امتیازی سلوک کیا ہےمعاشرے میں اس کا سب سے زیادہ شکار کون لوگ ہوتے ہیں؟ دیکھئے صوفیہ مرزا کی ویڈیو

0
58

اداکارہ و ماڈل صوفیہ مرزا کا کہنا ہے کہ معاشرے میں لڑکیوں کا بھی حق ہے کہ انہیں لڑکوں کے برابر حقوق ملیں-

باغی ٹی وی : اداکارہ صوفیہ مرزا نے اپنے یو ٹیوب چینل پر اپنی بہن مریم مرزا کے ہمراہ شروع کئے گئے پروگرام "لیٹس ٹاک” میں معاشرے میں عورتوں اور مردوں کے درمیان "امتیازی سلوک” پر کھل کر بات کی-

اداکارہ نے کہا کہ ویسے تو امتیازی سلوک تمام معاشرے میں ہر شعبے ،خاندانوں حتی کہ ہر جگہ موجود ہے تاہم اس کا سب سے زیادہ شکار لڑکیاں بنتی ہیں بیٹوں کو بیٹیوں پر تجیح دی جاتی ہےانہوں نے کہا عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ بیٹیوں کو گھر سے نہیں نکلنا چاہئے انہیں جاب نہیں کرنی چاہیئے پڑھ لکھ کر بچیوں کی شادی کر دینی چاہیئے صرف یہی سمجھا جاتا ہے کہ لڑکیاں شادی کے لئے پیدا ہوئی ہیں-

مریم مرزا نے کہا کہ والدین کی سوچ ہوتی ہے بیٹیوں کو اچھا پڑھائیں تاکہ ان کا رشتہ اچھا ملے اب یہ سوچ تبدیل کرنی چاہئے آپ کی بیٹی آپ کو آگے لے کر جائے آپ کو سپورٹ بنے صرف ایک سے ہی یہ امید لگا لینا کہ سپورٹ بیٹا ہی بنے گا بیٹی کو اگلے گھر جانا ہے یہ بھی سوچنا ٹھیک ہے لیکن بچی کو پہلے اپنے پاؤں پر کھڑا کریں پڑھائیں طلاق کی شرح اس لئے زیادہ ہوتی ہے کہ بیچاریاں شوہروں پر انحصار کرتی ہیں اور بُرے لوگ ہیں تو وہ اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں-

صوفیہ مرزا کے چاہنے والوں نے توحد ہی کردی

اداکارہ صوفیہ مرزا نے کہا کہ جو اپنے شوہروں پر منحصر ہوتی ہیں وہ طلاق نہیں لیتیں ان کی تربیت اسی طرح کی جاتی ہے جب بیٹی کو رخصت کیا جاتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ تم ڈولی پر جا رہی ہو تواب تمہاری میت ہی س گھر سے جانی چاہیئے یہ خیال بالکل غلط ہے اور یہ سب سے برا ” فرق” ہے جو بیٹے اور بیٹیوں کے درمیان کیا جاتا ہے کہ بیٹے ہمارے گھر کے مالک ہیں وہ ان کی جائیداد ہے بیٹیاں آگے بیاہی جائیں گی یہ چیز ان مین فرق کرتی ہے اسے ختم ہو نا چاہیئے لڑکیاں آگے بڑھنا چاہتی ہین لیک اسے فیملی والوں کا دباؤ ہوتا ہے اسے آگے بڑھنے نہیں دیا جاتا-

اور بیٹوں کا مائنڈ سیٹ بنا دیا جاتا ہے کہ یہ بتمیزی کرے تو کوئی نہیں اسے چھوڑو اگلی نئی مل جائے گی جبکہ بیٹی کے معاملے میں کہا جاتا ہے کہ نہیں اگر تم شادی کو ختم کرو گی یا اپنے والدین کے گھر واپس آؤ کی تو معاشرہ کیا کہے گا چار شادیوں کے حق پر آجاتے ہیں لیکن اس کے حقوق فرائض اور ہیں ان کا ایک الگ سے کانسیپٹ ہے-

Leave a reply