مودی سے مدارس پر چھاپے مارنے کا مطالبہ ، ہندوؤں سے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کا فرمان جاری
نئی دہلی : انتہا پسند ہندوؤں نے بھارت میں مسلمانوں کا جینا دو بھر کر دیا، بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو مذہبی رہنماؤں کی پنچایت میں ہندوؤں سے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کا فرمان جاری کیا گیا۔
باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق مہاراشٹرا نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے مودی سے مدارس پر چھاپے مارنے کا مطالبہ کر دیا راج ٹھاکرے نے کہا کہ مدارس پاکستانی حامیوں سے بھرے ہوئے ہیں ممبئی پولیس کو بھی معلوم ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے ہمارے ارکان اسمبلی انہیں ووٹ بینک کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کا مسلمان صحافیوں پر حملہ
دوسری جانب رمضان کے موقع پر ممبئی میں انتہا پسند ہندو رہنما نے دھمکی دی ہے کہ اگر مساجد سے لاؤڈ اسپیکر نہیں ہٹے تو مساجد کے دروازں پر ہندوؤں کے مذہبی گيت بجائے جائیں گے۔
ریلی سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ مسجدوں کے باہر لاؤڈ سپیکر کی کیا ضرورت ہے؟ کیا جب مذہب کی بنیاد رکھی گئی تھی تو لاؤڈ سپیکر موجود تھے؟ اگر حکومت نے انہیں ہٹایا نہیں تو پھر ہمارے کارکنان اس کے سامنے ہنومان چالیسا بجائیں گے۔
پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے نرسنگھا نند نے کہا کہ اگر بھارت میں کوئی مسلمان وزیر اعظم بن جاتا ہے، تو آئندہ بیس برس کے دوران آپ میں سے 50 فیصد اپنا عقیدہ بدل دیں گے اور باقی 40 فیصد ہندو مار دیئے جائیں گے جس کے بعد انہوں نے مزید کہا کہ تو یہ ہے ہندوؤں کا مستقبل، اگر آپ اسے بدلنا چاہتے ہیں تو مرد بنو۔ اور مرد ہونا کیا ہے؟ وہ شخص جو ہتھیاروں سے لیس ہو۔
3 افراد نےحاملہ بکری کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا کرمار ڈالا،ایک ملزم گرفتار
دوسری جانب نئی دہلی میں مسلمانوں پر ہندو تہوار کے موقع پر 10 دن کے لیے اپنی گوشت کی دکانیں بند رکھنے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے درگاہ مائی کی پوجا کے نام سے 10 دن تک جاری رہنے والے مشہور ہندو تہوار کے آغاز پر ہی مسلمانوں کو گائے کے گوشت کی دکانیں بند رکھنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔
جنوبی اور مغربی نئی دہلی کے میئرز نے تجویز دی ہے کہ تہوار کے 10 دن تک مندر میں آمد و رفت زیادہ ہوجاتی ہے ایسے میں مندر آنے والوں کو دکانوں پر لٹکا ہوا گائے کا گوشت دیکھ کر تکلیف ہوگی اس سے ہندو کمیونیٹی کے جذبات بھڑک سکتے ہیں اور امن و عامہ کا مسئلہ کھڑا ہوسکتا ہے اس لیے مسلمان ان 10 دنوں میں دکانیں بند رکھیں۔
کرناٹک میں طالبات کےحجاب پر پابندی کے بعدگائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی
میونسپل اداروں کے سربراہان نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ گائے کی باقیات کو ٹھکانے لگانے کے بجائے سڑک پر پھینک دیا جاتا ہے جسے کتے کھاتے ہیں اور گندگی پھیلتی ہے۔
اس سے قبل ہی مودی کی جماعت کے کارندوں نے گوشت کی دکانیں بند کروانا شروع کردی ہیں جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
بھارت میں 2014 میں نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد سے اقلیتوں، خاص طور پر مسلم برادری، کے خلاف اس طرح کے نفرت انگیز بیانات میں اضافہ ہوا ہے چند ماہ قبل ہری دوار میں بھی اسی طرح کی ایک پنچایت میں مسلمانوں کی ‘نسل کشی کرنے” کا نعرہ لگایا گيا تھا۔