نئی دہلی:بھارت:شاہین باغ میں لاکھوں لوگوں کا مسلم مخالف شہریتی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، اورمودی کے خلاف نعرے،اطلاعات کےمطابق شام سے ہی اوکھلا کے ہرعلاقہ سے لوگوں نے آنا شروع کردیا اور ہر شخص یا تو اکیلا یا اپنے ساتھیوں، رشتہ داروں کے ساتھ شاہین باغ کی جانب گامزن تھا۔
شاہین باغ سے آمدہ اطلاعات کےمطابق لوگوں کی شرکت کی وجہ سے سواریاں ملنا مشکل تھیں اور یہی وجہ تھی کہ ای رکشا ہاتھ نہیں آ رہے تھے اور زیادہ تر لوگوں کو بیچ میں ہی سواری چھوڑ کر پیدل جانا پڑ رہا تھا۔ وہاں موجود لوگوں کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ سے زیادہ لوگ آج شاہین باغ آئے ہیں۔ ہر شخص شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چار ہفتوں سے جاری احتجاج میں شرکت کرنے کے لئے بے چین اور پر جوش نظر آ رہا تھا۔
شاہین باغ کا احتجاج بنیادی طور پر وہاں کی خواتین کا احتجاج ہے جو جامعہ میں ہوئے تشدد کے بعد سے جاری ہے اور ہر روز خواتین بڑی تعداد میں یہاں جمع ہوکر اپنا احتجاج درج کراتی ہیں لیکن کل جو منظر وہاں نظر آیا وہ انتہائی غیر معمولی تھا۔
نئی دہلی سے ملنے والی اطلاعات کےمطابق کل کا احتجاج صرف لوگوں کی تعداد کو لے کر غیر معمولی نہیں تھا بلکہ جس طرح وہاں پر ہر مذہب کے لوگ شریک ہوئے اور وہاں قومی یکجہتی کے مظاہرہ کے لئے تمام مذاہب کے لوگوں نے مل کر اپنی اپنی مقدس کتابوں کو پڑھا ، سکھ مذہب کے لوگوں نے وہاں کیرتن کا اہتمام کیا، مسلمانوں نے کلام پاک کی تلاوت کی، ہندونے ہون کیا، گیتا کے اپدیش پڑھے اور عیسائی نے بائبل سے سرمن پڑھے۔
اس موقع پر آئیں کے کچھ حصوں کو بھی پڑھا گیا۔ سماجی کارکن ڈی ایس بندرا نے کہا کہ کیونکہ حکومت مذہبی بنیاد پر ہمیں تقسیم کرنا چاہتی ہے اس لئے حکومت کی اس کوشش کو ناکام کرنے کے لئے ہم نے یہ قدم اٹھایا ہے اور تمام مذاہب کے لوگ یہاں جمع ہوئےہیں۔اتوار کے احتجاج میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے خواتین ونگ کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر اسما زہرا نے بھی شرکت کی ۔اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان کے سبھی شہروں میں ایک شاہین باغ ہونا چاہیے۔