معروف مصنف ناصر ادیب جن کے آجکل بہت چرچے ہیں ان کہنا ہےکہ مجھ پر یہ الزام بالکل غلط ہے کہ میں نے فلم انڈسٹری کو تباہ کیا. میں نے تو بلکہ فلم انڈسٹری کو بچایا. میں فلم انڈسٹری کی بقا کےلئے کام کرتا رہا جو لوگ انڈسٹری کو چھوڑ کر چلے گئے وہ کس منہ سے فلم انڈسٹری کی بات کرتے ہیں. میری بے شمار ہٹ فلمیں ہیں اور تمام تقریبا پنجابی ہیں اگر میں پنجابی میں لکھ رہا تھا تو اردو فلمیں لکھنے اور بنانے والے کیوں بھاگے؟ میں نے کسی کے ہاتھ نہیں پکڑے تھے کہ وہ فلمیں ہی نہ بنائیں کیوں انہوں نے میدان میں میرا مقابلہ نہیں کیا جب میں پنجابی
لکھ رہا تھا تو یہ لوگ اردو لکھ لیتے، مقابلہ تو کرتے مقابلہ کسی نے کیا ہی نہیں اور آج مجھ پہ الزام لگایا جاتا کہ میں نے فلم انڈسٹری تباہ کی. ناصر ادیب نے یہ بھی کہا کہ میری لکھی ہوئی مولا جٹ آج بھی مقبول ہے کہ نوجوان نسل نہ صرف اس کو دیکھنا چاہتی ہے بلکہ اس فلم کے کرداروں پر فلمیں بن رہی ہیں اور یہ میرے لئے فخر کی بات ہے. ناصر ادیب نے کہا کہ وقت کے ساتھ خود کو ڈھالنا چاہیے جن لوگوں نے وقت کے ساتھ خود کو نہیں ڈھالا وہ آج خسارے میں ہیں.