پاکستان کے صدارتی ایوارڈ یافتہ اور کروڑوں دلوں پر راج کرنے والے اداکار معین اختر کومداحوں سے بچھڑے آج 10 برس ہو گئے ہیں-

باغی ٹی وی :معین اختر 24 دسمبر 1950ء کو کراچی میں پیدا ہوئے زندگی کی پہلی پرفارمنس شیکسپئیر کے ناول سے ماخوذ اسٹیج ڈرامے ’دی مرچنٹ آف وینس‘ میں محض 13 برس کی عمر میں دی جبکہ فنی کیریئر کی باقاعدہ شروعات پاکستان کے پہلے یوم دفاع پر 1966ء میں کی۔

معین اختر کو اپنے جداگانہ کردارنگاری کی بناء پر فن کی اکیڈمی کہا جاتا تھا کیونکہ معین اختر نے ریڈیو، ٹی وی ڈراما، اسٹیج، فلم سمیت فنون لطیفہ کے ہر شعبے میں اپنی خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوایا جبکہ گلوکاری بھی کی اور ٹی وی میزبان کے طور پر بھی اپنی خدمات سرانجام دیں مرجھائے ہوئے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے میں انہیں ملکہ حاصل تھا-

معین اختر نے طنز و مزاح سے بھرپور جملوں میں تہذیب کا ایک نیا پہلو متعارف کروایا فنکارانہ خدمات کے اعتراف میں معین اختر کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

معین اختر کے معروف ٹی وی ڈراموں اور پروگرام میں ’روزی‘، ’انتظار فرمائیے‘، ’بندر روڈ سے کیماڑی‘، ’آنگن ٹیڑھا‘، ’اسٹوڈیو ڈھائی‘، ’اسٹوڈیو پونے تین‘، ’یس سر نوسر‘، ’عید ٹرین‘ سمیت کئی مشہور اسٹیج ڈرامے شامل ہیں۔روزی کے کردار کو انہوں نے اس طرح نبھایا کہ لوگ انہیں سچ میں روزی ہی سمجھنے لگے-

علاوہ ازیں ایک نجی چینل کے لیے ان کے طنز ومزاح سے بھرپور ٹی وی شوز کی 400 اقساط کا نشر ہونا بھی ایک منفرد ریکارڈ ہے۔

تاہم پاکستان شوبز انڈسٹری کے یہ عظیم فنکار 22 اپریل سن 2011ء کو حرکت قلب بند ہونے سے اپنے مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر اپنے ابدی سفر پر روانہ ہو گئے-

ہر دلعزیز اور عظیم فنکار معین اختر کا 70 واں یوم پیدائش

Shares: