اداکار محسن عباس حیدر نے کہا کہ میں ایک محب وطن آدمی ہوں، وطن کو لیکر بہت جذباتی بھی ہوں، میں نے جو سکول لائف میں پہلا ایوارڈ جیتا تھا وہ ایک ملی نغمہ گانے پر ہی جیتا تھا۔ مجھے اپنے شہروں، گلیوں سے شدید اٹیچمنٹ ہے۔ ملک مشکل میں ہو تو چھوڑ کر بھاگا نہیں جاتا بھئی اس ملک نے ہمیں جینے کی وجہ دی ہے، اپنی چھتر چھایا دی ہے اتنا کچھ دیا ہے، ہمیں اس ملک نے سنبھالا دیا ہے ہمیں اس کو چھوڑ کر بھاگنے کی بجائے اس کے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں سے فرار کوئی حل نہیں ہے اس ملک کو اپنا ملک سمجھیں۔ میں حکمرانوں سے بھی اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ ذاتی مفادات کی بجائے ملکی مفاد میں پیشرفت کریں بہت سارے مسائل خود بخود حل ہوجائیں گے۔ میں بچپن سے سن رہا ہوں کہ ملک ایک نازک دور سے گزر رہا ہے۔میری دعا ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں ایک خوشحال پاکستان دیکھیں، ترقی یافتہ پاکستان دیکھیں۔ اور نازک دور سے گزر چکا ہوا پاکستان دیکھیں۔
میں بہت پر امید ہوں لیکن مجھے اپنی ہی قوم سے کچھ گلے بھی ہیں کیونکہ ہم بحثیت قوم اپنی زمہ داریوں کو پورا نہیں کرتے، میں دیکھتا ہوں کہ سڑک پر چھوٹی بڑی سب گاڑیوں کے شیشے کھلتے ہیں، شاپر، برگر کا ریپر، ڈسپوزیبل گلاس باہر پھینکے جا رہے ہوتے ہیں۔ ”ہم انڈیکیٹرز کا استعمال نہیں کرتے، بائیکرز، رکشہ والے اپنی لین کا خیال نہیں رکھتے، غلط آتے ہیں اور ایک دوسرے کی گاڑی کا نقصان کرکے الٹا اترا رہے ہوتے ہیں لڑ رہے ہوتے ہیں۔” ہم اپنی بنیادی غلطیوں کو سدھارتے نہیں اور حکمرانوں کو بلیم کررہے ہوتے ہیں۔ ہمیں انفرادی طور پر دیکھنا چاہیے کہ ہم کہاں غلط ہیں کہاں اپنی غلطی سدھارنے کی ضرورت ہے ہم ملک کے لئے کیا کر سکتے ہیں اور کیا کرنا چاہیے۔