محمد رفیع اور کشور کمار اپنی اپنی جگہ منفرد گلوکار تھے محمد رفیع کی آواز نہایت ہی سافٹ تھی یہی وجہ تھی کہ ہر دوسرے ہیرو کی خواہش ہوتی تھی کہ ان کی آواز میں گائے گیت ان پر فلمائے جائیں،. دوسری طرف کشور کمار بھی کم نہیں تھے ان کی بھی فین فالونگ تھی لیکن ظاہر ہے کہ اُن وقتوں میں محمد رفیع کا ڈنکا بج رہا تھا.کشور کمار فلموں میں اداکاری کے ساتھ گلوکاری کرتے تھے. پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ محمد رفیع کے گیت کم اور کشور کے زیادہ ہونے لگے لیکن رفیع کی مقبولیت مرتے دم تک قائم رہی وہ نمبر ون کی پوزیشن پر پہ رہے. اُس دور کے میڈیا نے بڑی کوشش کی کہ چوٹی کے ان دونوں

گلوکاروں کے درمیان مقابلے کی فضا قائم کی جائے لیکن ایسا ہو نہ سکا. محمد رفیع کسی کے بھی ٹیلنٹ کو کھلے دل سے تسلم کرتے تھے. وہ کشور کمار کی گائیکی کی بھی تعریف کیا کرتے تھے.یہاں تک کہ جب کشور کمار پر برا وقت آیا تو محمد رفیع نے ان کا کیرئیر بچایا. ہوا یوں کہ 1975 میں جب کانگریس سرکار نے کشور کمار اور ان کے گیتوں پر آل انڈیا ریڈیو اور دور درشن پر چلنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کا پس منظر یہ تھا کہ کانگریس سرکار اس وقت کی پرائم منسٹر اندرا گاندھی کی پالیسیوں کی تشہیر کے لیے جلسے اور ریلیاں منعقد کر رہی تھی جس کے لیے کشورکمار نے زیادہ پیسے مانگ لیے تھے۔جب یہ معاملہ بگڑا تو کشور کمار پر پابندی لگا دی گئی جس سے وہ بہت پریشان تھے۔ کانگریس میں چونکہ محمد رفیع کی سنی جاتی تھی انہوں نے رفیع کا مان رکھتے ہوئے کشور کمار پر سے پابندی اٹھا لی.محمد رفیع چاہتے تو موقع کا فائدہ اٹھا سکتے تھے کشور کمار کے کیرئیر کو اچھی خاصی بریک لگ سکتی تھی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا. کہا جاتا ہے کہ محمد رفیع انتقال پر کشور کمار ان کے پائوں پر سر رکھ کر کئی گھنٹے روتے رہے.

Shares: