سینئر اینکر پرسن اور معروف ٹی وی پروگرام کھرا سچ کے میزبان مبشر لقمان کو مختلف عدالتوں میں 9 سال کی سخت جدوجہد کے بعد بالآخر آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کے خلاف سیشن عدالت کے سزا کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے اور اس حوالے سے کورٹ نے حتمی فیصلہ بھی جاری کردیا ہے۔
After a 9 years battle in various courts today @mubasherlucman received the final judgement of the Islamabad High Court. Chief Justice has accepted his plea reversed the decision of the lower court and quashed it. pic.twitter.com/58P6aTEnAR
— Malik Ramzan Isra (@MalikRamzanIsra) September 29, 2023
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان کی درخواست قبول کرتے ہوئے سیشن عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے اور سیشن کورٹ کی طرف سے دو سال قبل دی گئی سزا کو ختم کردیا ہے۔
تاہم واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے 16 دسمبر 2021 کو مبشر لقمان کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کے والدین کے خلاف ایک پروگرام کرنے پر دو سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی
یاد رہے کہ دعویدار نے دعویٰ دائر کیا تھا کہ مبشر لقمان نے 2016 میں پروگرام کے دوران ان کے خلاف ذاتی نوعیت کے ریمارکس دیئے تھے ، ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ مرحوم انورعزیز نے مبشر لقمان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا تھا، مدعی مقدمہ کے مطابق مبشر لقمان کے الزامات کی وجہ سے انہیں دھمکیاں موصول ہوئیں تھیں۔
فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ مبشر لقمان کی جانب سے فیصلے کی معطلی کی درخواست دائر کی گئی، دفعات قابلِ ضمانت ہونے کے باعث سات دنوں کے لیے مبشرلقمان کا فیصلہ معطل کیا تھا سات دنوں کے اندر مبشر لقمان کو ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنے کا حق دیا گیا تھا۔ تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھاکہ 5 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض مبشر لقمان کو سنائی گئی سزا سات دنوں کے لیے معطل کی جاتی ہے، سات دنوں میں ہائیکورٹ میں اپیل دائر نہ کرنے کی صورت میں مبشر لقمان کو دو سال قید کی سزا کا فیصلہ بحال کردیا جائے گا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ورلڈکپ کے لئے کمینٹیٹرز کے پینل کا اعلان
سانحہ جڑانوالہ پر جے آئی ٹی نہیں بنائی جائے گی,محسن نقوی
آئی ایم ایف کا انرجی سیکٹر میں اصلاحات میں بہتری کا مطالبہ
تاہم اب مبشر لقمان کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بحث ہوئی جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاررق نے سیشن کورٹ کے اس سزا کے فیصلے کو مکمل طور پر ختم کردیا ہے