زیادہ چینی کا استعمال کس حد تک خطرناک ہوسکتا ہے؟ سنیئے ماہرین طب سے خاص خاص باتیں

0
64

لاہور: چینی کے بارے میں‌ بہت سے ماہرین طب کا یہ کہنا ہےکہ اس کا زیادہ استعمال نقصان دہ ہوسکتا ہے. اس حوالے سے ایک نئی تحقیق آئی ہے کہ کتنی چینی کا استعمال جسم کے لیے بہت زیادہ ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب مختلف ماہرین طب نے کچھ اس طرح دیا ہے.

چینی کے روزانہ استمعال کے بارے میں‌ایک تحقیق سامنے آئی کہ لوگوں کو روزانہ صرف 50 گرام چینی کا استعمال کرنا چاہئے۔یہ4 چائے کے چمچ یا سافٹ ڈرنک کے ایک کین سے کم کچھ کم ہوتی ہے۔روزانہ 25 گرام یا 6چائے کے چمچ چینی کا استعمال طبی لحاظ سے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

سائنسی طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق اگر کوئی زیادہ چینی استمعال کرتا ہے تو پھر اس کوکیا بھگتنا پڑسکتا ہے.ماہرن طب نے تحقیق کے بعد یہ اخذ کیا ہے کہ اس کے زیادہ استعمال سے ہر وقت بھوک کا بہت زیادہ احساس رہتا ہے.

بھوک کا یہ احساس کیسے محسوس ہوتا ہے ، ماہرین طب بتاتے ہیں‌کہ ایک ہارمون لپٹین جسم کو بتاتا ہے کہ کب اس نے مناسب حد تک کھالیا ہے۔ جن لوگوں میں اس ہارمون کی مزاحمت پیدا ہوجاتی ہے تو انہیں پیٹ بھرنے کا اشارہ کبھی موصول نہیں ہوتا اور یہ وزن کنٹرول کرنے کے لیے بڑی رکاوٹ ثابت ہوتا ہے۔

کچھ طبی ماہرین تو یہ کہتے ہیں‌کہ لپٹین کی مزاحمت موٹاپے کے اثرات میں سے ایک ہے مگر چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ بہت زیادہ چینی کا استعمال خاص طور پر اس کا سیرپ جو کولڈ ڈرنکس میں عام ہوتا ہے، براہ راست لپٹین کے لیول کو معمول سے زیادہ بڑھا دیتا ہے اور اس ہارمون سے متعلق جسمانی حساسیت میں کمی آجاتی ہے۔کچھ طبی ماہرین اس سے اگلی سطح کے شروع ہونے کا بھی اشارہ کرتے ہیں اور ان کے مطابق یہ شوگر یا ذیا بطس کی صورت میں ہوسکتاہے

تازہ ترین طبی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جن ممالک میں چینی کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے وہاں اس مرض کی شرح کافی بلند ہے۔ 51 ہزار خواتین پر ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جو لوگ میٹھے مشروبات جیسے کولڈ ڈرنکس، میٹھی آئس ٹی، انرجی ڈرنکس وغیرہ استعمال کرتے ہیں ان میں ذیابیطس کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ماہرین طب کے مطابق ذیابطس کے بعد چینی کا زیادہ استعمال گردوں پر منفی اثرات چھوڑتا ہے .

حال ہی میں‌ دنیا بھر سے ہونے والی تحقیقات سامنے آئی ہیں‌جن سے پتا چلتا ہے کہ چینی سے بھرپور غذا اور بہت زیادہ سافٹ ڈرنکس کا استعمال گردوں کے امراض کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ میٹھے مشروبات کا استعمال گردوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق گردوں کے نقصان اور میٹھے مشروبات کے درمیان تعلق ایسے افراد میں سامنے آیا ہے جو 2 یا 3 کولڈ ڈرنکس روزانہ استعمال کرتے ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ چینی کے زیادہ استمعال سے موٹاپے کی بیماری بھی لاحق ہوسکتی ہے.

تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ موٹاپا چینی کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں لاحق ہونے والے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔ روزانہ صرف ایک کین کولڈ ڈرنک کا استعمال ہی ایک سال میں تین کلو وزن بڑھنے کا باعث بن جاتا ہے جبکہ سوڈا کا ہر کین بہت زیادہ موٹاپے کا امکان بڑھاتا چلا جاتا ہے۔ چینی براہ راست موٹاپے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ذیابیطس، میٹابولک سینڈروم یا عادات جیسے زیادہ غذا کا استعمال اور ورزش نہ کرنا بھی اس کا باعث بنتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ہماری غذا کی سپلائی اور ان کے استعمال کا رویہ موٹاپے کا باعث بنتے ہیں۔

چینی کے زیادہ استعمال سے جگر کے متاثر ہونے کا بھی خطرہ رہتا ہے. ڈاکٹروں کے مطابق بہت زیادہ مقدار میں چینی آپ کے جگر کو بہت زیادہ کام پر مجبور کردیتی ہے اور لیور فیلیئر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق چینی کو جس طرح ہمارا جسم استعمال کرتا ہے وہ جگر کو تھکا دینے اور متورم کردینے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔

چینی کے زیادہ استعمال کو حوالے سے یہ بات بھی سامنےآئی ہےکہ چینی کی بہت زیادہ مقدار جگر پر غیر الکحلی چربی بڑھنے کے مرض کا باعث بن سکتی ہے اور یہ چربی بتدریج پورے جگر پر چڑھ جاتی ہے۔ عام فرد کے مقابلے میں 2 گنا زیادہ سافٹ ڈرنکس استعمال کرنے والے افراد میں اس مرض کی تشخیص زیادہ ہوتی ہے۔ جگر پر غیر الکحلی چربی کے امراض کے شکار بیشتر افراد کو اکثر علامات کا سامنا نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ وہ کافی عرصے تک اس سے آگاہ بھی نہیں ہوپاتے۔

اس سے پہلے عام طور پر نمک کو فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کا باعث سمجھا جاتا ہے مگر بہت زیادہ چینی کھانے کی عادت بھی آپ کو اس جان لیوا مرض کا شکار بناسکتی ہے۔ طبی ماہرین نے بلڈ پریشر کے حوالے سے غلط سفید دانوں پر توجہ مرکوز کررکھی ہے۔ تحقیق کے بعد یہ رائے سامنے آئی ہے کہ نمک کے مقابلے میں اس غذا پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جو لت کی طرح انسانی دماغ کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے اور وہ ہے چینی۔ محقین کے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ چینی کو ہضم کرنے سے یورک ایسڈ پیدا ہوتا ہے یعنی ایسا کیمیکل جو ہائی بلڈ پریشر کا باعث ہے۔تاہم محققین کے مطابق اس حوالے سے بڑے پیمانے پر طویل المعیاد تحقیق کی ضرورت ہے۔

زیادہ چینی کے استعمال سے انسولین کا معاملہ پچیدہ ہوجا تا ہے ماہرین طب کےمطابق جب آپ ناشتے میں بہت زیادہ مٹھاس پر مشتمل غذا استعمال کریں تو کیا ہوگا؟ یہ آپ کے جسم میں انسولین کی طلب کا مطالبہ بڑھا دے گی۔ انسولین وہ ہارمون ہے جو غذا کو قابل استعمال توانائی میں تبدیل کرنے کا کام کرتا ہے مگر جب اس کی مقدار زیادہ ہو تو جسم اس کے حوالے سے کم حساس ہوجاتا ہے اور خون میں گلوکوز جمنے لگتا ہے۔

Leave a reply