مسلم لیگ ق میں تقسیم کھل کر سامنے آگئی . مدتوں اکٹھے رہنے والے چوہدری برادران میں اضتلافات بڑھنے لگے.چوہدری شجاعت حسین کھل کر موجودہ حکومت اور شہباز شریف کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ سپیکرپنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی حکومت کے برعکس اپوزیشن (تحریک انصاف ) کے اتحادی ہیں اور حکومت کی کھل کر مخالفت کر رہے ہیں.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ق کی تقسیم کے ساتھ ساتھ چوہدری شجاعت حسین، پرویزالہی اور وجاہت حسین کی اولادیں بھی سیاسی طور پر آمنے سامنے آگئی ییں.زرائع کے مطابق مسلم لیگ ق اور خاندان میں سیاسی اختلافات کے معاملے پر چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری وجاہت حسین جلد فیصلہ کن ملاقات کریں گے۔
ذرائع کے مطابق خاندان کے تینوں بڑے مستقبل سے متعلق فیصلہ کرنے کیلئے جلد ملاقات کریں گے ، مسلم لیگ ق کے ارکان اسمبلی اور پارٹی تنظیم کا اجلاس بھی جلد بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز چوہدری وجاہت حسین کے بیٹے چوہدری حسین الٰہی نے بھی مسلم لیگ ق سے اپنی راہیں جدا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاسی مستقبل کا فیصلہ مونس الٰہی کے ساتھ مل کر کروں گا۔ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کے اختلافات کی وجہ سے مسلم لیگ ق ایوانوں میں بھی تقسیم ہو چکی ہے.
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ق کے بیشتر ارکان کی حمایت چوہدری شجاعت حسین کو حاصل ہے جبکہ پنجاب اسمبلی ارکان چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ ہیں چوہدری وجاہت حسین کے بیٹے حسین الٰہی نے بھی خاندانی پارٹی کو خیر باد کہہ دیا ہے اور واضع طور پر چوہدری پرویز الہی کے ساتھ کھڑے ہونے کا عندیا دیا ہے.
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ق کے پانچ اراکین اسمبلی موجود ہیں ان میں چوہدری سالک، طارق بشیر چیمہ اور بیگم فرخ خان چوہدری شجاعت حسین جبکہ چوہدری مونس اور چوہدری حسین الٰہی، چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ ہیں۔
یہ تقسیم صوبائی اسمبلی پنجاب میں بھی ہے مگر یہاں چوہدری پرویز الٰہی کا پلڑا بھاری ہے کیونکہ انہیں باؤ رضوان، عبداللہ وڑائچ، سعادت نواز، ساجد بھٹی اور خدیجہ عمر فاروقی کی حمایت حاصل ہے۔ طارق بشیر چیمہ گروپ کے ڈاکٹر افضل چوہدری شجاعت حسین کی حمایت کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر چوہدری خاندان میں اختلافات پیدا ہوئے تھے۔ تاہم ذرائع کے مطابق اگر چوہدری خاندان کے درمیان مصالحت نہ ہوئی تو ایک دوسرے کو پارٹی سے نکالنے کی نوبت آسکتی ہے۔ اس کے لیے الگ الگ اجلاس بلائے جا سکتے ہیں۔
گجرات کے بڑے سیاسی خاندان میں دوریاں ختم کرانے کے لیے چوہدری خاندان کے پرانے رفقاء نے ایک بار پھر کوششیں تیز کر دی ہیں۔