کابل:سب کی چھٹی:افغان طالبان نے ملا عبدالغنی برادر کو عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کر دیا ہے ،اطلاعات کے مطابق افغان طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مضافات میں داخل ہو گئے ہیں جبکہ اشرف غنی اقتدار چھوڑنے پر رضا مند ہو گئے ہیں، ایسے میں افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے ملا عبدالغنی برادرکو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جائے گا۔

باغی ٹی وی کو کابل شہر سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان کو اقتدار کی منتقلی کے لیے افغان صدارتی محل میں مذاکرات جاری ہیں۔

افغان مصالحتی کونسل (ایچ سی این آر) کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللّٰہ عبداللّٰہ معاملے میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں موجود طالبان عہدے دار کا کہنا ہے کہ طالبان رہنما ملا برادر افغانستان پہنچنے والے ہیں اور وہ کسی بھی وقت کابل میں پہنچ جائیں گے ۔

واضح رہے کہ افغان طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مضافات میں داخل ہو گئے ہیں۔

اس موقع پر قائم مقام افغان وزیرِ داخلہ عبدالستار میر زکوال نے کہا ہے کہ طالبان سے کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

میڈیا کو جاری کیئے گئے بیان میں انہوں نے بتایا ہے کہ معاہدے کے تحت عبوری حکومت کو اقتدار کی منتقلی پرامن ماحول میں ہو گی۔

افغان حکام نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پس پردہ مذاکرات جاری ہیں۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغان حکومت خونریزی کی خواہاں نہیں ہے، کوشش ہے کہ جنگ کے بغیر ہی معاملہ حل کر لیا جائے۔

اس سے قبل افغان میڈیا پر جاری بیان میں طالبان نے کہا ہے کہ کابل میں بزورِ طاقت داخل نہیں ہوں گے۔

دوسری طرف سے مذاکرات جاری ہیں تاکہ کابل میں داخلے کے وقت شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔

طالبان نے کسی قسم کا انتقام نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم انتقام نہیں لے رہے، تمام فوجی اور سویلین اہلکار محفوظ رہیں گے۔

عرب ٹی وی سے گفتگو میں طالبان ترجمان نے کہا کہ بزورِ طاقت کابل میں داخل نہیں ہوں گے، اقتدار کی پرامن منتقلی کے لیے بات چیت کریں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چاہتے ہیں کہ افغان دارالحکومت کا کنٹرول پرامن طریقے سے ملے، اس کے لیے چند روز یا ہفتہ بھی لگا تو انتظار کریں گے۔

Shares: