لاہور: دوریش وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی نگری میں پنجاب میں 8 ماہ میں پولیس کی حراست میں 17 ملزمان کی ہلاکتوں کا انکشاف ہوا ہے۔جو ملزم مرنے سے بچ گئے ان میں سے اکثر معذور ہوگئے ہیں اور ابھی تک وہ سامنے نہیں آسکے ان کی تعداد بھی درجنوں میں‌بتائی جارہی ہے ،

تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کی کارکردگی کی قلعی کھل گئی، پنجاب میں 8 ماہ میں پولیس حراست میں 17 ملزمان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، پولیس نے ایک ہلاکت کو خودکشی، ایک کو طبعی موت قرار دے دیا۔

پنجاب پولیس کے ذرائع کے مطابق 14 ہلاکتوں پر 84 پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں، پنجاب پولیس ناقص کارکردگی کو بچانے کے لیے واقعات کو دبانے پر مصروف عمل ہے۔دوسری طرف انصاف فراہمی کی منتظر مجبور عوام پولیس افسران کے دفتر کے چکر لگانے پر مجبور ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ 2 ماہ کے دوران 7 افراد پولیس حراست میں مبینہ تشدد سے ہلاک ہوئے تھے، مقدمات شمالی چھاؤنی، گجرپورہ، لوئر مال، اکبری منڈی، گرین ٹاؤن میں درج ہیں۔


واضح رہے کہ چند روز قبل بھی اے ٹی ایم کارڈ چرانے والے صلاح الدین کو پولیس نے دوران حراست تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا اور پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ وہ دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا۔

علاوہ ازیں آج تھانہ شمالی چھاؤنی لاہور میں پولیس تشدد سے ہلاک ہونے والے عامر مسیح کی موت کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر آ گئی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کی تصدیق ہوئی ہے۔

ادھر پنجاب پولیس کا نجی ٹارچر سیل برآمد ہوا ہے، ایک خاتون پر تشدد کیا گیا، وہاڑی میں اہلکاروں نے چوری کے الزام میں غریب خاتون کو حراست میں لیا اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا.قصور اور وہاڑی میں بھی پولیس تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں‌

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے حسب روایت واقعے کا صرف نوٹس لیا جس کے بعد انچارج سی آئی اے سمیت چار پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

Shares: