مبشرلقمان کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ، وباء سے متعلق خصوصی پیغام کیا دیں گے؟؟؟

0
28

مبشرلقمان کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ، وباء سے متعلق خصوصی پیغام کیا دیں گے؟؟؟

باغی ٹی وی رپورٹ :سینئراینکر پرسن مبشر لقمان وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کے دوران کیا اہم بات کرنے جارہے ہیں. اس بات کا انکشاف انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل کی تازہ ویڈیو میں‌کیا ہے .موجودہ صورت حال کے تناظر میں مبشر لقمان نے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری کوشش ہوگی کہ عمران خان صاحب کو بنفس نفیس ا ہم باتیں باور کراؤں، آگے ماننا اور عمل کرنا یہ ان کا کام ہے اور میں کوئی تھانیدار نہیں ہوں جو زبردستی عمل کروا سکوں . مبشر لقمان نے کہا کہ ہمارا کام صرف حکومتوں اور حکمرانوں کے لیے معاملات کی نشاندہی کرنا ہوتا ہے اور اگر کوئی خامی یا خرابی سسٹم میں کہیں‌دیکھتے ہیں اور اس کی نشاند ہی کرتے ہیں تو اس کا ہرگز مطلب نہیں ہوتا کہ ہم تنقید برائے تنقید کررہے ہیں بلکہ اس نشاندہی کا مطلب ہوتا ہے کہ متعلقہ ادارے ان خامیوں کو دور کر کے اپنی اصلاح کر لیں اور بہتری آسکے.

سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا کہ ہم لوگ جو صحافت سے وابستہ ہیں ان کے پاس معلومات کا ایک بہت بڑا خزانہ روزانہ کی بنیاد پر آتا ہے کیونکہ ہماری پروفیشنلز اور اپنے اپنے فن کے ماہرین سے ملاقات ہوتی ہے اور ہم ان تجربات کی بنا پر ایک رائے رکھتے ہیں. انہوں نے کہا کہ موجودہ وبا کےسلسلے میں میری جتنے بھی ڈاکٹرز اور ماہرین سے ملاقات ہوئی ان کی جو مشترکہ بات اور فکر تھی وہ یہی تھی کہ کرونا کے مرض نے ابھی زور پکڑنا ہے اور اس کا عروج ابھی ہونا ہے.اور وباء کی شدت اس ہفتے کے آغاز یعنی پیر سے شروع ہونے والی ہے .
انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ حکومتوں پر یہی زور دیتے آئے ہیں کہ آپ جنگلہ بس ضرور بنائیں ، موٹرز وے بھی بنائیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضلعی اور تحصیل سطح پر بنائے گئے ہسپتالوں بر بھی زور دیں ان کو اپ گریڈکریں اور صحت کی سہولیات کو پورا کریں، .انہوں نےکہا کہ پچھلے پندرہ سال سے ہمارا صحت کا جو بجٹ ہے اور صحت کو جو ترجیحات دی ہیں وہ ہمارے سامنے ہے اور ہمیں اس کے اثرات دکھائی دے رہے ہیں.

سینئر اینکر پرسن نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ جب چین میں ہمارے طلبہ محصور تھے اور حکومت پر ان کو واپس لانے کا زور تھا تو ہم نے حکومت کے سامنے یہ سوال اٹھایا لیکن اس کا جو جواب دیا گیا اس کو ہم نے تسلیم کیا کہ یہ طلبہ وہاں زیادہ محفوظ ہیں اور ادھر اگر آتے ہیں‌تو وبا پھیلنے کا اندیشہ ہے.ہم نے ان کی یہ توجیہ مان لی. لیکن جو پاکستانی تفتان کے بارڈر سے ایران سے واپس آئے ان کو کیوں نہ سنبھالا گیا اور یہ بارڈر کس کے کہنے پر کھولا گیا. یہ بات تو کسی تحقیقاتی عدالتی کمیشن میں سامنے آئے گی کہ کس کے کہنے پر یہ بارڈر کھولا گیا . میں تو کچھ نہیں‌کہہ سکتا.انہوں نے کہا کہ اس طرح سعودی عرب سے بھی ایک دن میں چھے چھے فلائٹس میں‌تین تین سو مسافر لائے گئے اور ان کو بناچیک کئے اپنے اپنے گھروں اور علاقوں میں جانے دیا گیا جس سے یہ مرض پھیلا .مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ مذہبی سفر کی وجہ سے یہ کرونا ہمارے ملک میں پھیلا ہے .

مبشر لقمان نے کہا کہ 9 دسمبر کو اس کوورونا وائرس کی نشاندہی ہوئی تھی اور 11 دسمبر کو مکمل طور پر اسکی تفصیلات سامنے آگئی تھیں کہ یہ ایک وبائی مرض ہے . ہماری حکومت کے پاس 3 مہینے کا وقت تھا اس میں بہتر تیاری کی جاسکتی تھی. انہوں نے کہا کہ جو فلائٹس ملک میں‌آئی ان کو روکا جاسکتا تھا. اور اسی طرح جو زائرین تھے انکو بہتر طریقے سے قرنطینہ کیا جاسکتا تھا تاکہ یہ نوبت نہ آتی .
مبشر لقمان نے مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ممالک جن کے پاس بہت زیادہ وسائل اور صحت کی صہولیات ہیں وہ اس سے بری طرح متاثر ہیں. ہمارا ملک تو ایک ترقی پزیر ملک ہے ہمیں بہتر پلاننگ سے کام کرنا ہوگا . انہوں نے کہا کہ حکومت نے ابھی دو دن پہلے جو ویب سائٹ لانچ کی ہے وہ انگریزی میں کردی ہے اب بھلا کتنے فیصد پاکستانی انگریزی کو سمجھ سکتے ہیں.یہ ویب سائٹ اردو میں ہونی چاہیے تھی اسی طرح علاقائی زبانوں میں اس ویب سائٹ کو بنایاجاتا تاکہ ہر کوئی اس سے مستفید ہوسکتا.

انہوں نے کہا کہ جو باہر سے پیرا شوٹرز ہمارے اوپر مسلط ہوگئے ہیں. ان سے ہماری جان چھوٹنی چاہیے ، مبشر لقمان نے کہا کہ میں آج اپنی ملاقات میں یہی وزیراعظم کو بتانا چاہوں گا خدارا ان پر اعتماد کریں اور ان کو ترجیح دیں جو یہاں پاکستان کے رہنے والے ہیں جن کے کاروباریہاں ہیں.جن کا مرنا جینا یہاں ہے اور جن کے بزرگوں کی قبریں یہاں ہیں.مبشر لقمان نے ایک اہم بحران کی پیشگی اطلاع دینے ہوئے باور کرایا کہ میں آج اپنے قارئین اور ناظرین کو بتا رہا ہوں جس کا مہینہ ڈیڑھ مہینے بعد حکومت کو اثر پڑناہے کہ اس وقت کاروبار تقریبا چالیس فیصد تک بند ہوچکا ہے صرف کھانے پینے اور عام کھریلو استعمال کی اشیا کی خرید و فروخت ہو رہی ہے . کپڑوں اور دیگر ملبوسات کی خرید و فروخت بالکل بند ہوگئ ہے. اب اس کا لامحالہ جی ایس ٹی پر بھی اثر بھی پڑنا ہے .انہوں نے کہا کہ ہاٹ منی جو کہ بینکوں اور سٹاک مارکیٹ میں تھی اس کو لوگوں نے نکالنا شروع کردیا.جس سے ڈالر مزید مہنگا ہوگیا ، جب کہ دنیا میں تیل کی قیمتوں کی کمی کی وجہ سے ڈالر سستا ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ کریش کر گئی ہے جسیے دنیا بھر میں‌ ہوا ، اس صورت حال میں سٹاک مارکیٹ کو بند کردینا چاہیے تھا.
انہوں نے کہا کہ آپ کو اس وقت پیٹرول تاریخ کی کم ترین قیمت پر مل رہا ہے لیکن آپ یہ ریلیف عوام کو نہیں دے رہے . آپ کو چاہیے تھا کہ جنہوں نے گھر، گاڑی اور بزنس کے لیے لون لیا تھا ان کو کچھ ریلیف دیا جاتا.آپ بجلی پر ریلیف نہیں دے رہے . مبشر لقمان نے ایک انتہائی سنجیدہ اور قابل تشویش صورت حال سے متنبہ کرتےہوئے کہا کہ پچھلے سال ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک کروڑ کے قریب لوگ بے روز گار ہوگئے تھے ، اب جب کام نہیں‌ چلنا تو بے روزگاری کا ایک بڑا سیلاب آنے والا ہے. جبکہ ایک عام آدمی جو ڈیلی ویجز پر کام کرتا ہے جیسے چھابڑی فروش، پنکچر لگانے والا ، دیہاڑی کرنے والا وہ کیا کمائے گا اور گھر میں کیا لے کرجائے گا.
انہوں نےکہا کہ یہ وقت آنے والا ہے جب ویسٹ اور کوڑے اٹھانے والے لوگ نہیں ملیں گے اور اس گندگی کے ڈھیر کی وجہ سے جو بیماریاں پھلنے والی ہیں وہ ایک الگ مسئلہ ہے .

انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے جب بلیک ڈاؤن ہوگا اور بجلی نہیں ہوگی تب ہاتھ کہان سے دھوئیں گے اور کیسے ہاتھوں کو سینیٹائز کریں گے. انہوں نے کہا کہ گھرمیں خواتین سینیٹائر مت کریں کیوں‌ کہ جب وہ ککنگ کریں‌گی تو ہاتھ جلنے کا اندیشہ ہے کیونکہ سینی ٹائیزر میں آتش گیر مادہ ہوتا ہے .گھریلو خواتین صرف صابن سے ہاتھ دھوئئیں ان کے لیے یہی کافی ہے .
سینئر اینکر پرسن نے کہا کہ ہم حکومت کے وسائل پر بات نہیں کر رہے وہ تو جو ہے وہ ہے . بلکہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ
پنجاب میں 8 سو وینٹی لیٹر ہیں جب ان میں سے اڑھائی سو خراب تھے تو ان کو ابھی تک ٹھیک کیوں نہیں‌کرایا گیا.ان خو ٹھیک کرنے میں‌کتنا وقت لگتا ہے صرف دس یا پندرہ دن ؟ لیکن آپ نے تین ماہ گزر جانے کے بعد بھی کچھ نہیں‌ کیا.انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت صرف 9 وائرل ایکسپرٹ ہیں بائس کروڈ کی آبادی میں صرف نو ہیں تو آپ نے ان کے ساتھ کتنی میٹنگز کیں کیوں کہ اصل گائیڈ تو انہوں نے کرنا ہے کیونکہ اصل میدان کے بندے تو وہ ہیں. انہوں نے بتانا ہے کہ وائرل انفیکشن سے کیسے بچنا ہے اور کمیونٹی میڈیسن والے کتنے آن بورڈ ہیں کہ وہ آپ کو بتانے کے کمیونی کو کس طرح سیف گارڈ کرنا ہے . کل اگر خدا نخواستہ لاک ڈاؤن کرنا پڑتا ہے تو کیسے گھر گھر جاکر کر لوگوں کو راشن پہنچانا ہے .
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے عملے کو ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے لندن ہیھترو ایئر پورٹ پر آگے بڑھ بڑھ کر لوگوں کی مدد کی انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا بھی وہیں تھا اس نے بتایا کہ ایمریٹس اور اتحاد ایئر لائن والے الگ تھلک کھڑے تھے اور ان کے مسافر خوار ہو رہے تھے جبکہ پی آئی اے کے سٹاف کے اہلکار لوگوں کی بڑھ بڑھ کر مدد کررہے تھے انہوں نے کہا کہ اس دوران اگر کسی فلائیٹ سے کوئی متاثرہ شخص نکل آتا ہے تو یہ عملا تو کرونا کا شکار ہو گیا حکومت پی آئی اے کے عملے کےلیے کیا کرہی ہے . انہوں نے کہا کہ عملہ اگر اتنا کچھ کرہا ہے تو ان کی حفاظت کے لیے حکومت نے کیا لائحہ عمل اختیار کیا ہے . کیا ان کو اس لیے چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ بھی متاثر ہوجائیں یا وہ کام کرنے سے انکا ر کردیں. ؟ کم از کم ان کو تو سکیورٹی فراہم کرا دیں‌.اسی طرح دوسرے ڈیپارٹمنٹ والے افراد کو بھی ایسے خطرات سے محفوظ کرنا ہے حکومت کو ان کی حفاظت اور صحت کو ترجیحا دیکھنا ہو گا

سینئر ا ینکر پرسن نے کہا کہ یہ وہ باتیں ہیں جو میں وزیر اعظم صاحب سے بنفس نفیس کرنے کی کوشش کروں گا.انہون نے کہا کہ وبا کوئی گھر دیکھ کر نہیں آتی وبا مذہب دیکھ کر نہیں آتی ، اور نہ وبا کوئی رنگ و نسل دیکھتی ہے . وبا سیاستدان نہیں دیکھتی اور وبا پڑھا لکھا اور ان پڑھ نہیں دیکھتی . ہم سب کو مل کر اس کے خلاف لڑنا ہے اور ایک زندہ قوم بن کر سامنے آنا ہے . کم از کم اتنا ضرور کر لیں کہ ہم اپنے اردگرد یہ دیکھ لیں کہ کوئی غریب بھوکا تو نہیں سو رہا اور جتنا ہو سکے ایک ہفتے میں اتنا راشن ان کے گھر پہنچا دیں چاہے ایک ہزار کا ہو ، دو ہزار کا ہو. آخر میں مبشر لقمان نے بڑے ہمدردانہ اور درد بھر لہجے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بچہ ہمارے گھر کے سامنے بھوکا سو گیا اور ہمیں اس کا خیال تک نہ ہوا تو ہماری ساری خوبیاں اور اچھائیاں ایک طرف اور یہ لعنت ایک طرف ہے جو ہمارے منہ پر برسے گے. آئیں ایک قوم کی طرح آزمائش کی اس گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں.

Leave a reply