے میں ہمایوں سعید، عائزہ خان اور عدنان صدیقی نے مرکزی کردار نبھائے جبکہ شیث گل، حرا مانی، انوشے عباسی، سویرا ندیم، رحمت اجمل مہر بانو اور سید محمد احمد نے اہم کردار نبھائے

’میرے پاس تم ہو‘ کی کہانی شادی شدہ جوڑوں کے گرد گھومتی ہے ڈرامے میں ایک شادی شدہ خاتون کو دوسرے شادی شدہ مرد کے ساتھ تعلقات استوار کرتے ہوئے اور اپنے شوہر سے طلاق حاصل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے

وفاقی حکومت نے فلم زندگی تماشا کی ریلیز روک دی


س ڈرامے کی کہانی ہمایوں سعید کے کردار ‘دانش’ سے شروع ہوتی ہے جو اپنی بیوی مہوش سے بےحد محبت کرتا ہے، ان دونوں کا ایک بیٹا رومی بھی ہے دانش اپنی فیملی سے بےحد محبت کرتا ہے اور ہر حال میں خوش رہنے کی کوشش کے ساتھ ایک عام زندگی گزارنے کا خواہشمند ہے وہیں مہوش امیر ہونے کی خواہشمند ہے اور اپنی دوست مہر بانو سے پیسے ادھار لیتی رہتی ہے

ایک روز مہوش کی ملاقات مہر بانو کے بھائی کے باس شہوار سے ہوتی ہے شہوار اور اس کی دولت سے متاثر ہونے والی مہوش اپنے شوہر دانش کو دھوکا دیتی اور اس سے طلاق لےکر بغیر شادی شہوار کے ساتھ زندگی گزارنا شروع کردیتی بعدازاں ایک روز جب یہ دونوں شادی کرنے ہی جارہے تھے تب شہوار کی پہلی اہلیہ ماہم امریکا سے پاکستان واپس آجاتی اور شہوار کو گرفتار کروا کر مہوش کو بے عزت کر کے گھر سے نکال دیتی ہیں

ڈرامے کی کہانی کو بہت زیادہ لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ تنقید کے باوجود اس ڈرامے کو بہت زیادہ دیکھا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا پر آئے دن اس ڈرامے سے متعلق کوئی نہ کوئی بحث ہوتی رہتی ہے

یاد رہے کہ ‘میرے پاس تم ہو’ کی آخری ڈبل قسط 25 جنوری کو اے آر وائے ڈجیٹل اور سینما گھروں میں پیش کی جائے گی

جبکہ اس ڈرامے کی آخری قسط کو نشر ہونے سے رکوانے کے لیےگذشتہ روز لاہور کی ماہم جمشید نامی خاتون نے عدالت سے رجوع بھی کرلیا ماہم جمشید نے اپنے وکیل کے توسط سے سول کورٹ میں ڈرامے کی آخری قسط کو نشر کرنے سے روکنے سے متعلق درخواست دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ ڈرامے میں خواتین کی تضحیک کی گئی اور انہیں منفی کردار میں دکھا کر سماج میں خواتین کی غلط عکاسی کرنے کی کوشش کی گئی

عدالت کو یہ درخواست بھی کی گئی کہ عدالت ڈرامے کی آخری قسط کو سینما گھروں میں دکھائے جانے کے حوالے سے بھی احکامات جاری کرے خاتون کی درخواست پر عدالت نے پیمرا، فلم سینسر بورڈ، ٹی وی چینل کی انتطامیہ اور ڈرامے کی پروڈکشن ٹیم کو طلب کرلیا

Comments are closed.